• 6 مئی, 2024

سب سے زیادہ خوش قسمت مسافر

مسافروں کی بھی کئی قسمیں ہیں لیکن جو خدا تعالیٰ کی خاطر اور خدا تعالیٰ
کے کہنے سے سفر کرتے ہیں، وہ سب سے زیادہ خوش قسمت مسافر ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
جب ہم بعض احادیث کو دیکھتے ہیں تو خیال آتا ہے کہ مہمان بننے کی بجائے میزبان ہی بنے رہیں۔ مہمان نوازی بھی ایک حدیث کے مطابق مومن ہونے کی نشانی ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لاتا ہے، وہ مہمان کی عزت و احترام کرے۔

(صحیح البخاری کتاب الادب باب اکرام الضیف و خدمتہ ایاہ بنفسہ حدیث نمبر 6135)

گویا دوسرے لفظوں میں مہمان کی عزت و احترام نہ کرنے والا اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان میں کمزور ہے۔ پس جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں بار بار مہمان نوازی کی طرف توجہ دلائی تو اپنے آقا و مطاع حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی وجہ سے، قرآنِ کریم کے حکم کی وجہ سے، اس لئے کہ ہم اپنے ایمانوں میں مضبوطی پیدا کریں۔ پھر ایک حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے پیش آنے کو بھی بڑی نیکی فرمایا ہے۔

(صحیح مسلم کتاب البر و الصلۃ و الآداب باب استحباب طلاقۃ الوجہ عند اللقاء حدیث نمبر 6690)

پس جلسے کے یہ تین دن جو ہیں ان میں متفرق نیکیاں بجا لائی جاتی ہیں۔ ان کے علاوہ یہ بھی بہت بڑی نیکی ہے کہ دوسروں سے خندہ پیشانی سے پیش آئیں۔ اس کے مختلف مواقع پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ میزبانوں کو بھی پیدا ہوں گے اور مہمانوں کے لئے بھی پیدا ہوں گے۔ خاص طور پر ڈیوٹی دینے والے کارکنوں کو مَیں کہوں گا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے تعلقات میں بھی، بات چیت میں بھی، تھکاوٹ کی وجہ سے بعض دفعہ آدمی چِڑ بھی جاتا ہے تب بھی خندہ پیشانی سے پیش آئیں۔ اور افسران جو ہیں اپنے ماتحتوں سے بھی خندہ پیشانی سے پیش آئیں۔ کارکنوں کے لئے بعض دفعہ ایسے موقعے پہلے پیدا ہوتے رہے ہیں کہ بعض جگہیں مخصوص ہیں یا بعض کھانے پینے کی چیزیں مخصوص کر دی گئیں یا جہاں دفتر بنائے گئے تو فریج رکھ دئیے گئے جو صرف افسران کے لئے مخصوص کر دئیے گئے اور عام معاون اگر وہاں سے پانی بھی پی لیتا تھا تو اُس سے ناراضگی ہو جاتی تھی، یہ چیزیں ہمارے اندر نہیں ہونی چاہئیں۔ بہر حال ڈیوٹی کے دوران جس طرح میں نے کہا، کئی باتیں ہو جاتی ہیں، کام کرتے ہوئے اونچ نیچ ہو جاتی ہے۔ لیکن ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہم نے خوش اخلاقی کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھنا ہے۔ مہمانوں سے تو خوش اخلاقی سے پیش آئیں گے ہی، اگر آپس میں بھی خوش خلقی کا مظاہرہ کریں، تو مہمانوں پر بھی اس پورے ماحول پر بہت اچھا اثر ہو گا اور ماحول مزید خوشگوار ہوگا۔ جو غیر مہمان آئے ہوتے ہیں اُن پر بھی بڑا اچھا نیک اثر ہو گا اور پھر اسی طرح خود بھی اپنی نیکیوں میں اضافہ کر رہے ہوں گے۔ خوش خلقی کا مظاہرہ کر کے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بن رہے ہوں گے۔

پھر یہ بات بھی ہر ڈیوٹی دینے والے کو، ہر کارکن کویاد رکھنی چاہئے کہ مہمان نوازی کوئی احسان نہیں ہے بلکہ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے، جس کا پہلے ذکر ہو چکا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی فرمایا ہے کہ یہ مہمان کا حق ہے اور اللہ تعالیٰ حقوق کی ادائیگی کے بارے میں کیا فرماتا ہے؟ ایک جگہ فرمایا وَاٰتِ ذَا الۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ وَالۡمِسۡکِیۡنَ وَابۡنَ السَّبِیۡلِ وَلَا تُبَذِّرۡ تَبۡذِیۡرًا (بنی اسرائیل: 27) اور قرابت دار کو بھی اُس کا حق دو اور مسکین کو بھی اور مسافر کو بھی، اور فضول خرچی اور اسراف نہ کرو۔

یہاں تین قسم کے لوگوں کے حقوق کی بات ہو رہی ہے، لیکن آج کے مضمون کے حوالے سے مسافر کے حق کی طرف توجہ دلاؤں گا۔ مسافروں کی بھی کئی قسمیں ہیں لیکن جو خدا تعالیٰ کی خاطر اور خدا تعالیٰ کے کہنے سے سفر کرتے ہیں، وہ سب سے زیادہ خوش قسمت مسافر ہیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ایسی مجلس جس میں اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول کا ذکر ہو رہا ہو اُس مجلس میں بیٹھنے والوں پر فرشتے بھی سلامتی اور دعاؤں کے تحفے بھیجتے ہیں۔

(صحیح مسلم کتاب الذکر والدعاء … باب فضل مجالس الذکر حدیث نمبر 6839)

ہمارے جلسے بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایسی ہی مجالس ہیں۔ اور ان مجلسوں میں شامل ہونے کے لئے سفر کر کے آنے والوں کا مقام بھی بہت بلند ہے جو اس نیت سے آتے ہیں کیونکہ فرشتے اُن کے لئے دعائیں کر رہے ہیں۔ پس خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو ایسے مسافروں کی خدمت اور مہمان نوازی کا حق ادا کرنے والے ہوں جن کا حق خدا تعالیٰ نے قائم فرما دیا۔ یقینا اُس کی ادائیگی کرنے والا اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے والا ہو گا۔ اور جو خدا تعالیٰ کی رضا کو حاصل کر لے اُس سے زیادہ خوش قسمت اور کون ہو سکتا ہے؟

(خطبہ جمعہ 23اگست 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

رومانیہ کے ایک ٹی وی پروگرام میں اسلام احمدیت کی شمولیت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جولائی 2022