حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ میں اپنی جماعت کے افراد کو اسی طرح ترقی کی منازل طے کرتا دیکھنا چاہتا ہوں جس سے وہ اپنے مقصدِ پیدائش کوحاصل کرکے پھر اس کے مدارج میں ترقی کرتے چلے جائیں ان کے درجے بلند ہوتے چلے جائیں، اور وہ اللہ تعالیٰ کے انعامات کے حاصل کرنے والے بنتے چلے جائیں۔ آپ نے فرمایاکہ میری جماعت میں ایسے لوگ ہوں جو قرآن کریم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت پر بطورگواہ ٹھہریں۔ کیا قرآن کریم جو اللہ تعالیٰ کی آخری اور مکمل کتاب ہے اس کی عظمت ہماری گواہی سے ہی ثابت ہو گی؟ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو اللہ تعالیٰ کے آخری نبی، سب سے پیارے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں، اُن کی عظمت ہمارے کسی عمل کی مرہونِ منت ہے؟ نہیں۔ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی اس سے مرادیہ ہے کہ ہمارے عملوں میں ایک انقلاب قرآن کریم کی تعلیم پر عمل کرکے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ پر چل کرظاہر ہو۔ اور اس طرح ظاہر ہو کہ دنیا کہہ سکے کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کی زندگیوں میں یہ انقلاب قرآن کریم کی خوبصورت تعلیم پرعمل کرکے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت پر چل کر آیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے حق کی ادائیگی جو عبادت کرنے کے اعلیٰ معیارحاصل کرنے سے ہوتی ہے، اس کا حق اداکرنے والے ہیں اور حقوق العباد کی ادائیگی جو ہر قسم کے خُلق کی اعلیٰ مثال قائم کرنے سے ہوتی ہے اُس کا حق ادا کرنے والے ہیں۔ پس جس طرح کہ مجھے جو رپورٹ دی گئی ہے اس میں اس بات کا اظہارکیا گیا ہے کہ ہمارے ایک جاپانی غیرمسلم وکیل دوست نے، آپ کی جو نئی جگہ خریدی گئی ہے جس کا نام ’’مسجد بیت الاحد‘‘ رکھا گیا ہے، ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے اس کے مختلف مواقع پر جو بھی روکیں پیداہوتی رہیں ان میں انہوں نے بے لوث مدد کی۔ وہ اس وجہ سے کہ جماعت کے حقوق العباد کی ادائیگی کے لئے کی گئی مختلف کوششوں جو زلزلوں اور سونامی کے دوران میں کی گئیں اُن کاموں کی اُن کی نظرمیں بہت اہمیت تھی اور انہوں نے کہا کہ جماعت کے جاپان پر بہت احسانات ہیں جس کی وجہ سے مَیں یہ کام بلامعاوضہ کروں گا۔ بہر حال جماعت نے اگرکوئی کام کیا تو کسی احسان کی غرض کے لئے نہیں بلکہ اپنا فرض ادا کیا اور کرنا چاہئے جہاں بھی وہ کسی کو کسی مشکل میں دیکھیں۔ لیکن انہوں نے بہرحال اپنے اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کیا اور جماعت کی اس تھوڑی سی خدمت کو سراہتے ہوئے وہ جماعت کے قریب آئے۔ تویہ حقوق العباد کی ادائیگی کا کام توہم نے کرتے رہنا ہے، چاہے کوئی ہمارے کام آئے یا نہ آئے۔ اور یہی حقوق العبادکا کام ہے جو جب ہم یہ بتائیں گے اور بتانا چاہئے کہ قرآن کریم کی تعلیم ہے اور ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوہ ہے اور ہمیں حکم ہے کہ مخلوق کی خدمت کرو۔ تو مزید اس تعارف میں وسعت پیدا ہو گی، مزید لوگ اِن جاپانی وکیل جیسے سامنے آئیں گے جو جماعت کی خدمات کو سراہیں گے، جن پر اسلام کی حقیقی تعلیم روشن ہو گی۔ اسلام کا تعارف بڑھے گا اسلامی تعلیم کی عظمت ان پر قائم ہو گی اور یوں تبلیغ کے مزید راستے کھلیں گے۔ یہ مسجد بیت الاحد جس کو ان شاء اللہ تعالیٰ جیسا کہ میں نے کہا جو معمولی قانونی تقاضے رہ گئے ہیں اُن کے پوراہونے کے بعد مسجد کی شکل بھی دے دی جائے گی۔ تو اس سے جماعت کا مزید تعارف بڑھے گا۔ مزید قرآن کریم کی تعلیم کا تعارف کروانے کا موقع ملے گا اور جیسا کہ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی خواہش بھی تھی اور آپ نے فرمایا بھی ہے کہ ان لوگوں کا اسلام کی طرف رحجان پیداہو رہا ہے اس لئے کہ یہ لوگ نیک فطرت لگتے ہیں اس لئے اسلام کی طرف رحجان پیدا ہو رہا ہے، اس لئے ان کے لئے اسلام کا تعارف پیش کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اس کے لئے آپ نے فرمایا کہ اسلام کے تعارف پر مشتمل جاپانی زبان میں ایک کتاب بھی لکھی جائے۔
(ماخوذاز ملفوظات جلد4 صفحہ371-372 ایڈیشن 2003ء)
(خطبہ جمعہ 8؍نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)