حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
پھر اللہ تعالیٰ کے واحد اور لاشریک ہونے کے بارے میں وضاحت فرماتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ
’’شرکت از روئے حصر عقلی چار قسم پر ہے۔ کبھی شرکت عدد میں ہوتی ہے اور کبھی مرتبہ میں اور کبھی نسب میں اور کبھی فعل میں اور تاثیر میں۔ سو اس سورۃ میں …‘‘ (یعنی سورۃ اخلاص میں) ’’… ان چار قسموں کی شرکت سے خدا کا پاک ہونا بیان فرمایا اور کھول کر بتلا دیا کہ وہ اپنے عدد میں ایک ہے دو یا تین نہیں اور وہ صمد ہے یعنی اپنے مرتبہ وجوب اور محتاج الیہ ہونے میں منفرد اور یگانہ ہے اور بجز اس کے تمام چیزیں ممکن الوجود اور ہالک الذّات ہیں …‘‘ آگے بعض الفاظ مشکل آئیں گے میں مختصراً ان کی وضاحت کر دوں گا۔
فرمایا کہ ’’… جو اس کی طرف ہر دم محتاج ہیں اور وہ لَمْ یَلِدْ ہے یعنی اس کا کوئی بیٹا نہیں تا بوجہ بیٹا ہونے کے اس کا شریک ٹھہر جائے اور وہ لَمْ یُوْلَدْ ہے یعنی اس کا کوئی باپ نہیں تا بوجہ باپ ہونے کے اس کا شریک بن جائے اور وہ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا ہے یعنی اس کے کاموں میں کوئی اس سے برابری کرنے والا نہیں تا باعتبار فعل کے اس کا کوئی شریک قرار پاوے۔ سو اس طور سے ظاہر فرما دیا کہ خدائے تعالیٰ چاروں قسم کی شرکت سے پاک اور منزہ ہے اور وحدہ لا شریک ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد1 صفحہ518، حاشیہ در حاشیہ نمبر3)
(خطبہ جمعہ 18؍ اپریل 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)