• 5 مئی, 2024

حضرت مصلح موعودؓ کے کارنامے (قسط 1)

حضرت مصلح موعودؓ کے کارنامے
قسط 1

حضرت مصلح موعودؓ کے باون سالہ دور کا ہر دن ایک انقلاب کا رنگ رکھتا ہے۔حضرت مصلح موعودؓ نے انسانی جسم کے نظام پر غور کر کے جماعت کے انتظامی ڈھانچہ کی بنیاد رکھی اور کمال خوبصورتی سے نظام جماعت کو خوبصورت سے خوبصورت کرتے چلے گئے۔آپ کے کارناموں کو اکھٹا کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے لیکن یہاں صرف بعض بڑے کاموں کا ذکر کیا جائے گا۔ جن کی وجہ سے آپ نے جماعت او ر امت مسلمہ میں انقلاب پیدا کر دیا۔ آپؓ کی زندگی کا ہر لمحہ اسلام کی اشاعت کے لیے وقف تھا۔

حضرت مصلح موعودؓ کے علمی کارنامے

حضرت خلیفۃ المسیح لخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان علمی کارناموں کا خلاصہ اپنے ایک خطبہ میں بیان فرمایا ہے جس کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے۔

  1. حضرت مصلح موعودؓ نے کی کتب اور لیکچرز کے مجموعے کانام انوار العلوم ہے جس کی جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔جس میں کتب، لیکچرز اور تقاریر آچکی ہیں۔
  2. خطبات محمود کی جلدیں شائع ہوچکی ہیں جن میں تک کے خطبات شائع ہوچکے ہیں۔ ان جلدوں میں خطبات شامل ہیں۔
  3. تفسیر صغیر صفحات پر مشتمل ہے۔
  4. تفسیر کبیر کی دس جلدوں میں سورتوں کی تفسیر ہوچکی ہیں۔ ان جلدوں کے کل صفحات ہیں۔ حضرت مصلح موعودؓ کے درس القرآن جو کہ غیر مطبوعہ تفسیر ہے، ان کو کمپوز کر دیا گیا ہے۔ اس کے صفحات ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت پر حضرت مصلح موعودؓ کی تحریرات اور فرمودات سے تفسیر قرآن اکھٹی کی گئی جو کہ اب تک صفحات پر مشتمل تفسیر لی جاچکی ہے۔ اور ابھی اس پر کام جاری ہے۔
  5. روحانیت، اسلامی اخلاق اور اسلامی عقائد پر کتب اور رسائل تحریر فرمائے۔
  6. سیرت و سوانح پر کتب و رسائل لکھے۔
  7. تاریخ پر کتب و رسائل
  8. فقہ پر تین کتب و رسائل
  9. سیاسیات قبل از تقسیم ہند کتب و رسائل
  10. تحریک احمدیت کے مخصوص مسائل اور تحریکات پر کتب و رسائل
  11. سیاست پر کتب اور رسائل

(خلاصہ ماخوز از خطبہ جمعہ 20 فروری 2021ء)

کم و بیش دو ہزار خطبات جمعہ، جلسہ سالانہ اور عیدین کی تقاریر و خطبات کے علاوہ خدام، اطفال ولجنات اور مجلس تشحیذ الاذہان اسی طرح مدرسہ احمدیہ، جامعہ احمدیہ، جامعہ المبشرین، مجلس ارشاد، نیشنل کور، انجمن ترقی اسلام، انجمن اشاعت اسلام، کشمیر کمیٹی وغیرہ کی مختلف تقاریب اور جلسوں میں حضور کی ہزاروں پر معارف تقاریر و مضامین قرآن مجید کی تفسیر پر ہی مشتمل ہیں۔

(سوانح فضل عمر جلد3 صفحہ145)

حضرت مصلح موعودؓ کی تمام کتب اور تقاریر ہی اپنے اندر عظیم الشان علوم رکھتی ہیں۔ اور ان میں ایسے خوبصورتی سے قیمتی جواہرات جڑے ہیں کہ جنھیں چنتے انسان تھکتا نہیں۔ چنانچہ اس جگہ بعض کتب کا ذکر کیا جائے جن سے حضورؓ کے علوم ظاہری و باطنی سے پر ہونے کی جھلک ہمیں نظر آئے گی۔

(1) تفسیر صغیر (2) تفسیر کبیر (3) دس دلائل ہستی باری تعالیٰ
(4) حقیقۃ النبوہ (5) حقیقۃ الرؤیا (6) اسلام میں اختلافات کا آغاز
(7) عرفان الٰہی (8) تقدیر الٰہی (9) واقعات خلافت علوی
(10) ملائکۃ اللہ (11) آئنیہ صداقت (12) ہستی باری تعالیٰ
(13) دعوت الامیر (14) احمدیت یعنی حقیقی اسلام
(15) فضائل القرآن (16) سیر روحانی (17) خلافت راشدہ
(18) دیباچہ تفسیر القرآن (19) اسلام کا اقتصادی نظام
(20) نظام نو (21) تعلق باللہ (22) منہاج الطالبین
(23) حقیقۃ الوحی

حضرت مصلح موعودؓ کے عہد مبارک میں مندرجہ ذیل زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم کیے گئے۔

(1) انگریزی (2) جرمن (3) ڈچ (4) ڈینش (5) سواحیلی
(6) لوگنڈا (7) مینڈی (8) فرانسیسی (9) ہسپانوی
(10) اٹالین (11) روسی (12) پرتگیزی (13) کِکویو
(14) کی کامبا (15) انڈونیشین (16) اسپرانٹو

(سوانح فضل عمر جلد3 صفحہ173)

1900ء – 1910ء

1900ء میں حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے احمدی نوجوانوں پر مشتمل ایک مجلس کی بنیاد رکھی جس کا نام حضرت مسیح موعودؑ نے ’’تشحیذ الاذہان‘‘ تجویز فرمایا۔ اس مجلس کا مقصد نوجوانوں کو تبلیغ اسلام کے لئے تیار کرنا تھا اور مارچ 1906ء میں ’’تشحیذ الاذہان‘‘ کے نام سے ایک رسالہ کا آغاز فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد2 صفحہ160)

دسمبر 1905ء میں حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمدؓ صاحب نے مجلس ’’تشحیذ الاذہان‘‘ کا احیأ فرمایا۔ باقاعدہ قواعد بنے اور 7 ستمبر 1906ء کو مدرسہ کے احاطہ میں اس کے دور ثانی کا پہلا جلسہ منعقد کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد2 صفحہ160)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی تحریک پر انجمن تشحیذ الاذہان نے قادیان میں پہلا دارالمطالعہ قائم کیا۔

(سوانح فضل عمر جلد1 صفحہ237)

1905ء میں جب مدرسہ کی انتظامیہ نے مشورہ دیا کہ مدرسہ تعلیم الاسلام کو توڑ دیا جائے تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے 16 سال کی عمر میں تعلیم الاسلام سکول جاری رکھنے کا موثر انداز میں دفاع کیا۔

(سوانح فضل عمر جلد1 صفحہ314)

رسالہ تشحیذ الاذہان جو یکم مارچ 1906ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے جاری فرمایا تھا اور بعد میں مارچ 1922ء کو ریویو آف ریلجنز میں مدغم کر دیا گیا۔ خالد احمدیت مولانا ابو العطأ صاحب کی ذاتی کوشش سے یکم جون 1957ء سے دوبارہ جاری ہوا اور مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کی زیر نگرانی اطفال الاحمدیہ کے ترجمان کی حیثیت سے بہت جلد ترقی کی راہ پر گامزن ہوگیا۔

(تاریخ احمدیت جلد19 صفحہ727)

جنوری 1906ء میں مدرسہ تعلیم الاسلام میں دینیات کی شاخ کا آغاز کیا گیا۔ چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے بعد 15 نومبر 1908ء کو صدر انجمن احمدیہ کا ایک اجلاس لاہور میں منعقد ہوا جس میں یہ ریزولوشن پاس کیا گیا کہ مدرسہ احمدیہ سے اخراجات بڑھ رہے ہیں اس لیے یہ بند کر دی جائے اور طلبا کو انگریزی تعلیم دلوائی جائے اور وظائف دے کر تعلیم دلوائی جائے۔ اس کو قرار داد کے مطابق 26دسمبر 1908ء رات کو انجمن ہائے احمدیہ کی کانفرنس کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔ اس کی اطلاع حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کو نہیں دی گئی تھی۔ چنانچہ آپ اچانک تشریف لائے اور تقریر فرمائی کہ یہ دینیات شاخ جاری رہے۔ آپ کی تقریر سے تمام لوگ آپ کی بات سے متفق ہوگئے۔

(سوانح فضل عمر جلد۱ صفحہ318 – 320)

19 سال کی عمر میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے پہلی تقریر فرمائی۔ جو کہ قرآنی علوم اور عرفان سے لبریز تھی۔

(سوانح فضل عمر جلد1 صفحہ217)

1909ء کے آخر میں حضرت صاحبزادہ صاحب نے ایک انجمن بنائی جس کا نام ’’انجمن ارشاد‘‘ رکھا گیا۔ اس کا مقصد دشمنان اسلام کے اعتراضوں کا ردو ابطال تھا۔ نیز 1942ء میں مجلس کا احیأ حضورؓ کی اجازت سے حضرت میر محمد اسحاق صاحب کی کوششوں سے ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد3 صفحہ297)

1910ء سے حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی منظوری سے مدرسہ احمدیہ کی نگرانی حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے سپرد کر دی گئی۔

(سوانح فضؒ عمر جلد1 صفحہ321)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ اوائل 1910ء سے قرآن کریم کا درس دینا شروع کیا۔

(سوانح فضل عمر جلد1 صفحہ301)

1910ء میں جلسہ سالانہ مارچ میں ہوا۔ اس موقع پر احمدیہ کانفرنس کے نام سے مجلس مشاورت ہوئی۔ اس کانفرنس کے صدر حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ بالاتفاق مقرر ہوئے۔

(سوانح فضل عمر جلد1 صفحہ314)

1911ء – 1920ء

فروری 1911ء میں حضرت صاحبزادہ صاحب نے ایک رؤیا کی بنا پر حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی اجازت سے ایک مجلس ’’انصاراللہ‘‘ کی بنیاد ڈالی۔ جس کا مقصد احمدیوں کے دلوں میں ایمان کو پختہ کرنا اور فریضہ تبلیغ کو باحسن وجوہ ادا کرنا تھا۔ 16 اپریل 1911ء کو اس انجمن کا افتتاحی اجلاس قادیان میں ہوا۔اسی کے چندے سے چوہدری فتح محمد سیال صاحب کو لندن تبلیغ کے لیے بھیجا گیا۔ نیز شیخ عبد الرحمان صاحب نو مسلم او رسید زین العابدین ولی اللہ شا ہ صاحب تعلیم وتبلیغ کی خاطر مصر بھیجے گئے۔

(سوانح فضل عمر جلد1 صفحہ303) (تاریخ احمدیت جلد3 صفحہ364)

خلافت کے ابتدائی مہینوں مئی جون 1914ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ایک مختصر کتاب بعنوان ’’تحفۃ الملوک‘‘ تصنیف فرمائی جو شاہ دکن کو مخاطب کرکے لکھی گئی تھی۔

(سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ42)

1914ء میں ہی حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے بلاد اسلامیہ تک مسیح موعودؑ کا پیغام پہنچانے کے لیے ’’الدین الحی‘‘ کے نام سے عربی زبان میں ایک ٹریکٹ لکھا۔ جس میں حضرت مسیح موعودؑ کی ایک ایسی پیشگوئی کا ذکر کیا گیا جو ان دنوں بڑی شان سے پوری ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ اہل بنگال کے نام ایک رسالہ تحریر فرمایا جس کا بنگالی زبان میں ترجمہ کروا کر جولائی 1914ء میں کلکتہ سے شائع کیا گیا۔ 1914ء میں والیٴ بھوپال کے نام بھی ایک تبلیغی خط تحریر فرمایا اور خلیفۃ المسلمین ترکی کو بھی مخاطب کرتے ہوئے انتباہ کیا کہ ترکی کا جنگ عظیم میں جرمنی کی طرف سے شامل ہوجانا غیر مناسب اور بے سود ہے۔

(سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ44)

27 نومبر 1914ء کو منارۃ المسیح کی دوبارہ بنیاد رکھی گئی اور دوبارہ تکمیل کی طرف توجہ دلائی جو بنیادوں تک پہنچ کر رکی ہوئی تھی۔ چنانچہ دو سال کی مدت میں ہی یہ مکمل ہوگیا۔

(سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ45)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے دسمبر 1915ء میں منار قریباً مکمل ہوگیا۔ فروری 1923ء میں اس پر گیس کے ہنڈے نصب ہوئے۔ 1929ء میں منارۃ المسیح پر گھڑیاں لگانے کے لئے ویسٹ اینڈ واچ کمپنی سے خط و کتابت کی گئی۔ 1930ء میں منار پر لمپ لگائے گئے اور 1931ء میں ٹاور کلاک آیا۔ اکتوبر 1935ء میں منارۃ المسیح پر بجلی کے لئے وائرنگ کی منظوری دی گئی۔

’’کلام محمود کی اشاعت‘‘ حضرت صاحبزادہ مرزا محمود احمد صاحب کا عارفانہ شعری کلام پہلی مرتبہ قاضی محمد ظہور الدین صاحب اکمل نے مئی 1913ء میں شائع کیا۔

(تاریخ احمدیت جلد3 صفحہ442)

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے 18 جون 1913ء سے اخبار ’’الفضل‘‘ جاری فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ90)

17 مارچ 1914ء سے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے درس القرآن کا آغاز فرمایا۔ یہ درس مسجد اقصیٰ میں ہوتا تھا۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ135)

12 اپریل 1914ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے شوریٰ میں زیر غور آنے والی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک انجمن ’’انجمن ترقی اسلام‘‘ کے نام سے بنیاد رکھی۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ143)

1914ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ملک میں تبلیغ کا کام جلد سے جلد تیز کرنے کے لیے تبلیغی کلاسیں جاری کئے جانے کی ہدایت فرمائی۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ154)

خلافت ثانیہ کے عہد میں مرکز سے حضور کے ایمأ پر پہلا اخبار ’’فاروق‘‘ حضرت میر قاسم علی صاحب کی ادارت میں 7 اکتوبر 1915ء کو جاری ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ178) (سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ68)

حضرت مفتی محمد صادق صاحب نے جون 1916ء میں رد عیسائیت کے لئے اخبار ’’صادق‘‘ جاری کیا۔ جو چند اشاعتوں کے بعد بند ہوگیا۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ191)

دسمبر 1916ء کو ایک مرکزی مستقل لائیبریری کا قیام کیا گیا جس کا نام ’’صادق لائیبریری‘‘ رکھا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ194)

21 جون1917 کو ’’نور ہسپتال‘‘ کی بنیاد رکھی گئی او ر ستمبر 1917ء میں اس کی تکمیل ہوئی۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ197)

یکم جنوری 1919ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے نظارتوں کا قیام فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ215)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر 21 جون 1920ء کو پہلی یادگار مبلغین کلاس جاری کی گئی۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ256)

1921ء – 1930ء

1922ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے مجلس مشاورت کا باقاعدہ آغاز فرمایا۔

(سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ178)

حضورؓ نے 25 دسمبر 1922ء کو لجنہ امأ اللہ کی بنیاد رکھی۔

(سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ360)

ابتدأ میں نئی قائم کردہ انتظامیہ (نظارت) اور مجلس معتمدین صدر انجمن احمدیہ پہلو بہ پہلو اپنے اپنے دائرہ عمل میں مختلف فرائض سرانجام دیتی رہیں۔ لیکن ایک لمبے تجربہ کے بعد جب اس میں بعض قباحتیں محسوس ہوئیں تو 1925ء میں آپ نے ان دونوں تنظیموں کو ایک دوسرے میں مدغم کر دیا۔

(سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ133)

حضرت مصلح موعوؓ نے 1925ء میں ہی صیغہ قضأ کاقیام فرمایا۔

(سلسلہ احمدیہ جلد1 صفحہ356)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے احمدی خواتین کی علمی ترقی کے لیے 17 مارچ 1925ء کو ’’مدرسۃ الخواتین‘‘ کی بنیاد رکھی۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ518)

احمدی خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے 15 دسمبر 1926ء کو اخبار ’’مصباح‘‘ جاری ہوا۔ جس کے پہلے ایڈیٹر حضرت قاضی محمد ظہورالدین صاحب مقرر ہوئے۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ566)(سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ380)

حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر بیرونی ممالک میں احمدیوں کی تربیتی اور تبلیغی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دسمبر 1926ء میں ایک انگریزی اخبار ’’سن رائز‘‘ مولوی محمد الدین صاحب مبلغ امریکہ کی زیر ادارت جاری ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ566)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے نومبر 1926ء میں احمدی بچوں اور نوجوانوں کی تربیت کے لئے ’’انصار اللہ‘‘ کے نام سے ایک نئی انجمن قائم فرمائی۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ565)

1927ء میں لجنہ کی لائیبریری ’’امۃ الحی لائیبریری‘‘ قائم کی گئی۔

(سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ380)

1927ء کے آخر میں ہندوؤں کی طرف سے کتاب ’’رنگیلا رسول‘‘ اور ’’ورتمان‘‘ میں آنحضرت ﷺ کی شان مبارک کے خلاف گستاخیاں انتہا کو پہنچ گئیں۔چنانچہ الٰہی تحریک سے 1928ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر برصغیر ہندو پاک میں سیرت النبی ﷺ کے بابرکت جلسوں کا انعقاد کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ29)

حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر صدر انجمن احمدیہ نے 15 اپریل 1928ء کو جامعہ احمدیہ کے نام سے ایک مستقل ادارہ کے قیام کا ارادہ کیا۔ جس کے مطابق مدرسہ احمدیہ کی مولوی فاضل کلاس اس عربی کالج کی پہلی دو جماعتیں قرار دے دی گئیں۔ اس طرح ابتدأ میں جامعہ احمدیہ کی چار جماعتیں کھولی گئیں درجہ اولیٰ، درجہ ثانیہ (مدرسہ احمدیہ کی مولوی فاضل کلاس)، درجہ ثالثہ و رابعہ (جماعت مبلغین)۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے 20 مئی 1928ء کو اسکا افتتاح فرمایا۔ (تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ18)

1928ء کے جلسہ سالانہ پر حضور نے فضائل قرآن مجید کے عنوان پر ایک بلند پایہ علمی سلسلہ تقاریر شروع فرمایا۔ ان تقاریر میں آپ نے قرآن سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مضامین بیان فرمائے۔ چند مضامین کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔

  1. ضرورت قرآن
  2. حفاظت و جمع قرآن پر بحث
  3. ترتیب قرآن
  4. فہم قرآن کے اصول
  5. قرآنی قسموں کی حقیقت
  6. قرآن کریم کے روحانی کمالات
  7. عربی زبان اختیار کرنے کی وجہ
  8. متشابہات کا حل
  9. مقطعات کا حل
  10. قرآن کریم ایک بے نظیر روحانی، جسمانی، تمدنی اور سیاسی قانون
  11. قرآن کریم کا کوئی ترجمہ اس کے مضامین پر حاوی نہیں ہوسکتا
  12. کتب سابقہ پر افضلیت کے عقلی و نقلی شواہد
  13. قرآنی فضیلت کے وجوہ
  14. قرآن کریم کے منجانب اللہ ہونے کے دلائل
  15. قرآن دعوٰی کے ساتھ دلیل پیش کرتا ہے
  16. قرآنی قصص میں آئندہ زمانہ کے لیے پیشگوئیاں
  17. بعث بعد الموت کی حقیقت
  18. قرآن کریم کی اعلیٰ درجہ کی ترتیب
  19. فحش کلامی اور ہر قسم کی بد اخلاقی سے منزہ کتاب
  20. روحانی طاقتوں کی تکمیل کے لیے کامل تعلیم
  21. عالم معاد کے متعلق اسلام کی جامع تعلیم
  22. مسیح موعودؑ کی بعثت سے مسلمانوں کو کیا طاقت حاصل ہوئی
  23. صدقہ و خیرات کے بارہ میں اسلامی تعلیم کی جامعیت ذیلی عنوانات
  24. عورت اور مرد کے تعلقات پر بحث ذیلی عنوانات
  25. کتب سابقہ میں تحریف
  26. کلام اللہ کے منفرد نام کی کتاب صرف قرآن کریم ہے
  27. مخالفین اسلام کے اعتراضات کا رد (دس اعتراضوں کے جواب)
  28. پہلی کتب کی پیشگوئیاں پوری کرنے والی کتاب
  29. الفرقان قرآن کریم ہی ہے
  30. قرآن کریم کی پہلی اصولی اصلاح ہستی باری تعالیٰ کے متعلق (آٹھ صفات کے متعلق اصلاح)
  31. آنحضرت ﷺ کے متعلق سابقہ انبیأ کی پیشگوئیاں
  32. قانون شریعت اور قانون طبعی کی باہم مطابقت کا حیرت انگیز سلسلہ
  33. قرآن کریم کے سوا اور کسی کتاب کو افضل الکتب ہونے کا دعوٰی نہیں
  34. قرآنی علوم سے فائدہ اٹھانے کے اصول
  35. قرآن کریم اپنے استعاروں کو آپ حل کرتا ہے
  36. شریعت کا بوجھ انسان کے سوا کسی اور پر نہیں ڈالا گیا
  37. بعض استعارات کی قرآنی تشریح

(سوانح فضل عمر جلد3 صفحہ150 – 151)

17جنوری 1930ء سے اہل ملک تک پیغام احمدیت پہنچانے کے لیے اپنے قلم سے ’’ندائے ایمان‘‘ کے نام سے اشتہارات کا ایک نہایت مفید سلسلہ شروع فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ178)

اپریل 1930ء سے ’’رسالہ جامعہ احمدیہ‘‘ کے نام سے جامعہ احمدیہ کی طرف سے حضرت مولانا میر محمد اسحاق صاحب پروفیسر جامعہ احمدیہ کی زیر نگرانی ایک سہ ماہی رسالہ جاری کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ182)

1930ء میں ہی تعلیم الاسلام کی طرف سے ایک سہ ماہی اردو انگریزی میگزین جاری ہوا جس کے مدیر اعلیٰ ماسٹر محمد ابراہیم صاحب بی اے تھے۔

(تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ183)

(باقی سوموار کو ان شاءاللہ)

(مبارک احمد منیر۔ مربی سلسلہ برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

رومانیہ کے ایک ٹی وی پروگرام میں اسلام احمدیت کی شمولیت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جولائی 2022