• 5 مئی, 2024

اس کے ایمان کا اندازہ نہیں

• اگر کسی کا یہ ارادہ ہو کہ بلا استصواب کتاب اللہ اس کا حرکت و سکون نہ ہو گا اور اپنی ہر ایک پر کتاب اللہ کی طرف رجوع کرے گا۔ تویقینی امر ہے کہ کتاب اللہ مشورہ دے گی۔ جیسے فرمایا وَلَا رَطۡبٍ وَّلَا یَابِسٍ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۶۰﴾ (الانعام: 60) سو اگر ہم یہ ارادہ کریں کہ ہم مشورہ کتاب اللہ سے لیں گے، توہم کو ضرور مشورہ ملے گا، لیکن جو اپنے جذبات کا تابع ہے وہ ضرور نقصان ہی میں پڑے گا۔ بسا اوقات وہ اس جگہ مواخذہ میں پڑیگا۔ سو اس کے مقابل اللہ نے فرمایا کہ ولی جو میرے ساتھ بولتے چلتے کام کرتے ہیں وہ گویا اس میں محو ہیں۔ سو جس قدر کوئی محویت میں کم ہے، وہ اتنا ہی خدا سے دور ہے، لیکن اگر اس کی محویت ویسی ہی ہے جیسے خدا نے فرمایا تو اس کے ایمان کا اندازہ نہیں۔ ان کی حمایت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: مَنْ عَادَ لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ اٰذَنْتُہ بِالْحَرْبِ (الحدیث) جو شخص میرے ولی کا مقابلہ کرتا ہے وہ میرے ساتھ مقابلہ کرتا ہے۔ اب دیکھ لو کہ متقی کی شان کس قدر بلند ہے اور اس کا پایہ کس قدر عالی ہے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ10 ایڈیشن 1988ء)

• اللہ جلّ شانہ فرماتا ہے یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَتَّقُوا اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ فُرۡقَانًا وَّیُکَفِّرۡ عَنۡکُمۡ سَیِّاٰتِکُمۡ (الانفال: 30) وَیَجۡعَلۡ لَّکُمۡ نُوۡرًا تَمۡشُوۡنَ بِہٖ (الحدید: 29) یعنی اے ایمان والو! اگر تم متقی ہونے پر ثابت قدم رہو اور اللہ تعالیٰ کے لئے اتقاء کی صفت میں قیام اور استحکام اختیار کرو تو خداتعالیٰ تم میں او ر تمہارے غیر وں میں فرق رکھ دے گا۔ وہ فرق یہ ہے کہ تم کو ایک نور دیا جائے گا جس نور کے ساتھ تم اپنی تمام راہوں میں چلو گے یعنی وہ نور تمہارے تمام افعال اور اقوال اور قویٰ اور حواس میں آجائے گا۔ تمہاری عقل میں بھی نور ہو گااور تمہاری ایک اٹکل کی بات میں بھی نور ہو گا اور تمہاری آنکھوں میں بھی نور ہو گا اور تمہارے کانوں اور تمہاری زبانوں اور تمہارے بیانوں اور تمہاری ہر ایک حرکت اور سکون میں نور ہو گا اور جن راہوں میں تم چلو گے وہ راہ نورانی ہو جائیں گی۔

(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد5 صفحہ177-178)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 نومبر 2022