• 19 اپریل, 2024

’’صحابہؓ سے ملا جب مجھ کو پایا‘‘ (قسط نمبر 4)

’’صحابہؓ سے ملا جب مجھ کو پایا‘‘
حقیقی اطاعت کے درخشندہ واقعات
(قسط نمبر 4)

خاکسارکے مضامین کی ایک سیریز بعنوان صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا ،روزنامہ الفضل آن لائن لندن میں شائع ہو رہی ہے۔ تین اقساط شائع ہو چکی ہیں۔ ان میں دس ایسے ایمان افروز واقعات درج تھے، جن میں آخری زمانہ کے امام حضرت مرزا غلام احمد مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے متبعین نے وہ کام من وعن کئے جو صحابہ رسول ﷺ نے کئے تھے اور یوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک نظم کے مصرعہ کے یہ الفاظ پورے ہوجاتے ہیں:

ع ’’صحابہ ؓ سے ملا جب مجھ کو پایا‘‘

آج مجھے اس ایمان افروز سیریز میں ایک واقعہ کا اضافہ کرنا ہے۔ جو مؤرخہ 22اگست 2021ء کو مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کے اجتماع کے موقع پر دیکھنے کو ملا۔ جب حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ورچوئل سسٹم کے تحت ان خدام سے مخاطب تھے اورجرمنی میں شدید بارش ہو رہی تھی اور ایم ٹی اے نے وہ مبارک لمحات تاریخ احمدیت کے درخشندہ باب میں محفوظ کر لئے کہ کوئی خادم بھی ذرا بھر نہ ہلا۔نہ اپنی جگہ چھوڑی اور نہ ہی اپنی باڈی لینگویج سے پریشانی کا اظہار کیا۔ مادی پانی، بارش کی صورت میں زوروں سے برس رہا تھا اور دوسری طرف حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کے مبارک کلمات اور نصائح روحانی پانی کی آبشاروں کی صورت میں اُتر رہا تھا، جن سے ہر خادم اپنی روح کو تسکین دیتے ہوئے فائدہ اٹھا رہا تھا۔

ان لمحات کو دیکھ کر مجھے ایک حدیث یاد آئی جس کا اردو ترجمہ یوں ہے کہ صحابہؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک روز آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک انصاری بھائی کے جنازہ کے لئے نکلے۔ ہم قبر کی جگہ پر پہنچے تو لحد (قبر کے اندر میت رکھنے کا حصہ) ابھی نہیں بنی تھی۔ لحد تیار ہونے لگی تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم مناسب جگہ تلاش کر کے تشریف فرما ہو گئے۔ ہم بھی آپ کے جلو میں بیٹھ گئے۔ آپ نے وعظ شروع فرما دیا۔ اس وعظ کے دوران ہم ایسے توجہ سے بیٹھے تھے جیسے ہمارے سروں پر پرندے ہوں۔ اس خیال کے ساتھ کہ اگر ہم ہلے تو یہ پرندے اڑ جائیں۔

(سنن ابو داؤد، حدیث نمبر 4753)

ایک اور روایت میں ہے:

جَلَسْنَاکَأَنَّ عَلٰٓی اکْتَا فِنَا خَلْقَ الصَّخْرِ

کہ ہم یوں بیٹھے تھے گویا ہمارے کندھوں پر چٹان کا سا بوجھ ہے جو ہمیں ہلنے نہیں دے رہا۔

(ابن قیم جلد اول صفحہ269)

اصل موضوع کی طرف واپس لوٹتے ہیں ۔ یہی نظارہ مؤرخہ 22اگست 2021ء کو PST آرینا سے ملحقہ فٹ بال گراؤنڈ میں اس وقت دیکھنے کو ملا جب حضرت اقدس امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز قریباً 1500 خدام احمدیت کے سامنے بڑی سکرین پر اپنے فدائین سے خطاب کرنے نمودار ہوئے تو فضا نعرہ ہائے تکبیر سے گونج اٹھی اور حضور انور کے خطاب کے دوران بہت تیزاور موسلا دھار بارش برسنے لگی اور یہ خدام احمدیت نہایت اطمینان کے ساتھ بیٹھے اپنے جان سے پیارے آقا کا خطاب سنتے رہے۔نہ ذرا بھر ہلے اور نہ حرکت کی کہ ان کے سروں پر بیٹھے ہوئے پرندے کہیں اُڑ نہ جائیں، اور ایک چٹان کی مانندوقار کے ساتھ حضور انور کے کلمات طیبات اپنے دلوں میں اتارتے چلے گئے۔ اپنے کپڑوں کو سمیٹناتک بھول گئے۔ اطاعت خلافت کے لئے اسی توجہ اور شوق کی خاطر پانی میں بھیگتے چلے گئے۔ وہی منظر دیکھنے کو ملا جس کاذکر اوپر حدیثوں میں بیان ہو چکا ہے۔ یہی نظارے ہم نے بارہا قادیان اور ربوہ کے کھلے آسمان تلے خلفاء احمدیت کی تقاریراور خطاب تیز بارش میں بیٹھے شاملین کو سنتے دیکھا۔ بالخصوص حضرت مصلح موعود ؓ کا دور یاد آتا ہے جب برستی بارش میں گھنٹوں خطاب فرمایا اور مجال ہے حاضرین و سامعین کی توجہ میں ذرا بھر بھی خلل پیدا ہواہو، انہوں نے اپنے خلیفہ کے خطابات کودسمبر کے ٹھٹھرتے مہینے کی برستی بارش میں تسلی کے ساتھ سنااور اپنی روح و جسم کو ان کے پاکیزہ کلمات سے گرم کیا۔

مؤرخہ 22اگست 2021ء کے اکیسویں سالانہ اجتماع خدام الاحمدیہ کی روئیداد اور رپورٹ مکرم عمران انیل نے جرمنی سے قارئین الفضل کے لئے مہیا کی ہے۔ فَجَزَاہُ اللّٰہُ خَیْرًا۔ لکھتے ہیں کہ:
یہ بڑا اجتماع کرونا کے rules and regulations کی وجہ سے باہر کھلی فضا میں منعقد ہوا تھا۔یہ کونسل کی requirement تھی اس میں یونیورسٹی کے طلبہ اور خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماع میں علمی و ورزشی مقابلہ جات میں نمایاں پوزیشن لینے والے خدام تھے جو آگے بیٹھے ہوئے تھے۔پیارے حضور نے ورچوئل ملاقات میں تشریف لاتے ہی صدر صاحب خدام الاحمدیہ سے دریافت فرمایا کہ آج آپ نے کرسیاں لگا لی ہیں۔ کل تو زمین پر بیٹھے تھے۔ صدر صاحب نے عرض کی کہ حضور ! آج بارش ہونے کی اطلاع ہے۔ اس لئے 1200 کرسیاں لگوا لی ہیں جبکہ حاضری 1750 ہے۔ تو حضور نےاز راہ تفنن پوچھا کہ جو زمین پر بیٹھے ہیں ان پرکیا بارش نہیں ہو گی؟

آغاز میں خدام نے اپنے پیارے آقا سے سوالات کئے اور حضور نے جواب عطا فرمائے۔ اس دوران ایم ٹی اے نے ان خدام کو نمایاں طور پر سکرین پر دکھایا جو پوزیشن ہولڈرز تھے۔ اسی اثناء میں آسمان پر کالے بادل نمودار ہونے شروع ہوگئے۔ اندھیرا چھانے لگا۔ جس پر حضور نے ایک دن پہلے کی ملاقات میں اس خادم (جس نے حضور سے دعا کی درخواست کی تھی کہ حضور! آج گرمی بہت ہے۔ موسم ٹھنڈا ہونے کے لئے دعا کریں) کا ذکر فرمایا کہ آج تو موسم اس خادم کی خواہش کے مطابق ہو گیا ہے ۔اتنے میں دیکھتے ہی دیکھتے یہ کالی گھٹائیں برسنے لگیں۔ بارش اگلے حصہ سے شروع ہو کر عقب کی طرف بڑھنے لگی۔ میں خود بھی پچھلے حصہ میں بیٹھا تھا۔ میں نے اپنے دائیں بھی دیکھا بائیں بھی دیکھا کوئی بھی اپنی جگہ سے نہ ہلا۔ ہاں انتظامیہ نے اس دوران rain coats تقسیم کرنے شروع کئے جو بعض خدام نے اٹھ کر پہنے۔ بعض دو دو تین تین خدام نے سروں پر رکھ لئے۔ یہ بات صرف دیکھنے کو ملی۔ورنہ مجال تھی کہ کوئی بچہ، کوئی خادم پریشانی کے عالم میں اپنے سر کو ہلائے یا حرکت کرے۔بعض خدام کے حصہ میں rain coat نہیں آئے۔ وہ بھی آرام کے ساتھ بیٹھےبھیگتے رہے۔ حضرت صاحب یہ سارا نظارہ اپنی مبارک آنکھوں سے ملاحظہ فرمارہے تھے اور حضور نہایت خوشگوار موڈ میں تھے۔ روحانی پروگرام اس مادی بارش کے دوران آگے بڑھتا رہا۔ حضور نے آخر میں ماشاءاللہ، ماشاءاللہ کہہ کر جرمنی کے خدام کا بڑے اچھے الفاظ میں خوشنودی کا اظہار کیا اور خراج تحسین پیش فرمایاکہ آپ خدام میں یہ صلاحیت اور جذبہ وہمت بھی موجود ہے۔ کہ اس جیسے موسم میں بھی آرام سے بیٹھے رہے ہیں۔

الحمدللہ جرمنی کی جماعت میں یہ Historical واقعہ تھا۔ اس واقعہ پر صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی اور دیگر خدام بھی بہت خوش ہیں اس سے اچھی یادیں وابستہ ہیں۔ یہ ایسا تاریخی واقعہ ہے جو ہماری نسلوں کو سالوں تک یاد رہے گا۔ ان شاء اللہ۔

اسی روز مرکزی دفاتر سے رات 10 بجے پیغام آیا کہ آپ مسجد بیت السبوح آسکتے ہیں تو فوراً آجائیں گو یہ پیغام میرے بیٹے عزیزم تاشف عمران کو تھا مگر میں بھی ساتھ چلا گیا جہاں جا کر معلوم ہوا کہ حضور انور کا پیغام ہے کہ اس اجتماع کے تمام شاملین کو (Aconite(1M فوری طور پر دی جائے۔چنانچہ اس وقت یہاں میٹنگ کا مقصد یہ دوائی تیار کرنا ہے۔جرمنی بھر سے قائدین بھی وہاں موجود تھے جنہوں نے یہ دوائی لے کر فوراً واپس پہنچ کر پروگرام میں شامل ہونے والے خدام کو دینی تھی۔

چنانچہ ہم نے وہ دوائی in large scale تیار کی۔جس سے ہمارے ہاتھوں میں چھالے بھی بن گئے مگر اس تکلیف کی پرواہ کئے بغیر ہم اپنے پیارے حضور کے ارشاد کی تعمیل میں جٹے رہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ۔

اس طرح کی اطاعت کے نمونے تو خلافت کے سائبان تلے ہم آئے روز ملاحظہ کرتے ہیں جو ہمارے ایمانوں کو جلا بخشتے ہیں۔

ابھی اس سال کے تاریخ ساز برطانیہ کے جلسہ میں ایک ایمان افروز واقعہ بھی دیکھنے کو ملا۔ جو تاریخ احمدیت کا ایک روشن باب ہے۔جلسہ کے تیسرے روز اختتامی خطاب کے بعد نظمیں پڑھنے کی روایت ہے۔ جس میں اسٹیج کے قریب والے حاضرین کھڑے ہو کر حضور انور کا قریب سے دیدار کرتے ہیں چونکہ یہ جلسہ covid 19 کے تمام تر SOPs کے ساتھ منعقد ہو رہا تھا۔جس میں حاضرین کا ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنا ضروری تھا۔حاضرین نظموں کے دوران حسب سابق اسٹیج کے ارد گرد اکٹھےہو کر کھڑے ہو گئے تو حضور انور نے کرونا کے خطرے کو بھانپتے ہوئے فرمایا:
’’اپنی کرسیاں چھوڑ کر کیوں آگے آئے ہیں اپنی اپنی کرسیوں پر واپس جائیں‘‘

تو یہ خلافت کے متوالے اور جماعت کے فدائی اپنی کرسیوں پر واپس اس طرح لپکے ہیں جس طرح عقاب اپنے شکار پر لپکتا ہے۔ اور دوستوں کو جہاں جہاں جگہ ملی وہاں بیٹھ گئے۔ ایم ٹی اے کے توسط سے یہ تاریخی نظارہ ساری دنیا نے بالعموم اور احمدیوں نے بالخصوص دیکھا۔

اس طرح کے ایمان افروز نظارے ہمیں بے شمار جلسوں میں نظر آتے ہیں۔ جرمنی کے ایک جلسہ پر اسی طرح آخری روز جب احباب اختتامی دعا کے بعد نعرے لگا رہے تھے اور ابھی جلسہ کی حاضری کا اعلان ہونا باقی تھا کہ حضور انور نے صرف ایک بار فرمایا:
’’خاموش‘‘

تو تیس پینتیس ہزار کا سارا مجمع خاموش ہو گیا۔ یہ نظارے جماعت کی تاریخ میں اطاعت خلافت کا روشن باب ہیں۔ انتخاب خلافت خامسہ کے موقع پراپنے آقا کے حکم کی فوری تعمیل کا واقعہ کسے بھولا ہوگا، جب حضور انور نے خلیفہ منتخب ہونے کے بعد مسجد بیت الفضل میں موجود احباب سے فرمایا:
’’بیٹھ جائیں‘‘

تو گریسن ہال روڈ اور میلروز روڈ پر ہزاروں احمدی جو کھڑے تھے فورًا اور آناً فانا ًایک دوسرے پر گرتے پڑتے بیٹھ گئے اور اطاعت کا یہ چند لمحوں پر مشتمل یہ تاریخی نظارہ ایم ٹی اے نے تا ابد کےلئے محفوظ کر لیا۔ حا لانکہ بیت الفضل سے باہر کے دوست اس حکم کے مخاطب نہ تھے۔

اس واقعہ سے ایک حدیث میں مذکور اطاعت کا وہ واقعہ بھی یاد آجاتا ہے جب آنحضرت ﷺ نے مسجد کے اندر بیٹھنے والے صحابہ سے فرمایاتھا کہ بیٹھ جاؤ۔ مسجد سے باہر ایک صحابی نے یہ حکم سن لیا اوربیٹھ گئے اور گھسٹ کر مسجد کی طرف بڑھنے لگے۔ کسی نے پوچھا اس طرح کیوں جارہے ہو؟ تو اس نے کہا خدا کے رسول کا حکم میرے کانوں نے سنا ہے کہ بیٹھ جاؤتو میں بیٹھ گیا ۔ اس شخص نے کہا وہ تو مسجد کے اندر والے صحابہ کے لئے تھا۔ اس صحابی نے کیا ہی اچھا جواب دیا کہ میں نے تو بیٹھ جانے کے حکم کی آواز سنی ہے۔ اس کے بعد اس پر عمل کرنے کےعلاوہ کوئی چارا نہ تھا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اطاعت کے اس روشن باب میں تابناک واقعات کا اضافہ کرتا چلا جائے۔ آمین

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بھی اس واقعہ سے اس حد تک متأثر تھے کہ مورخہ 3ستمبر 2021ء کو اطفال الاحمدیہ جرمنی کے ساتھ ورچوئل ملاقات میں حضور نے مکرم صدر مجلس خدام الاحمدیہ سے بارش کے واقعہ کے حوالے سے مخاطب ہوکر ’ صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا ‘ کی عملی تصویر کا نقشہ کھینچتے ہوئے فرمایا:
’’آج ان اطفال کو آپ نے ہال میں بٹھایا ہوا ہے ۔چونکہ بارش کا تجربہ آپ نے خدام کے ساتھ کر لیا ہے ۔ویسے تو ماشاء اللہ یہ بھی مجاہد ہیں سارے ۔آج کل بدری صحابہ کا ذکر ہو رہا ہے ۔وہاں تو آندھی بھی آئی اور بارش بھی ہوگئی ،لیکن وہ تیرہ چودہ سال کے لڑکے ہی تھے جو قائم دائم رہے ۔فکر نہ کرو۔ ہمارے یہ اطفال بھی سارے مجاہد ہی ہیں۔‘‘

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

سورۃ الحجر اور النّحل کا تعارف ازحضرت خلیفۃ المسیح الرابع

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 ستمبر 2021