• 19 اپریل, 2024

اسلامی مہینوں کا تعارف شوال المکرم

شوال اسلامی ہجری کیلنڈر کا دسواں مہینہ ہے۔ اسے شوال المکرم بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مبارک مہینہ وہ ہے کہ جو حج کے مہینوں کا پہلا مہینہ ہے (یعنی حج کی نیت سے آغاز ِسفر) اسے شَہْرُ الْفِطْر بھی کہتے ہیں ۔اس ماہ کی پہلی تاریخ کو مسلمان عید الفطر مناتے ہیں۔عید الفطر منانے کا آغاز سن 2ہجری سے ہوا۔

وجہ تسمیہ:

اس کے نام کے متعلق مختلف آراء مند رجہ ذیل ہیں۔

1: شوال کا لفظ عربی زبان کے مقولے “ شالت الإبل بأذنابها للطراق” سے ماخوذ ہے اور یہ اس وقت بولا جاتا ہے جب اونٹ جفتی کے لئے اپنی دم اٹھائے، اس کی جمع: “ شواويل”، “شواول” اور “ شوالات” آتی ہے۔ (تفسیر ابن کثیر)

2: یہ ”شَول ”سے ماخوذ ہے جس کا معنی اونٹنی کا دُم اٹھانا (یعنی سفر اختیار کرنا) ہے۔ اس مہینہ میں عرب لوگ سیر و سیاحت اور شکار کھیلنے کے لئے اپنے گھروں سے باہر چلے جاتے تھے۔ اس لئے اس کا نام شوال رکھا گیا۔

3: لفظ شوال شائلہ سے نکلاہے شائلہ اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو سات آٹھ ماہ کے حمل کے دوران اپنا دودھ دینا بند کردیتی ہے۔ایام جاہلیت میں یہ ایسے موسم میں آتا تھاجب کہ اونٹنیوں کا دودھ اٹھ جاتا تھا لہٰذا شوال نام رکھاگیا۔

شوال کے چھ روزے:

شوال میں (عید کے دوسرے دن سے ) چھ دن روزے رکھنا بڑا ثواب ہے جس مسلمان نے رمضان المبارک اور ماہِ شوال میں چھ روزے رکھے تو اس نے گویا سارے سال کے روزے رکھے یعنی پورے سال کے روزوں کا ثواب ملتا ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ اَتْبَعَہ سِتًّا مِّنْ شَوَّالِ کَانَ کَصِیَامِ الدَّہْرِ۔

(مسلم کتاب الصیام باب استحباب صوم ستت ایام من شوال)

جس آدمی نے رمضان شریف کے روزے رکھے۔ اور پھر ان کے ساتھ چھ روزے شوال کے ملائے تو اس نے گویا تمام عمر روزے رکھے۔

اللہ تعالی ٰ قرآن پاک میں فرماتاہے۔کہ جو نیکی کرے تو اس کے لئے اس کا دس گنا اجر ہے۔(الانعام :161) اس لحاظ سے رمضان کے تیس روزوں کے ساتھ شوال کے چھ روزے ملا لیے جائیں تو کل چھتیس روزے ہوتے ہیں ، پھر ان میں ہر روزہ جب دس روزے کے برابر ہوگا، تو چھتیس روزے تین سو ساٹھ روزوں کے برابر ہوجائیں گے، اور چونکہ ایک سال میں کم و بیش 365 دن ہوتے ہیں لہٰذا مذکورہ روزے پورے سال کے روزوں کے برابر ہوئے۔

حضرت مسیح موعودؑ شوال کے چھ روزوں کا باقاعدہ التزام فرمایاکرتے تھے۔ اس بارہ میں حضرت مرزا بشیر احمدصاحب لکھتے ہیں کہمیں نے حضرت والدہ صاحبہ سے پوچھا کہ آخر عمر میں بھی آپ نفلی روزے رکھتے تھے یا نہیں؟والدہ صاحبہ نے کہا کہ آخر عمر میں بھی آپ روزے رکھا کرتے تھے۔خصوصاًشوال کے چھ روزے التزام کے ساتھ رکھتے تھے اور جب کبھی آپ کو کسی خاص کام کے متعلق دعا کرنا ہوتی تھی تو آپ روزہ رکھتے تھے ہاں مگر آخری دو تین سالوں میں بوجہ ضعف و کمزوری رمضان کے روزے بھی نہیں رکھ سکتے تھے۔

(سیرة المہدی جلد اول ص14ازحضرت مرزا بشیر)

شوال کے مہینہ میں ہونے والے اہم واقعات

شوال سنہ 1ھ: رخصتی ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓوقوع میں آئی۔
شوال سنہ 2ھ: پہلی مرتبہ عید الفطر کی نماز ادا کی گئی۔
شوال سنہ3ھ: غزوہ احداور غزوہ حمرآءالاسدواقع ہوا
شوال سنہ 5ھ:غزوہ احزاب جسکا دوسرا نام غزوہ خندق بھی ہے واقع ہوا۔
شوال سنہ 6ھ:غزوہ مریسیع واقع ہوا۔
شوال سنہ 8ھ: حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم غزوہ حنین کے لیے پہنچے۔

(انیس احمد خلیل)

پچھلا پڑھیں

آج کی دعا

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ