• 28 اپریل, 2024

حیاتِ نورالدینؓ

حیاتِ نورالدینؓ
حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کے رؤیا وکشوف
قسط 11

چہ خوش بودے اگر ہر یک زِامت نورِدیں بودے
ہمیں بودے اگر ہر دل پُر از نور یقین بودے

حضرت اقدس مرزاغلام احمد مسیح موعودؑ کی آمد سے قبل مسلمانوں میں بہت سے معاملات میں علماء نے غلط فتاویٰ دے کر اسلام کا اصلی پاک چہرہ عام عوام سے گویا چھپا ہی دیا تھا۔کوئی نبوت کے جاری نہ رہنے کے فتوے دیتا تو کوئی قرآن کریم کی بعض آیات کے حوالہ سے ناسخ منسوخ کی بات کرتا۔ غرض بہت ساری غلط تشریحات کی وجہ سے مسلمانوں کی اکثریت یہ باتیں ماننے پر مجبور تھی۔ علماء کے انہی غلط فتاویٰ میں سے ایک فتویٰ یہ بھی تھا کہ اب اللہ کی طرف سے رویاو الہام کا دروازہ بند کر دیا گیا ہے اور اب آنحضرتﷺ کے بعد قیامت تک کے لئے یہ دروازہ گویا بند ہوگیا ہے۔

حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی بعثت سے اللہ تعالیٰ نے ان تمام غلط عقائد اور تشریحات کی اصلاح فرمائی جو مسلمانوں میں آنحضرتﷺ کے زمانہ کی دوری کی وجہ سے راہ پاگئی تھیں۔ پیشگوئیوں کے مطابق رویاء والہام کے دروازے کو پھر سے کھول دیا گیا جسے عام فہم لوگ بند کئے بیٹھے تھے۔ حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ نے فرمایا کہ:

وہ خدا اب بھی بناتا ہے جسے چاہے کلیم
اب بھی اس سے بولتا ہے جس سے وہ کرتا ہے پیار

حضرت اقدس مسیح موعودؑ الہام ووحی کے سلسلہ کے بند نہ ہونے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اسلام زندہ مذہب اور ہماری کتاب زندہ کتاب اور ہماراخدا زندہ خدا اور ہمارا رسول زندہ رسول۔ پھر اس کے برکات، انوار اور تاثیرات مردہ کیونکر ہوسکتی ہیں؟ میں اس مخالفت کی کچھ پروا نہیں کر سکتا۔ ان کی مخالفت کے خیال سے میں خد اتعالیٰ اور اس کے رسول اور اس کی کتاب کو کیسے چھوڑ سکتا ہوں۔ لاہور میں عبد الحکیم نام ایک شخص سے میری گفتگو ہوئی۔ اس نے کہا کہ الہام پہلی امتوں کا خاصہ تھا۔ یہانتک کہ عورتوں کو بھی وحی ہوتی تھی مگر اس امت میں یہ دروازہ بند ہے۔ کیسے شرم کی بات ہے۔ کیا یہ امت بنی اسرائیل کی عورتوں سے بھی گئی گزری ہو گئی اور خدا تعالیٰ نے اس کے لیے یہی چاہا ہے کہ وہ خیر الامم کہلا کر بھی محروم رہے؟

(ملفوظات جلد8 صفحہ87-90 ایڈیشن 1984ء)

الغرض آپؑ کو اللہ نے بے شمار الہامات کئے جنکی بدولت آپ نے اپنے دعویٰ کا اعلان فرمایا، اور بہت ساری نیک وپاک روحوں نے آپؑ کو قبول فرمایا۔

یہ الہامات کا سلسلہ صرف آپؑ کی ذات بابرکات تک ہی محدود نہ تھا بلکہ آپؑ کی سچی وکامل پیروی کرنے والوں کے لئے خاص طور پر ان رؤیا وکشوف کا دروازہ کھولا گیا۔ اللہ نے وہ پاک روحیں آپؑ کو عطا فرمائیں جو صاحب رؤیا وکشوف تھیں۔ ان پاک روحوں میں سب سے بڑھ کر حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاولؓ کا وجود ہے۔

آنحضرتؐ کی زیارت

حضرت حکیم مولانا نورالدین خلیفۃ المسیح الاولؓ صاحب رؤیا وکشوف نیک وجود تھے اور حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کے دعویٰ پر صدق دل سے ایمان لانے والوں میں سے اولین میں سے تھے۔حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کی بیعت سے آپؓ کو کیا فائدہ ہوا اس بابت بیان کرتے ہوئے حضرت مولانا غلام رسول صاحب راجیکیؓ فرماتے ہیں:
نواب خان صاحب تحصیل دار مرحوم نے مجھ سے ذکر کیا کہ میں نے حضرت مولانا حکیم نورالدین صاحب سے ایک دفعہ عرض کیا کہ مولانا آپ تو پہلے ہی باکمال بزرگ تھے آپ کو حضرت مرزا صاحب کی بیعت سے کیا فائدہ حا صل ہوا۔اس پر حضرت مولانا صاحب نے فرمایا۔نواب خان! مجھے حضرت مرزا صاحب کی بیعت سے فوائد تو بہت حاصل ہوئے ہیں لیکن ایک فائدہ ان میں سے یہ ہوا ہے کہ پہلے مجھے حضرت نبی کریمﷺ کی زیارت بذریعہ خواب ہوا کرتی تھی۔ اب بیداری میں بھی ہوتی ہے۔

(حیات نور صفحہ194)

غرض حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے اس خدا کا پاک چہرہ لوگوں کو دکھلا یا جوکہ خود فرماتا ہے:
کہ وہ لوگ جنہوں نے کہا کہ خدا ہمارا رب ہے اور پھر اس پر انہوں نے استقامت دکھلائی تو فرشتے ان پر (الہام کرتے ہوئے) نازل ہوتے ہیں، اور انہیں خوشخبریاں دیتے ہیں کہ خوف اور غم نہ کرو۔

ذیل میں حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاولؓ کے بعض رؤیا،الہام وکشوف درج کرتی ہوں جن سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ خدا کا آپؓ سے کس قدر پیار اور محبت کا تعلق تھا۔ کیسے اللہ تعالیٰ نے ایک لحظہ کے لئے بھی آپؓ کو اس نعمت سے محروم نہیں رکھا بلکہ ہمیشہ کے لئے آپؓ کو (جس طرح ایک ماں اپنے بچے سے پیار ومحبت کرتی ہے) ایک پیارے بچے کی طرح اپنی گود میں رکھا۔

آنحضرتؐ کا آپ کی خواب میں آنا

فرمایا:
مجھ کو حضور نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ خواب میں فرمایا کہ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّفِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ بہت پڑھا کرو۔

(مرقاۃ الیقین صفحہ211سن اشاعت 2002ء بھارت)

آنحضرتؐ اور فوت شدہ بزرگان سے ملاقات

میں نے خود نبی کریم ﷺ کو، موسیٰؑ ،علی المرتضیٰؓ، امام علیہ السلام، عبدالکریم علیہ الرحمۃ۔۔ اور حکیم فضل الدین کو دیکھا ہے اور اس جہان کا حال دریافت کیا۔

(تاریخ احمدیت جلد 3 صفحہ 597)

میں نے حضرت خواجہ شاہ سلیمان صاحب تونسوی اور حضرت شاہ ولی اللہ صاحب اور حضرت شاہ غلام علی صاحب اور صحابہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو ایک عالم میں خود دیکھا ہے۔

(مرقاۃ الیقین فی حیات نورالدین صفحہ 210)

آنحضرت ؐ کا خواب میں آپ کو فرمانا کہ تو ہمیں محبوب ہے

میں نے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کو خواب میں دیکھا کہ مجھ کو کمر پر اس طرح اٹھا رکھا ہے جس طرح بچوں کو مشک بناتے ہیں۔ پھر میرے کان میں کہا کہ تو ہم کو محبوب ہے۔

(مرقاۃ الیقین فی حیاۃ نورالدین صفحہ 291)

شاگردی حضرت علیؓ

آپؓ اس بابت فرماتے ہیں:
میں نے بھی خود بلاواسطہ حضرت علیؓ سے قرآن کے بعض معارف سیکھے ہیں۔

(حقائق الفرقان جلد سوم صفحہ223)

اللہ سے قرآن کریم پڑھنا

فرمایا:
مجھے تو خدا تعالیٰ نے آپ قرآن پڑھایا ہے اور میں نے بعض آیتوں کو خصوصیت کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے پڑھا ہے۔

(تاریخ احمدیت جلد3 صفحہ 596)

قرآنی آیات کی تفسیر بذریعہ الہام

آج یہ جو دو آیت (سورۃ البقرہ کی آیات 155تا158) میں نے تمہارے سامنے پڑھی ہیں یہ میرے کسی خاص ارادے غوروفکر کا نتیجہ نہیں اور نہ میں نے کوئی تیاری قبل از وقت اس مضمون اور ان آیات کے متعلق آج جمعہ کے خطبہ میں سنانے کی کی تھی۔ وعظ کا بے شک میں عادی ہوں۔ مگر یہ آیتیں محض اللہ تعالیٰ کی ہی طرف سے دل میں ڈالی گئی ہیں۔

(حقائق الفرقان جلد اول صفحہ267)

فرشتوں کا آپؓ کی مدد کرنا

جلسہ سالانہ 1912ء میں حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاولؓ نےاپنی تقریر میں خدا تعالیٰ اور اس کے فرشتوں سے تعلق پیدا کرنے کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا:
جب کسی آدمی کا تعلق خد اتعالیٰ سے بڑھتا جاتا ہے تو حضرت جبرائیلؑ کو حکم ہوتا ہے کہ اس سے تعلق پیدا کرو۔اس طرح جبرائیلی رنگ کی مخلوق سے تعلق اور قبولیت کا مادہ پیدا ہو جاتا ہے۔

تحدیث نعمت کے لئے کہتا ہوں کہ میں نے خود ایسے فرشتوں کو دیکھا ہے اور انہوں نے ایسی مدد کی ہے کہ عقل، فکر، وہم میں نہیں آسکتی اور انہوں نے مجھ سے کہا ہے کہ دیکھو ہم کس طرح اس معاملہ میں تمہاری مدد کرتے ہیں۔

(حیات نور صفحہ596-597)

رحمت الٰہی

ایک اور رؤیا میں نے پنڈ دادنخان میں دیکھا۔ وہاں ایک رشتہ دار تھا جو اپنی فضولیوں میں بڑ امشہور تھا۔ میں نے اس کو دیکھا کہ وہ بہشت میں ایک بڑی اونچی اٹاری پر ہے۔ جب میں نے اس کو اور اس نے مجھ کو دیکھا تو میں نے اس سے کہا کہ تم تو بڑے سیہ کار تھے تم کو بہشت میں اور پھر عرفات میں کیونکر موقع ملااس نے جواب میں کہاکہ میری غریب الوطنی پر جناب الٰہی نے رحم فرمایا۔

میں نے بیداری کے بعد بہت جستجو کی مگر کہیں پتا نہ لگا۔ یہی معلوم ہوا کہ عرصہ سے مفقود الخبر ہے۔ دو برس کے بعد میرے ایک رشتہ دار نے مجھ کو بتایا کہ فلاں آدمی بمبئی کے قریب ایک مقام کلیانی میں مرگیا ہے۔ وہ مکہ معظمہ کو پاپیادہ جاتا تھا۔

(مرقاۃ الیقین صفحہ235سن اشاعت 2002ء بھارت)

پرندوں کا شوربہ

حضرت حکیم مولانا نورالدین خلیفۃ المسیح الاولؓ نے 5 فروری 1911ء کی صبح کو فرمایا:
ابھی میں نے دیکھا ہے اس مقام پر کسی پرند کا مزیدار شوربہ کھایا ہے اور اس کی باریک باریک ہڈیاں پھینک دی ہیں۔ جونہی آپؓ نے یہ کشف سنایا شیخ یعقوب علی صاحب نے عرض کی کہ اس کو پورا کرنے کے لئے کسی پرندے کے گوشت کا انتظام کیا جاوے۔ یہ کہ کر وہ اٹھے تاکہ صاحبزادہ مرز ا شریف احمد صاحب جو کبھی کبھی ہوائی بندوق سے شکار کھیلا کرتے تھے، انہیں عرض کریں کہ کوئی پرند شکار کریں۔ شیخ یعقوب علی صاحب ان کے پاس پہنچے تو معلوم ہوا کہ ٹھیک اسی وقت انہوں نے کچھ پرند شکار کئے ہیں۔وہ حضرت صاحب کی خدمت میں پیش کئے گئے اور حضرت بہت خوش ہوئے۔ گویا ادھر رویا دیکھا اور ادھر خدا تعالیٰ نے اسے پورا کرنے کے سامان کر دئے۔ والحمد للّٰہ علیٰ ذلک۔ خدا تعالیٰ کے پیاروں کے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ کا عجب سلوک ہوتا ہے۔

(حیات نور صفحہ 499-500)

آپ کے ایک دوست کا آپ سے بخاری شریف پڑھنا

مجھے ایک دفعہ خواب آیا کہ آدھا پیالہ دودھ کا ہے اور میرے ایک دوست نے جو مجھ سے ناراض تھے اسے پی لیا۔ میں بخاری شریف پڑھایا کرتا تھا۔ نصف باقی تھا کہ وہ ایک رو زآئے بعض باتیں جو پسند آئیں تو بے اختیار کہہ اٹھے کہ اب میں بھی پڑھوں گا۔ چنانچہ باقی نصف بخاری انہوں نے مجھ سے پڑھی۔

(تاریخ احمدیت جلد3 صفحہ594)

وفات یافتہ لوگوں سے باتیں

صاحب نسبت جو لوگ ہوتے ہیں ان کی ملاقات ہوجاتی ہے۔ میں نے کبھی توجہ نہیں کی باوجود اس کے میں نے بھی مردوں سے باتیں کی ہیں۔

(بدر 14نومبر 1912ء صفحہ3)

نصیرالدین نامی لڑکے کا پیدا ہونا

نصیر الدین صاحب حال مانسہرہ ضلع ہزارہ کا بیان ہے کہ ان کے والد عمر دین صاحب کے ہاں بیس سال سے اولاد نہیں تھی۔ مولوی محمد یحییٰ صاحب دیپ گراں نے آپ کی خدمت میں دعا کی درخواست کی۔ آپؓ کو کشف میں ایک لڑکا نصیرالدین نامی دکھایا گیا۔ چنانچہ سات ماہ بعد ان کی پیدائش ہوئی او ر حضرت صاحب کے کشف کی بنا پر ان کا نام نصیرالدین رکھا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد سوم صفحہ 597)

سوتے میں کھانا کھانا

شاہ ولی اللہ صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے بھوک تھی میں سوگیا۔ خواب میں پلاؤ اور زردہ کھا لیا۔ جب جاگا تو دیکھا پیٹ بھرا ہوا تھا۔۔۔میں نے خود ان باتوں کا بڑا تجربہ کیا ہے۔

(تاریخ احمدیت جلد3 صفحہ 596)

لوگوں کے دل آپ کے سامنے کشفا ًپیش کئے جاتے ہیں

فرمایا:
بعض اوقات لوگوں کے دل میرے سامنے پیش کئے جاتے ہیں کہ ان کے لئے دعا کر۔

(تاریخ احمدیت جلد سوم صفحہ 597)

فرشتوں کو دیکھنا

فرمایا:
میں اپنی جان ودل سے شہادت دیتا ہوں کہ اپنی آنکھ سے فرشتوں کو دیکھا ہے۔۔۔ ان کی محبت واحسان کو اپنی آنکھ سے دیکھااور اپنے کانوں سے انہیں یہ کہتے سنا: نَحۡنُ اَوۡلِیٰٓؤُکُمۡ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا

(تاریخ احمدیت جلد سوم صفحہ 596)

اللہ حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاولؓ کی بابرکت ذات پر اپنی بے انتہاء رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے، اور آپ کی مبارک سیرت کو اپنانے کی ہمیں توفیق دے۔ آمین

(مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 اگست 2022