’’میں وہ شخص ہوں جو عین وقت پر ظاہر ہوا۔ جس کے لئے آسمان پر رمضان کے مہینہ میں چاند اور سورج کو قرآن اور حدیث اور انجیل اور دوسرے نبیوں کی خبروں کے مطابق گرہن لگا اور میں وہ شخص ہوں جس کے زمانہ میں تمام نبیوں کی خبر اور قرآن شریف کی خبر کے موافق اس ملک میں خارق عادت طور پر طاعون پھیل گئی۔ اور میں وہ شخص ہوں جو حدیث صحیح کے مطابق اس کے زمانہ میں حج روکا گیا۔ اور میں وہ شخص ہوں جس کے عہد میں وہ ستارہ نکلا جو مسیح ابن مریم کے وقت میں نکلا تھا۔ اور میں وہ شخص ہوں جس کے زمانہ میں اس ملک میں ریل جاری ہو کر اونٹ بیکار کئے گئے اور عنقریب وہ وقت آتا ہے بلکہ بہت نزدیک ہے جبکہ مکہ اور مدینہ کے درمیان ریل جاری ہو کر وہ تمام اونٹ بیکار ہو جائیں گے جو تیرہ سو برس سے یہ سفر مبارک کرتے تھے۔ تب اس وقت ان اونٹوں کی نسبت وہ حدیث جو صحیح مسلم میں موجود ہے صادق آئے گی یعنی یہ کہ لَیُتْرَکَنَّ الْقِلَاصُ فَلَا یُسْعٰی عَلَیْھَا یعنی مسیح کے وقت میں اونٹ بیکار کئے جائیں گے اور کوئی ان پر سفر نہیں کرے گا۔ ایسا ہی میں وہ شخص ہوں جس کے ہاتھ پر صدہا نشان ظاہر ہوئے۔ کیا زمین پر کوئی ایسا انسان زندہ ہے کہ جو نشان نمائی میں میرا مقابلہ کر کے مجھ پر غالب آ سکے۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد20 صفحہ35-36)