• 4 مئی, 2024

عطا کیں تُو نے میری سب مرادات

عطا کیں تُو نے میری سب مرادات
کرم سے تیرے دشمن ہو گئے مات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت امیر محمد خان صاحب ہی کہتے ہیں کہ دسمبر 1913ء کی رات مَیں نے خواب میں حضرت میاں صاحب اولوالعزم کے ہمراہ ایسے گھروں کا نظارہ دیکھا جن کے نیچے سمندر گھس آیا ہے اور وہ بے خبری میں تباہی کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ جن کی تعبیر منکرینِ خلافت کے انکارِ خلافت سے پوری ہوئی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ جلد نمبر6 صفحہ149 از روایات حضرت امیر محمد خان صاحبؓ)

پھر کہتے ہیں کہ 13، 14فروری 1930ء کی درمیانی رات کو میں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں ایک زینہ پر چڑھ رہا ہوں اور میرے پیچھے حضرت اُمّ المومنینؓ صاحبہ بھی چڑھ رہی ہیں۔ جب مَیں نے حضورکی طرف دیکھا تو مَیں بوجہ آپ کے ادب کے گھبرا گیا۔ (یعنی حضرت امّ المومنینؓ کی طرف دیکھا تو گھبرا گیا۔) مگر حضرت امّ المومنینؓ صاحبہ نے ازراہِ شفقت فرمایا کہ ڈرو مت۔ تم بھی ہمارے بچے ہی ہو۔ پھر مَیں ایک زینہ سے ہو کر ایک اور مکان کے اندر چلا گیا اور وہ مکان بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہی مکان ہے۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں خاندان حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام میں مجھے ملازمت ملتی ہے مگر تنخواہ میری سب انسپکٹری کی تنخواہ سے بہت کم ہے جسے مَیں نے مشورہ کے بعد قبول کر لیا۔ پَر مجھے ایک شخص پوچھتا ہے کہ تم نے پہلی ملازمت کس لئے چھوڑ دی۔ مَیں نے کہا کہ فلاں شخص نے میرے ساتھ دھوکہ کیا۔ پھر ایک اور شخص یا وہی شخص مجھے پوچھتا ہے کہ تم دیر سے کیوں آئے؟ مَیں نے کہا کہ میرے جو مہمان آئے ہوئے تھے وہ بیمار تھے اُن کی تیمارداری کی وجہ سے دیر ہو گئی۔ جس پر حضرت ام المومنینؓ صاحبہ نے فرمایا کہ تیمار داری کی وجہ سے دیرہو ہی جایا کرتی ہے۔ پھر اس کے بعد مَیں کیا دیکھتا ہوں کہ چند آدمی حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کے مکان میں گھس آئے ہیں اور وہ شورش کرنا چاہتے ہیں۔ میرے ہاتھ میں تلوار ہے۔ مَیں نے تلوار سے سب کو بھگا دیا۔ پھر جب مَیں واپس اندر آیا تو دیکھا کہ ایک شخص پھر تلوار لئے اندر گھس آیا ہے۔ مَیں نے اپنی تلوار سے اُس کی تلوار کاٹ دی اور وہ عاجز سا ہو گیا۔ اتنے میں اور چند آدمی حضرت خلیفہ ثانی کو گھیرے میں لئے جا رہے ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے مجھے آواز دی۔ مَیں نے اس ہجوم کو بھی منتشر کیا اور ایک اور شخص کو جو کہ فتنہ کا بانی مبانی تھا، اُسے تلوار سے قتل کرنا چاہا مگر وہ میری طرف منہ کر کے پیچھے کی طرف ہٹتا گیا اور مَیں بھی اُسے آگے رکھ کر اُس کی طرف بڑھتا گیا یہاں تک کہ مَیں نے اُس کو گھیر کر قتل کر دیا اور پھر جب مَیں اندر واپس آیا تو حضرت اُمّ المومنین صاحبہ اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے مجھے دودھ پلایا۔ ایک شخص مجھے دودھ پیتے دیکھ کر کہنے لگا کہ تم دودھ کیوں پیتے ہو؟ مَیں نے کہا کیا دودھ برا ہے۔ دودھ پینا تو بہت اچھا ہے۔ پھر میری آنکھ کھل گئی اور مَیں نے یہ خواب بذریعہ خط حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی خدمت بابرکت میں ارسال کیا۔ حضور نے پرائیویٹ سیکرٹری صاحب کے ذریعہ جواب تحریر فرمایا کہ خواب اچھی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ سے کوئی سلسلہ کی خدمت لے لے گا۔ اس کے بعد 30؍ اپریل کو پھر مَیں نے حضور کی خدمت میں ایک خط لکھا کہ بحضور سیدنا و امامنا حضرت امیر المؤمنین۔ السلام علیکم۔ (یہ شعر لکھا ہے اُس پہ کہ)

ہر بلا کیں قوم را حق دادہ است
زیر آں گنج کرم بنہادہ است

مستریوں کی فتنہ انگیزی اور پولیس کی ناجائز کارروائی سن کر دل قابو سے نکلا جا رہا ہے۔ تھوڑا ہی عرصہ ہوا تو مَیں نے خواب میں شریروں کا ایک گروہ حضور کے گرد جمع دیکھا جسے مَیں نے بذریعہ تلوار کے منتشر کیا اور ان کے سرغنہ کو قتل کیا۔ یہ خواب مَیں نے حضور کی خدمت میں تحریر کیا تھا۔ جس پر حضور نے رقم فرمایا تھا کہ ’’خدا تعالیٰ تم سے کوئی خدمتِ دین لے لے گا‘‘۔ سو مَیں اس خدمت کی ادائیگی کے لئے نہایت بے تابی سے چشم براہ ہوں لیکن مَیں نہیں جانتا کہ یہ کس طرح ادا ہو گی۔ سوائے دعا اور خدا کی استمداد کے اَور کوئی ذریعہ نہیں پاتا۔ حضور سے التجا ہے کہ میرے لئے دعا فرمائی جائے کہ خدا میری کمزوریوں سے درگزر فرما کر میری دعاؤں کو قبول فرمائے اور مجھے خدمتِ دین کے حصول کا عملی موقع عطا کرے۔ والسلام امیر محمد خان، سب انسپکٹر اشتمال اراضیات، ضلع جالندھر۔ کہتے ہیں کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ثم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہ سات سال کے بعد میری یہ خواب حرف بحرف پوری ہوئی یعنی 1924ء میں مَیں نے ایک اعلیٰ افسر کے ایماء پر ملازمت سے استعفیٰ دیا جو بعد میں اُس کی دھوکہ دہی ثابت ہوئی کیونکہ اُس نے بعض وجوہات کی بناء پر مجھے کہا تھا کہ مَیں بھی ملازمت چھوڑ رہا ہوں، تم بھی چھوڑ دو۔ لیکن پتہ لگا کہ اُس نے خود اب تک ملازمت نہیں چھوڑی اور اشتمال اراضیات میں مجھے 90 روپے ماہوار تنخواہ ملتی تھی اور اب قادیان میں صرف 20 روپے لے رہا ہوں ’’جیسا کہ خواب میں بتلایا گیا تھا‘‘ اور ملازمت بھی انجمن کی نہیں بلکہ تحریکِ جدید کی ہے جو خاص حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی تحریک ہے اور 1934ء سے ملازمت سے برطرف ہو کر آخر 1936ء تک بوجہ خانگی کاروبارگھر پر رہا اور اب یہاں آ کر خوارج کے فتنہ کو بچشمِ خود دیکھا اور دعاؤں کی توفیق پائی اور فخر الدین صاحب بانی سرغنہ کے قتل کا واقعہ بھی بچشمِ خود دیکھا۔

عطا کیں تُو نے میری سب مرادات
کرم سے تیرے دشمن ہو گئے مات

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ جلد نمبر6 صفحہ152-156 از روایات حضرت امیر محمد خان صاحبؓ)

حکیم عطا محمد صاحبؓ جن کی بیعت 1901ء کی ہے، فرماتے ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی بیعت کے غالباً ایک ماہ بعد حکیم احمد دین صاحب شاہدرہ سے لاہور میرے مکان پر آئے اور فرمانے لگے کہ چلو آج محمد علی صاحب سے مسئلہ نبوت پر کچھ گفتگو کرنی ہے۔ مَیں بھی اُن کے ساتھ ہو گیا۔ وہاں مسجد میں دوستانہ طور پر حکیم احمد دین صاحب اور مولوی محمد علی صاحب نے گفتگو شروع کر دی۔ کوئی پندرہ بیس منٹ تک سلسلہ جاری رہا۔ اس بات پر کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نبی تھے کہ نہیں تھے۔ کہتے ہیں بعد میں ہم سب اپنے اپنے گھر آ گئے۔ رات کو مَیں نے دعا کی کہ الٰہی! مولوی محمد علی نے جو بیان کیا ہے وہ کچھ سچ معلوم ہوتا ہے۔ (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نبوت کے بارے میں کچھ شبہ ڈال دیا) میرے دل کو تُو خود ہی سنبھال۔ مَیں نے رات کو دیکھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام تیزی سے گھبرائے ہوئے آئے ہیں اور فرمایا کہ وہ دیکھو۔ مَیں نے دیکھا کہ ایک کبوترباز نہایت غصّہ سے بھرا ہوا اُس کبوتر کی طرف دیکھ رہا ہے جو کہ دوسرے کبوترباز کی چھتری پر جا بیٹھا ہے۔ پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ دیکھو! کبوترباز کو جو کہ دوسرے کی چھتری پر جا بیٹھے، نہایت حقارت سے دیکھتے ہیں۔ اس لئے تم بھی کبھی پیغام بلڈنگ میں نہ جایا کرو۔ مَیں نے عرض کیا کہ حضرت! مَیں کبھی نہیں جاؤں گا۔ پھر میری نیند کھل گئی اور اللہ کے فضل کا شکریہ ادا کیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ جلد نمبر7 صفحہ179 از روایات حضرت حکیم عطا محمد صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 15؍فروری 2013ء)

پچھلا پڑھیں

اسکاٹ لینڈ میں جماعت احمدیہ کا قیام

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 مارچ 2022