• 16 جولائی, 2025

کبھی بھی دیر نہ کرنا

اُٹھو نیکی کمانے میں کبھی دیر نہ کرنا
جفائیں بھول جانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
مریضِ لا دوا کو رات کا گریہ شفاء دے گا
یہ نسخہ آزمانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
تمہیں شامل کرے گا ایک دن وہ سر بلندوں میں
مگر سر کو جھکانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
تمہارے واسطے جلدی کھلے یا دیر سے وہ در
اُسے تم کھٹکھٹانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
وہ مالک ہے دُعا سن لے گا تیری جب وہ چاہے گا
مگر تُو ہاتھ اُٹھانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
میں خالی ہاتھ تیرے در پہ یا رب آن بیٹھا ہوں
میری بگڑی بنانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
میرے پھیلے ہوئے ہاتھوں کی رکھ لے لاج اے مولا
خدارا! مان جانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
میرے سجدے میری بخشش کا باعث بن نہیں سکتے
تُو مجھ پہ رحم کھانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
بہت اب ہو چکی مالک بخش دے سب خطاؤں کو
میری خوشیاں لوٹانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
تیرے ’’کن‘‘ کی تمنا دل میں لے کر جی رہے ہیں ہم
تُو ہونٹوں کو ہلانے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا
تیرے فضلوں کی بارش کی تمنا کرتا ہے ساجدؔ
گھٹائیں لے کے آنے میں کبھی بھی دیر نہ کرنا

(قریشی داؤد احمد ساجد۔اسکاٹ لینڈ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ (23 ۔اپریل 2020 ء)