حالت اسلام پر موت اور انجام بخیر کی دعا
حضرت یوسف علیہ السلام کو قید کے ابتلاء کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے حکومت عطا کی اور آپ کے بھائی والدین کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے شکرانہ کے طور پر یہ دعا کی:
رَبِّ قَدۡ اٰتَیۡتَنِیۡ مِنَ الۡمُلۡکِ وَعَلَّمۡتَنِیۡ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِۚ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ ۟ اَنۡتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنۡیَا وَالۡاٰخِرَۃِ ۚ تَوَفَّنِیۡ مُسۡلِمًا وَّاَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۰۲﴾
(یوسف: 102)
اے میرے رب! تو نے مجھے حکومت کا ایک حصہ بھی عطا کیا ہے اور تعبیر الرؤیا کا بھی کچھ علم تو نے مجھے بخشا ہے۔ (اے) آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے تو (ہی) دنیا اور آخرت (دونوں) میں میرا مددگار ہے۔ (جب بھی میری موت کا وقت آئے) مجھے اپنی کامل فرماں برداری کی حالت میں وفات دے اور صالحین (کی جماعت) کے ساتھ ملادے۔
(قرآنی دعائیں از خزینۃ الدعا مرتبہ علامہ ایچ ایم طارق ایڈیشن2014ء صفحہ2)
(مرسلہ: عائشہ چوہدری۔جرمنی)