• 9 مئی, 2024

حضرت شیخ محمود احمد عرفانیؓ کا ایک نایاب خط

خاکسار اللہ تعالیٰ کے فضل سے احباب جماعت کی خدمت میں حضرت شیخ محمود احمد عرفانیؓ صاحب ابن حضرت شیخ یعقوب علی عرفانیؓ صاحب کا ایک نایاب اور غیر مطبوعہ خط پیش کرنے کی توفیق پا رہا ہے جو کہ آپؓ نے خاکسار کے پڑ نانا جان حضرت شیخ محمد مبارک اسماعیلؓ صاحب ابن حضرت صوفی شیخ مولا بخش ؓ صاحب کو1925 میں قاہرہ (مصر) سےتحریر کیا۔ حضرت شیخ یعقوب علی عرفانیؓ صاحب خاکسار کے پڑ نانا جان حضرت شیخ محمد مبارک اسماعیلؓ صاحب کے چچا زاد بھائی تھے۔

حضرت شیخ محمود احمد عرفانیؓ صاحب کو 1922کے آغاز میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے مصر جانے کا حکم ہوا تا کہ آپؓ عربی زبان سیکھ کر تبلیغ کا کام احسن رنگ میں سر انجام دیں۔ مصر میں آپؓ کا قیام 1926 تک رہا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کی جانب سے آپؓ کو جو ہدایات ملیں وہ تاریخ احمدیت جلد4 کے صفحہ نمبر286، 287 پر تفصیل کے ساتھ درج ہیں۔ جس میں آپؓ نے ان کو اوّل عربی زبان کو سیکھنے، تعلیم یافتہ لوگوں سے تعلق رکھنے،اپنے اچھے اخلاق دکھانے اور مصریوں کی خوبیاں سیکھنے کی طرف توجہ دلائی۔

اس خط کو پڑھنے سے بخوبی اندازہ ہو سکتا ہے کہ حضرت شیخ محمود احمد عرفانیؓ صاحب نے بعینہ انہیں ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کی جو خلیفۃ المسیح کی جانب سے آپؓ کو دی گئی تھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک وقف انسان کی زندگی خلیفہ وقت کی اطاعت کے گرد ہی گھومتی ہے اس لئے کہ وہ جانتا ہے کہ اطاعت میں ہی برکت و کامیابی ہے۔ اصل خط کے ساتھ قارئین کی خدمت میں آسانی کے لئے یہ خط دوبارہ تحریر کیاگیا ہے۔ یہ خط خاکسار کے پاس خدا تعالیٰ کے فضل سے محفوظ ہے۔ الحمدللّٰہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مکرمی معظمی السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ

مجھے یہ خبرمعلوم کر کے از حد خوشی اور مسرت ہوئی ہے، رشتہ قدیم نے پھر ایک دفعہ اپنی طبیعت کی طرف عود کیا اور سالوں کے بچھڑے ہوئے مل گئے۔ الحمدللّٰہ علی ذالک۔ کوشش کی جائےکہ یہ گتھی اب ایسی سلجھے کہ پھر اس میں نقص نہ آئے۔ خدا کرے کہ ایسا ہی ہو۔میں خیریت سے ہوں۔ صحت اچھی ہے۔تعلیم بھی جاری ہے اور تبلیغ بھی۔ اس وقت تک ہم ایک جماعت محض خدا کے فضل سےہو گئے ہیں۔ حمامۃالبشریٰ حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب یہاں میں نے طبع کروائی ہے اور بھی بعض کتب طبع کرانے کا عزم ہے۔

عام طور پر میں لوگوں میں خدا کے فضل سے ہر دلعزیز ہوں۔ مصری، ترکی، ہندو لوگ میرے پاس آتے ہیں۔ بعض بہت بڑے بڑے آدمی مجھ سے محبت کرتے ہیں۔ چنانچہ پارلیمنٹ مصری کے تو بعض ممبروں سے مجھ کو ذاتی نیاز حاصل ہے مگر بعض وزرا کے سیکرٹریوں سے بھی ملاقات ہے۔ خود ملک مصر کے دارالتراجم کے بعض آدمی میرے پاس آیا کرتے ہیں۔

میں نے ان سب کے پاس مسیح موعودؑ کا پیغام پہنچا دیا ہے۔ طلباء ازھر میں بھی میری خاص ہر دلعزیزی ہے۔ کردی، عراقی، مصری، ہندی، شامی، جا وی، ترکی علاقوں کے طالبعلم باوجود میرے عقائد کے جاننے کے مجھ سے محبت کرتے ہیں۔

میرا قیام مصر میں غالباً ایک سال اور ہو گا۔ اگر چہ یہ لمبا سفر بہت ہی دشوار معلوم ہو رہا ہے مگر تعلیم عربی اور خدمتِ سلسلہ نے مجھ کو مجبور کر دیا ہے کہ میں یہاں رہوں۔ اب میں عربی عمدہ بول سکتا ہوں اور لکھ بھی لیتا ہوں۔ اگر آپ کبھی کبھی اپنی صحت اور خاندان کی صحت کی خبر سے محظوظ کر دیا کریں تو نوازش ہو گئی۔ میری طرف سے اپنے بچہ کو پیار دیں اور بی بی صاحبہ یعنی اپنی والدہ صاحبہ مکرمہ کو میرا سلام عرض کر دیں۔ بابا جی (حضرت صوفی شیخ مولا بخش ؓ صاحب) کو بھی سلام عرض کر دیں۔ مسعود صاحب اگر جلسہ پر آئے ہوں تو سلام عرض کر دیں (حضرت شیخ محمد مبارک اسماعیلؓ صاحب کے بھائی)۔ محمد اسحاق صاحب کو سلام (حضرت شیخ محمد مبارک اسماعیلؓ صاحب کے بھائی)۔ یہاں پر آجکل سردی ہو رہی ہے۔ موسم بہت عمدہ ہے۔ یورپ تو قریباً اسی جگہ پڑا ہوا ہے اور بعض لوگ از حد مصبیت زدہ ہیں۔ دعاؤں سے یاد رکھیں۔ والسلام

شیخ محمود احمد احمدی جرنلسٹ شارع خلیج المصری، نمبر 0-6 قاہرہ

(مبارز احمد ربانی۔ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

رمضان کے تیسرے عشرہ (آگ سے نجات) اور اس سے متعلق ادعیہ ماثورہ

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ