• 2 مئی, 2024

سانحہ ارتحال

مکرم مسرور احمد نعیم ولد محمد احمد نعیم صاحب (مرحوم) مربی سلسلہ اعلان بھجواتے ہیں کہ
خاکسار کے ماموں مکرم محبوب احمد راجیکی صاحب آف سعداللہ پورضلع منڈی بہاؤالدین مؤرخہ 23 جولائی 2022ء بروز ہفتہ سعدا للہ پور میں بعمر 86سال وفات پا گئے۔ مرحوم اللہ کے فضل سے موصی تھے۔ آپ کی میت سعد اللہ پور سے ربوہ لائی گئی اور مؤرخہ 24 جولائی 2022ء کو مکرم مولانا مبشر احمد کاہلوں صاحب قائمقام ناظر اعلیٰ صدر انجمن احمدیہ پاکستان نے بعد از نماز عصر دارالضیافت ربوہ میں نماز جنازہ پڑھائی۔ نماز جنازہ کے بعد بہشتی مقبرہ دارالفضل ربوہ میں آپ کی تدفین عمل میں لائی گئی۔ تدفین کے بعد مکرم طاہر احمد شمس مربی سلسلہ نے دعا کروائی۔

مکرم محبوب احمد راجیکی صاحب1935ء میں حضرت مولوی غلام علی راجیکیؓ کے گھر پیدا ہوئے۔ حضرت مولوی غلام علی راجیکیؓ ، حضرت مولانا غلام رسول راجیکیؓ کے چچا نظام الدین صاحب کے بیٹے تھے۔ آپ کا تعلق وڑائچ قوم سے تھا۔ حضرت غلام علی راجیکیؓ نے 1898ء میں بیعت کی سعادت پائی۔ حضرت غلام علی راجیکیؓ کو اللہ تعالیٰ نے ایک بیٹے محبوب احمد راجیکی صاحب اور چار بیٹیوں 1:امۃ السلام صاحبہ مرحومہ زوجہ مولانا محمد احمد نعیم صاحب مرحوم مربی سلسلہ آف دارالرحمت وسطی ربوہ، 2:امۃ القیوم صاحبہ مرحومہ زوجہ مبشر احمد صاحب مرحوم آف سعداللہ پور، 3:امۃ الرشید صاحبہ (حال کینیڈا) زوجہ منصور احمد صاحب مرحوم، 4:امۃ الحفیظ صاحبہ (حال کینیڈا) زوجہ محمود احمد صاحب مرحوم سے نوازا۔

محبوب احمد راجیکی صاحب مولوی غوث محمد صاحب کے نواسے تھے۔ آپ کا پیشہ طبابت تھا۔ آپ37 سال تک سعداللہ پور کے صدر جماعت رہے۔ آپ کو تین دفعہ اسیر راہِ مولیٰ رہنےکی توفیق ملی۔ آپ حضرت محمدﷺ اور حضرت مسیح موعودؑ کے سچے فدائی، خلافت سے بے حد محبت رکھنے والے اور پنج وقتہ نماز کے پابند ہونےکے ساتھ ساتھ باقاعدگی کے ساتھ لمبی تہجد اداکرنے والے وجود تھے۔ بہت دعا گو اور صاحب رؤیا و کشوف بزرگ تھے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ ٰ بنصرہ العزیز نے مؤرخہ 02ستمبر 2022ء کو خطبہ جمعہ میں آپ کا ذکرِ خیر کرتے ہوئے فرمایا:
’’بے شمار موقع پر خدا تعالیٰ نے ان کی دعاؤں کو قبولیت کا شرف بخشا۔ صاحب رؤیا اور کشوف بھی تھے۔ اسیری کے دوران بھی ان کو کئی دفعہ خوابیں ا ٓتی رہیں کہ فلاں دن رہائی ہو گی یا فلاں وقت یہ واقعہ ہوگا اور اسی طرح ہوتا بھی رہا۔ دن میں اکثر درود شریف اور دعاؤں میں مصروف رہتے۔ ایک شخص نے لکھا کہ ایک دن فجر کی نماز کےلئے آپ آئے تو انہوں نے ان کو ہاتھ لگایا تو بڑا تیز بخار تھا لیکن اس کے باوجود مسجد میں آئے باجماعت نماز ادا کرنےکےلئے۔ اور MTA سے تعلق اور خلافت سے محبت کا یہ حال تھا کہ اونچا سننے لگے تھے، سمجھ نہیں بھی آتی تھی، تب بھی خطبہ کے دوران ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر ضرور سننے کی کوشش کرتے تھے۔ ان کی وفات کے بعد اردگردکے گاؤں کے غیر احمدی بہت زیادہ آئے بلکہ پہلے بھی آتے رہتے تھے اوربڑا اعتقاد تھا ان سے دعائیں کرایا کرتے تھے، وفات کے بعد تو آئے ہی افسوس کرنے اور دعائیں کراتے تھے اور کہا کرتے تھےکہ اگر یہ احمدی نہ ہوتے تو سینکڑوں ہزاروں کی تعداد میں ان کے مرید ہوتے۔ ان کی دعاؤں کی قبولیت کے کئی غیر احمدیوں نے بھی واقعات بیان کئے ہیں اور مثالیں دی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے، درجات بلند کرے۔ ان کی اولاد کو بھی ان کی نیکیوں کو جاری رکھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔

محبوب احمد راجیکی صاحب نے پسماندگان میں دو بیٹے مقبول احمد صاحب مقیم جرمنی، مبرور احمد صاحب مقیم لاہور اور ایک بیٹی امۃ الحئی صاحبہ مقیم جرمنی یادگار چھوڑے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ مرحوم کے درجات بلند کرتے ہوئے اپنی جوارِ رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل عطاء کرے۔ آمین

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ