داڑھی رکھنا انبیاء کا طریق ہے
(ایک مہمان) عرب صاحب نے داڑھی کی نسبت دریافت کیا۔ حضرت اقدسؑ نے فرمایا:
یہ انسان کے دل کا خیال ہے بعض انگریز تو داڑھی اور مونچھ منڈوادیتے ہیں وہ اسے خوبصورتی خیال کرتے ہیں اور ہمیں اس سے ایسی سخت کراہت آتی ہے کہ سامنے ہو تو کھانا کھانے کو جی نہیں چاہتا۔ داڑھی کا جو طریق انبیاء اور راستبازوں نے اختیار کیا ہے وہ بہت پسندیدہ ہے۔ البتہ اگر بہت لمبی ہوجاوے تو کٹوادینی چاہئے۔ ایک مشت رہے۔ خدا نے یہ ایک امتیاز مرد اور عورت کے درمیان رکھ دیا ہے۔
(البدر 6 فروری 1903ء صفحہ21)
(داؤد احمد عابد ۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)