• 23 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ کی پردہ پوشی

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک جگہ فرمایا ہے کہ دوسرے مذاہب اللہ تعالیٰ کی پردہ پوشی کا یہ تصور پیش ہی نہیں کرسکتے۔ اگر پردہ پوشی کا یہ تصور ہوتا تو مثلاً عیسائیوں میں کفارے کا مسئلہ نہ ہوتا۔ اور اسی طرح آریوں میں جونوں کا تصور نہ ہوتا کہ سزا جزا کے لئے اس دنیا میں اَور اَور شکلوں میں آنا ضروری ہے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ126-127)

پس اسلام ہی اللہ تعالیٰ کی ستاری کا یہ تصورپیش کرتا ہے جس کا اظہار اس دنیا میں بھی ہوتا ہے اور اگلے جہان میں بھی۔ لیکن اس سے یہ مطلب ہرگز نہیں لے لینا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے چونکہ پردہ پوشی کو پسند فرمایا ہے اور بندے کو یہ کہہ کر بخش دیا کہ تمہاری میں نے اس دنیا میں بھی پردہ پوشی فرمائی تھی یہاں بھی پردہ پوشی کرتے ہوئے بخش دیتا ہوں تو اس بات سے ہم بے لگام ہو جائیں کہ بُرے اور بھلے کی تمیز نہ رہے کیونکہ بخشے تو جانا ہی ہے، کیا فرق پڑتا ہے۔ برائیاں بھی کر لیں اور گناہ بھی کرلیں۔ جو چاہے کرتے پھریں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ مومنوں پر اللہ تعالیٰ کے پردے اس قدر ہیں کہ وہ شمار سے باہر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو، مومن کو اس کی پردہ پوشی فرمانے کے لئے پردوں میں لپیٹا ہوا ہے۔ ایک مومن جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے پردے ایک ایک کرکے پھٹتے جاتے ہیں یہاں تک کہ اگر وہ مستقل گناہ کرتا چلا جاتا ہے تو لکھا ہے کہ کوئی پردہ بھی باقی نہیں رہتا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرشتوں سے کہتا ہے کہ میرے بندے کو چھپاؤ تووہ اپنے پروں سے اسے گھیر لیتے ہیں۔ یہ دیکھیں اللہ تعالیٰ کس طرح ستاری فرما رہا ہے۔

(خطبہ جمعہ 27؍مارچ 2009ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 20؍جنوری 2023ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جنوری 2023