• 25 اپریل, 2024

تلخیص صحیح بخاری سوالاً جواباً (كتاب الغسل) (قسط 15)

تلخیص صحیح بخاری سوالاً جواباً
كتاب الغسل
قسط 15

سوال: حصول طہارت کی قرآن کریم میں کیا تعلیم ہے؟

جواب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
اگر تم جنبى ہو تو (پورا غسل کر کے) اچھى طرح پاک صاف ہو جاىا کرو اور اگر تم مرىض ہو ىا سفر پر ہو ىا تم مىں سے کوئى حوائج ِ ضرورىہ سے فارغ ہو کر آىا ہو ىا تم نے عورتوں سے تعلق قائم کىا ہو اور اس حالت مىں تمہىں پانى نہ ملے تو خشک پاکىزہ مٹى کا تىمم کرو اور اپنے چہروں اور ہاتھوں پر اس سے مسح کر لىا کرو اللہ نہىں چاہتا کہ تم پر کوئى تنگى ڈالے لىکن چاہتا ہے کہ تمہىں بہت پاک کرے اور تم پر اپنى نعمت تمام کرے تاکہ تم شکر کىا کرو (المائدہ 7)

اے لوگو جو اىمان لائے ہو! تم نماز کے قرىب نہ جاؤ جب تم مدہوشى کى کىفىت میں ہو ىہاں تک کہ اس قابل ہو جاؤ کہ تمہىں علم ہو کہ تم کىا کہہ رہے ہو اور نہ ہی جنبى ہونے کى حالت مىں (نماز کے قرىب جاؤ) ىہاں تک کہ نہالو سوائے اس کے کہ تم مسافر ہو اور اگر تم بىمار ہو ىا مسافر ہو ىا تم مىں سے کوئى طبعى حوائج سے فارغ ہوا ہو ىا تم نے عورتوں سے تعلق قائم کىا ہو اور تمہىں پانى نہ ملے تو خشک پاک مٹى سے تىمم کر لىا کرو سو تم اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مسح کرو ىقىناً اللہ بہت درگزر کرنے والا (اور) بہت بخشنے والا ہے (النساء: 44)

سوال: کیا غسل سے پہلے وضو کرنا چاہئے؟

جواب: نبی کریمؐ جب غسل فرماتے تو آپؐ پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر اسی طرح وضو کرتے جیسا نماز کے لیے آپؐ وضو کیا کرتے تھے۔ پھر پانی میں اپنی انگلیاں داخل فرماتے اور ان سے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے۔ پھر اپنے ہاتھوں سے تین چلو سر پر ڈالتے پھر تمام بدن پر پانی بہا لیتے۔

سوال: میاں بیوی کا ایک ہی برتن میں غسل کرنا جائز ہے؟

جواب: عائشہؓ اور میمونہؓ کی روایات ہیں نبی کریمؐ ہمارے ساتھ ایک ہی برتن میں غسل کر لیا کرتے تھے

سوال: کتنے پانی سے غسل کیا جاسکتا ہے؟

جواب: جابر بن عبداللہؓ اور عائشہؓ کی روایات ہیں کہ غسل کے لئے ایک صاع پانی کافی ہے۔ (صاع تقریباً پونے تین کلو)

سوال: دورانِ غسل سر پر کتنی مرتبہ پانی بہانا چاہئے؟

جواب: رسول اللہؐ نے فرمایا میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں اور آپؐ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔

سوال: زیادہ بالوں والے آدمی کے غسل کے لئے کتنا پانی ہونا چاہئے؟

جواب: جابر نے بیان کیا کہ میرے پاس تمہارے چچا کے بیٹے ان کی مراد حسن بن محمد ابن حنفیہ سے تھی آئے۔ انہوں نے پوچھا کہ جنابت کے غسل کا کیا طریقہ ہے؟

میں نے کہا کہ نبی کریمؐ تین چلو پانی لیتے اور ان کو اپنے سر پر بہاتے تھے۔ پھر اپنے تمام بدن پر پانی بہاتے تھے۔ حسن نے اس پر کہا کہ میں تو بہت بالوں والا آدمی ہوں۔ میں نے جواب دیا کہ نبی کریمؐ کے بال تم سے زیادہ تھے۔

سوال: اگر ایک مرتبہ بدن پر پانی ڈال کر غسل کیا جائے تو کافی ہو گا؟

جواب: ام المؤمنین میمونہؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضورؐ نے اپنے وضو والے اعضاء دو دو مرتبہ دھوئے اور غسل میں صرف ایک ہی مرتبہ پانی جسم اطہر پر بہایا۔

سوال: غسل سے پہلے کوئی چیز سرپہ لگانا جائز ہے؟

جواب: عائشہؓ نے فرمایا کہ نبی کریمؐ جب غسل جنابت کرنا چاہتے تو حلاب کی طرح کی ایک چیز منگواتے اور اپنے سر پہ لگاتے۔ پھر پانی اپنے ہاتھ میں لیتے اور سر کے داہنے حصے سے غسل کی ابتداء کرتے۔ پھر بائیں حصہ کا غسل کرتے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو سر کے بیچ میں لگاتے تھے۔

سوال: کیا گندگی صاف کرکے ہاتھ مٹی سے ملنا چاہئے؟

جواب: میمونہؓ نے فرمایا کہ نبی کریمؐ نے غسل جنابت کیا تو پہلے اپنی شرمگاہ کو اپنے ہاتھ سے دھویا۔ پھر ہاتھ کو دیوار پر رگڑ کر دھویا۔ پھر نماز کی طرح وضو کیا اور جب آپؐ اپنے غسل سے فارغ ہو گئے تو دونوں پاؤں دھوئے۔

سوال: کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے؟

جواب: عائشہؓ نے فرمایا کہ جب رسول اللہؐ غسل جنابت فرماتے تو پہلے اپنا ہاتھ دھوتے اور بعض اوقات ایک برتن میں اس طرح غسل کرتے تھے کہ ہمارے ہاتھ باری باری اس میں پڑتے تھے۔ ابن عمر، ابن عباس اور برآء بن عازب رضی اللہ عنہم جنبی کے ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں پڑ جائیں یا جنبی کے غسل والے پانی کے قطرے دوسرے برتن میں گر جائیں تو کوئی مضائقہ نہ سمجھتے تھے۔

سوال: کیا وضو کے اعضاء وقفہ ڈال کر بھی دھوئے جا سکتے ہیں؟

جواب: میمونہؓ کی روایت ہے کہ حضورؐ نے غسل کر لینے کے بعد پاؤں کو دھویا۔ ابن عمرؓ نے اپنے قدموں کو وضو کردہ اعضاء کے خشک ہونے کے بعد دھویا۔

سوال: کیا یہ جائز ہے کہ کوئی اپنی کئی بیویوں سے ہمبستر ہو کر ایک ہی بارغسل کرے؟

جواب: عائشہؓ کے سامنے اس مسئلہ کا ذکر کیا۔ تو آپ نے فرمایا، اللہ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے میں نے تو رسول اللہؐ کو خوشبو لگائی پھر آپؐ اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے اور صبح کو احرام اس حالت میں باندھا کہ خوشبو سے بدن مہک رہا تھا۔

انس بن مالکؓ نے بیان کیاکہ نبی کریمؐ دن اور رات کے ایک ہی وقت میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس گئے۔ آپؐ کو تیس مردوں کے برابر طاقت دی گئی ہے۔

سوال: غسل کے بعد بھی خوشبو کا اثر باقی رہے تو کیا کوئی مضائقہ ہے؟

جواب: عائشہؓ سے ابن عمرؓ کے اس قول کا ذکر کیا کہ میں اسے گوارا نہیں کر سکتا کہ میں احرام باندھوں اور خوشبو میرے جسم سے مہک رہی ہو۔ تو عائشہؓ نے فرمایا:میں نے خود نبی کریمؐ کو خوشبو لگائی۔ پھر آپ اپنی تمام ازواج کے پاس گئے اور نبی کریمؐ کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اس حال میں کہ آپؐ احرام باندھے ہوئے ہیں۔

سوال: سر پہ پانی کب بہایا جائے؟

جواب: ام المؤمنین عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا کہ رسول اللہؐ غسل کرتے وقت اپنے ہاتھوں سے بالوں کا خلال کرتے اور جب یقین کر لیتے کہ جسم تر ہو گیا ہے۔ تو تین مرتبہ اس پر پانی بہاتے، پھر تمام بدن کا غسل کرتے۔

سوال: کسی پر غسل واجب ہو اور وہ بھول کر مسجد آجائے تو اسے کیا کرنا چاہئے؟

جواب: ابوہریرہؓ نے بیان فرمایا کہ ایک مرتبہ نماز کی تکبیر ہوئی اور صفیں برابر ہو گئیں، لوگ کھڑے تھے کہ رسول اللہؐ اپنے حجرے سے ہماری طرف تشریف لائے۔ جب آپؐ مصلے پر کھڑے ہو چکے تو یاد آیا کہ آپ جنبی ہیں۔ پس آپؐ نے ہم سے فرمایا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو اور آپ واپس چلے گئے۔ پھر آپؐ نے غسل کیا اور واپس ہماری طرف تشریف لائے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آپؐ نے نماز کے لیے تکبیر کہی اور ہم نے آپؐ کے ساتھ نماز ادا کی۔

سوال: تنہائی میں ننگے ہو کر یا کپڑا باندھ کر غسل کرنا چاہئے؟

جواب: نبی کریمؐ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا، اللہ لوگوں کے مقابلے میں زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔ آپؐ نے فرمایا بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہاتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو دیکھتا لیکن موسیٰ علیہ السلام تنہا پردہ سے غسل فرماتے۔

سوال: کیا لوگوں میں نہاتے وقت پردہ کرنا ضروری ہے؟

جواب: ام ہانی بنت ابی طالب نے بیان فرمایا کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ آپ غسل فرما رہے ہیں اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پردہ کر رکھا ہے۔ نبی کریمؐ نے پوچھا یہ کون ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں ام ہانی ہوں۔

سوال: کیا جنبی غسل سے پہلے کسی سے دعا سلام کر سکتا ہے؟

جواب: ابوہریرہؓ فرمایا کہ میری ملاقات رسول اللہؐ سے ہوئی۔ اس وقت میں جنبی تھا۔ آپؐ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میں آپؐ کے ساتھ چلنے لگا۔ آخر آپؐ ایک جگہ بیٹھ گئے اور میں آہستہ سے اپنے گھر آیا اور غسل کر کے حاضر خدمت ہوا۔ آپؐ ابھی بیٹھے ہوئے تھے، آپؐ نے دریافت فرمایا اے ابوہریرہ! کہاں چلے گئے تھے، میں نے واقعہ بیان کیا تو آپؐ نے فرمایا سبحان اللّٰہ! مومن تو نجس نہیں ہوتا۔

سوال: کیا مباشرت کے بعد غسل کئے بغیر سونا جائز ہے؟

جواب: حضرت عائشہؓ سے پوچھا کہ کیا نبی کریمؐ جنابت کی حالت میں گھر میں سوتے تھے؟ کہا ہاں لیکن وضو کر لیتے تھے۔ حضرت عمرؓ نے رسول اللہؐ سے پوچھا کہ کیا ہم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے؟ فرمایا ہاں، وضو کر کے جنابت کی حالت میں بھی سو سکتے ہو۔

سوال: غسل جنابت کب واجب ہوتا ہے؟

جواب: نبی کریمؐ نے فرمایا کہ جب مرد عورت کے چہار زانو میں بیٹھ گیا اور اس کے ساتھ جماع کے لیے کوشش کی تو غسل واجب ہو گیا۔

(باقی آئندہ ان شاء اللّٰہ)

(مختار احمد)

پچھلا پڑھیں

انسانیت کی خدمت ہماری پہچان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جنوری 2023