• 19 اپریل, 2024

شرعی حصہ

• ایک شخص اپنی منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتی تھی تو اپنی نصف نیکیاں مجھے دیدے تو بخش دوں۔ خاوند کہتا رہا کہ میرے پاس حسنات بہت کم ہیں بلکہ بالکل ہی نہیں ہیں۔ اب وہ عورت مر گئی ہے خاوند کیا کرے؟ حضرت اقدسؑ نے فرمایا کہ:
’’اسے چاہئے کہ اس کا مہر اس کے وارثوں کو دیدے۔ اگر اس کی اولاد ہے تو وہ بھی وارثوں سے ہے۔ شرعی حصہ لے سکتی ہے اور علیٰ ہذا القیاس خاوند بھی لے سکتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد7 صفحہ306 ایڈیشن 1984ء)

• ایک شخص مثلاََ زید نام لاولد فوت ہو گیا ہے۔ زید کی ایک ہمشیرہ تھی جو زید کی حین حیات میں بیاہی گئی تھی۔ بہ سبب اس کے کہ خاوند سے بن نہ آئی، اپنے بھائی کے گھر میں رہتی تھی اور وہیں رہی یہاں تک کہ زید مر گیا۔ زید کے مرنے کے بعد اس عورت نے بغیر اس کے کہ پہلے خاوند سے باقاعدہ طلاق حاصل کرتی ایک اور شخص سے نکاح کر لیا جوکہ ناجائز ہے۔ زید کے ترکہ میں جو لوگ حقدار ہیں کیا ان کے درمیان انکی ہمشیرہ بھی شامل ہے یا اس کو حصہ نہیں ملنا چاہئے؟

حضرت نے فرمایا کہ: ’’اس کو حصہ شرعی ملنا چاہئے کیونکہ بھائی کی زندگی میں وہ اس کے پاس رہی اور فاسق ہوجانے سے اس کا حق وراثت باطل نہیں ہو سکتا۔ شرعی حصہ اس کو برابر ملنا چاہئے۔ باقی معاملہ اس کا خداتعالیٰ کے ساتھ ہے۔۔۔ اس کے شرعی حق میں کوئی فرق نہیں آسکتا۔‘‘

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ294 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

انسانیت کی خدمت ہماری پہچان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جنوری 2023