• 25 اپریل, 2024

دلائل ہستی باری تعالیٰ

پھر ایک اور دلیل اپنی ہستی پر یہ دی جیسا کہ فرماتا ہے۔

لَا الشَّمۡسُ یَنۡۢبَغِیۡ لَہَاۤ اَنۡ تُدۡرِکَ الۡقَمَرَ وَ لَا الَّیۡلُ سَابِقُ النَّہَارِ ؕ وَ کُلٌّ فِیۡ فَلَکٍ یَّسۡبَحُوۡنَ ﴿۴۱﴾

(یٰسین: 41)

یعنی آفتاب چاند کو پکڑ نہیں سکتا اور نہ رات جو مظہر ماہتاب ہے دن پر جو مظہر آفتاب ہے کچھ تسلط کر سکتی ہے۔ یعنی کوئی ان میں سے اپنی حدود مقررہ سے باہر نہیں جاتا۔ اگر ان کا کوئی مدبّردرپردہ نہ ہو تو یہ تمام سلسلہ درہم برہم ہو جائے۔ یہ دلیل ہیئت پر غور کرنے والوں کے لئے نہایت فائدہ بخش ہے کیونکہ اجرام فلکی کے اتنے بڑے عظیم الشان اور بے شمار گولے ہیں جن کے تھوڑے سے بگاڑ سے تمام دنیا تباہ ہو سکتی ہے۔ یہ کیسی قدرت حق ہے کہ وہ آپس میں نہ ٹکراتے ہیں نہ بال بھر رفتار بدلتے اورنہ اتنی مدت تک کام دینے سے کچھ گھسے اور نہ ان کی کُلوں پرزوں میں کچھ فرق آیا۔ اگر سر پر کوئی محافظ نہیں تو کیونکر اتنا بڑا کارخانہ بے شمار برسوں سے خودبخود چل رہا ہے۔ انہیں حکمتوں کی طرف اشارہ کر کے خدا تعالیٰ دوسرے مقام میں فرماتا ہے۔

اَفِی اللّٰہِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ

(ابراہیم: 11)

یعنی کیا خدا کے وجود میں شک ہو سکتا ہے جس نے ایسے آسمان اور ایسی زمین بنائی۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ369-370)

پچھلا پڑھیں

سورۃ الحجر اور النّحل کا تعارف ازحضرت خلیفۃ المسیح الرابع

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 ستمبر 2021