• 28 اپریل, 2024

جشن سو سالہ لجنہ اماء اللہ یوکے

لجنہ کی قربانیوں کا ذکر تو خود ایک وسیع مضمون ہے جن سے تاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہیں۔ میں لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کی سو سالہ جوبلی کے حوالہ سے ابتدائی قربانیوں اور تاریخی واقعات کا ذکر مختصر کروں گی۔

کسی بھی قوم کے زندہ رہنے کے لئے اور ان کی آنے والی نسلوں کو گزشتہ لوگوں کی قربانیوں کو یاد رکھنا ضروری ہوا کرتا ہے۔ تا وہ دیکھیں کہ ان کے بزرگوں نے کس کس موقع پر دین کی خاطر کیسی کیسی قر بانیاں کیں ہیں۔ لجنہ اماء اللہ کی تاریخ اگرچہ صرف سو سال پرانی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے بے شمار ثمرات سے لدی پڑی ہے جس سے آنے والی نسلیں اپنی دادیوں ، نانیوں اور ماؤں کی قربانیوں کو یاد رکھ سکیں گی اور اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق پائیں گی۔ ان شاء اللّٰہ

احمدی مستورات کی تاریخ میں 15؍دسمبر 1922ء کا دن ایک خاص اہمیت کا حامل ہے جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے اپنی حرم حضرت امۃ الحیؓ صاحبہ کی تحریک پر مستورات کی تعلیمی اور تربیتی امور کی طرف غور فرمایا اور پھر 25؍دسمبر 1922ء کو ایک ایسی تنظیم کی بنیاد رکھی جس پر اسلام، احمدیت اور جماعت کی ترقی کا بہت حد تک انحصار ہو اور جس کے نتیجہ میں احمدی عورتیں تعلیمی، دینی، فکری اور عملی لحاظ سے ترقی کر کے دنیا کی مسلمان خواتین کی صف اول میں نظر آ ئیں اور اس کے نتیجہ میں ان میں قربانی کا ایک ایسا عظیم الشان جذبہ پیدا ہو جو ایک زندہ جماعت کی فعال خواتین کے لئے ضروری ہوتا ہے اور جس کے نتیجہ میں ان کے ذریعہ کفرستان کے مرکزوں میں خدائے واحد کا نام پوری قوت و شوکت سے بلند ہو۔ پس 25؍دسمبر 1922ء کا دن بڑا ہی مبارک دن تھا جس دن حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کے ذریعہ لجنہ اماء اللہ کی بنیاد پڑی۔

چنانچہ حضور ؓ نے قادیان کی مستورات کے نام 17 نکات کا ایک مضمون تحریر فر مایا جس میں لجنہ کے بنیادی مقاصد اس مضمون میں بیان کئے گئے۔ فرمایا کہ مستورات اس امر کو محسوس کریں کہ روز مرہ کے کاموں کے سوا اور بھی کام کرنے کے قابل ہوں وہ اس قابل ہیں اور وہ ایسے کام بھی کر سکتی ہیں۔ مختصراً ان 17 نکات کے بنیادی اعلیٰ مقاصد یہ ہیں کہ خواتین اپنے وجود کو بے کار نہ سمجھیں، اُٹھیں اور اُٹھ کر تعلیمی اور تربیتی میدان میں دنیاوی اور دینی لحاظ سے ہر ممکن جدو جہد کریں، تحریر اور تقریر میں حصّہ لیں، جماعتی کاموں میں دلچسپی لیں کیونکہ یہ سب ایک تبلیغی ذریعہ بھی ہے اور باہمی تعلقات اور خیالات کو سمجھنے اور سمجھانے کا ایک خوبصورت ہتھیار بھی، اس سے کما حقّہ فائدہ اُٹھائیں اور اپنے علم اور عمل سے یہ ثابت کر دیں کہ عورت عضوِ معطّل نہیں ہے بلکہ وہ تو گاڑی کے اس دوسرے پہیے کی طرح ایک اہم رکن ہے جس کے بغیر گاڑی کا چلنا نا ممکن ہے۔ چنانچہ ان بنیادی امور پر عمل کر کے خواتین اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرکے مرنے کے بعد بلکہ اسی دنیا میں اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی وارث بن سکتی ہیں۔

مضمون کے آخر میں آپؓ نے مستورات کو دعوت دی کہ ان امور کو مدّ نظر رکھ کر ایسی بہنیں جو اس خیال کی مویّد ہوں اور مندرجہ ذیل باتوں کی ضرورت کو تسلیم کرتی ہوں ، وہ ان مقاصد کو پورا کرنے کے لئے مل کر کام شروع کریں۔ اگر آپ ان باتوں سے متفق ہوں تو اس کاغذ پر دستخط کر دیں تا کہ اس کام کو جلد سے جلد شروع کر دیا جائے۔ گو کہ یہ ابتدائی تحریک محض رضا کارانہ رنگ میں تھی۔ قادیان کی 14 خواتین نے اس پر دستخط کئے جن کے نام یہاں تحریر کئے جاتے ہیں:

  1. (حضرت ام المومنین) اُمّ محمود نصرت جہاں بیگم صاحبہ
  2. حضرت (صاحبزادی نواب مبارکہ بیگم صاحبہ بنت حضرت مسیح موعود ؑ
  3. حضرت سیدہ محمودہ بیگم صاحبہ حرم حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ
  4. حضرت سیّدہ امۃ الحئ صاحبہ بنت حضرت خلیفۃ الاوّل ؓ حرم حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ
  5. حضرت سیّدہ مریم بیگم صاحبہ حرم حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ
  6. عزیزہ ہاجرہ بیگم صاحبہ اہلیہ چوہدری فتح محمد سیال صاحب ؓ
  7. (جنابہ) صالحہ صاحبہ اہلیہ میر محمد اسحاق ؓصاحب
  8. (جنابہ) حمیدہ خاتون خورشید صاحبہ بنت شیخ یعقوب علی صاحبؓ عرفانی
  9. (جنابہ) مریم صاحبہ اہلیہ حافظ روشن علی ؓصاحب
  10. (عزیزہ) رضیہ بیگم صاحبہ اہلیہ مرزا گل صاحب
  11. عزیزہ کلثوم بانو صاحبہ اہلیہ قاضی محمد عبداللہ صاحب ہیڈ ماسٹر تعلیم السلام ہائی سکول
  12. (جنابہ) میمونہ خاتون صوفیہ صاحبہ اہلیہ مولوی غلام محمد صاحب
  13. (عزیزہ) سائرہ خاتون صاحبہ اہلیہ مولوی رحیم بخش صاحب ایم۔ اے (افسر ڈاک)
  14. عزیزیہ بشریٰ بیگم صاحبہ بنت مکرمی ماسٹر شیخ عبد الرحمٰن صاحب (نو مسلم)

حضور کے فر مان پر جب 14 ممبر ات نے دستخط کر دیے تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے 25؍دسمبر 1922ء کو اعلان فر مایا کہ سب عورتیں جو لجنہ کی ممبر بنی ہیں حضرت اُمّ المومنین کے گھر جمع ہو جائیں۔ چنانچہ بعد از نماز ظہر تمام ممبرات لجنہ کے سامنے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے تقریر فرمائی اور اس طرح لجنہ اماء اللہ کی بنیاد اپنے مبارک ہاتھوں سے رکھی اور اس سال جلسہ سالانہ کا انتظام بھی لجنہ کے سپرد فر مایا اور جلسہ کے انتظامات کے متعلق قیمتی مشورے دیے اور نصائح فرمائیں۔

(تاریخ لجنہ جلد اول صفحہ 65-71)

لجنہ اماء اللہ کی تاریخ کے چند قابلِ ذکر سال

1922ء

25؍دسمبر 1922ء کو لجنہ کی بنیاد رکھی گئی۔ 1989ء تک خدا کے فضل سے پاکستان میں 1941 اور بیرون پاکستان 789 شاخیں قائم ہو چکی ہیں۔

1923ء

نور ہسپتال قادیان کا زنانہ کمرہ مستورات کے چندہ سے تعمیر ہوا جس کا سنگ بنیاد حضرت سیّدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ نے رکھا۔

1924ء

اکتوبر 1924ء میں مسجد فضل لندن کی بنیاد رکھی گئی۔ یہ مسجد لجنہ کے چندہ سے تعمیر ہوئی۔

1925ء

احمدیہ زنانہ سکول سیالکوٹ کا قیام نیز مدرسۃ الخواتین کا ا فتتاح قادیان میں ہوا۔

1926ء

لجنہ کے رسالہ مصباح کا اجراء اور دستکاری کی نمائش کا اجراء ہوا۔

1927ء

16؍ستمبر 1927ء امة الحئی لائبریری کا قیام عمل میں آیا۔

1928ء

لندن مشن کے اجراء کے اخراجات کے لئے 9 ہزار روپے کی تحریک میں مستورات نے بشاشت قلب سے حصّہ لیا۔

1929ء

گرلز سکول قادیان کی نگرانی کا کام لجنہ اماء اللہ کے سپرد کیا گیا۔

1931ء

مجلس مشاورت میں لجنہ اماء اللہ کو حقِ رائے دہندگی ملا۔

1934ء

تحریک جدید کا آغاز۔ چندہ میں شمولیت کے علاوہ مستورات نے تین سال تک سادگی اختیار کرنے کا عہد کیا۔

1935ء

ناخواندہ خواتین کو خواندہ بنانے کی کامیاب مہم چلائی۔

1939ء

خلافت جوبلی کی تقریب کے لئے لوائے احمدیت کی تیاری لجنہ کی زیر نگرانی ہوئی اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کے ارشاد پر صحابیات نے اس کے لئے سوت کاتا۔ 28؍دسمبر کو لوائے لجنہ اماء اللہ حضرت مصلح موعودؓ نے لہرایا۔

1942ء

حضرت سیّدہ اُمّ طاہر کی صدارت میں لجنہ کا نیا انتخاب ہوا۔ پہلی بار لجنہ اماء اللہ کے قواعد و ضوابط مرتب کئے گئے۔

1944ء

تعلیم الاسلام کالج کے چندہ کے لئے لجنہ اماء اللہ کی جد وجہد۔

1945ء

لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کی تشکیل۔ دفتر لجنہ کے لئے زمین خرید ی۔ دفتر لجنہ کا قیام۔ لجنہ کی پہلی شوریٰ۔ سالٹ پانڈ (غانا میں زنانہ سکول کے لئے چار ہزار روپے چندہ دیا گیا۔ حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد کے مطابق ہر شہر، گاؤں اور قصبہ میں لجنہ اماء اللہ کے قیام کی کوشش۔ تعلیم بالغاں، ناصرات الاحمدیہ کا قیام، منارة المسیح ہال کے لئے چندہ میں شمولیت۔

1947ء

انگریزی میں ترجمۃ القران کے لئے دو سو جلدوں کی قیمت کی پیشکش لجنہ کی طرف سے۔ مصباح کا انتظام لجنہ نے کلی طور پر لے لیا۔

1947ء

مساعی بعد از ہجرت قادیان سے لاہور آنے کے بعد مہاجر خواتین کی تعداد کے لئے لجنات کی مساعی۔ 11؍ستمبر 1947ء لاہور میں دفتر لجنہ کا قیام۔ مہاجرات کو چرخہ کا تنے ، چکی پیسنے کی مشق، وصیت کروانے کی تحریک پر لجنہ اماء اللہ کی کوشش۔

1948ء

رمضان المبارک میں تعلیم القرآن کا اجراء۔ مجاہدین کشمیر کے لئے سیّدہ اُمّ داؤد صاحبہ کی نگرانی میں مستورات کی خدمات۔ وردیوں کی صفائی اور مرمت وغیرہ۔

1949ء

11؍ستمبر 1949ء میں لجنہ اماء اللہ لندن کا قیام۔ ربوہ میں پہلا جلسہ۔ مستورات کا انتظام۔ ربوہ میں نصرت گرلز ہائی سکول کا قیام۔ جلسہ سالانہ ربوہ میں لجنہ کے زیر انتظام صنعتی نمائش کا آغاز۔

1950ء

بیت المبارک ہالینڈ کے چندہ کی تحریک صرف عورتوں کے لئے۔

1950ء

مصباح کا اجراء ربوہ سے۔ ربوہ میں دفتر لجنہ کا سنگ بنیاد۔ امة الحئ لائبریری کا سنگ بنیاد۔ ا متہ الحئ لائبریری کا ربوہ میں احیاء۔

1951ء

14 جون کو جامعہ نصرت کا قیام۔

1952ء

ماریشس میں لجنہ کا قیام۔

1953ء

لجنہ ربوہ کی تشکیل۔ علیحدہ لجنہ بنائی گئی۔

1954ء

احمدی عورتوں کے چندہ سے جرمن ترجمۃ القرآن کی اشاعت۔

1957ء

فضل عمر جونیئر ماڈل سکول کا افتتاح۔ عورتوں کے چندہ سے لجنہ ہال اور ایک گیلری کی تعمیر۔ ہمبرگ (جرمنی) مسجد کی تعمیر کے لئے ،مالی قربانی۔ لجنہ کا پہلا سالانہ اجتماع۔

1958ء

سیّدہ اُمّ ناصر لجنہ کی پہلی صدر صاحبہ کا انتقال اور لجنہ کی دوسری صدر صاحبہ سیّدہ مریم صدیقہ صاحبہ کا انتخاب۔ لجنہ کی پہلی رپورٹ شائع ہوئی۔

1962ء

بیت المحمود زیورچ (سو ئٹزر لینڈ) کا سنگ بنیاد سیّدہ امة الحفیظ صاحبہ نے رکھا۔ اس کے چندہ کے لئے لجنات کی جدو جہد لجنات کو حسن کارکردگی کی بناء پر سندات دینے کا فیصلہ اور اجراء۔

1964ء

حضرت مصلح موعود کے 50 سالہ کامیاب دور خلافت کی خوشی میں لجنہ کی طرف سے ڈنمارک میں مسجد بنانے کی پیشکش۔

1966ء

مستورات کے چندوں سے بننے والی مسجد بیت النصرت کو پن ہیگن (ڈنمارک) کی بنیاد 21؍اکتوبر 1966 کو رکھی گئی۔

1966ء

تنظیم موصیات کا قیام۔ امام جماعت کا ارشاد کہ ہر موصیہ کم از کم دو عورتوں یا بچوں کو قرآن کریم پڑھائے۔ احمدی بچوں سے وقف جدید کے لئے پچاس ہزار روپے جمع کرنے کی تحریک۔

1967ء

بیت نصرت جہاں ڈنمارک کا افتتاح جو احمدی خواتین کے چندہ سے تعمیر ہوئی۔ احمدی بچوں کے لئے جماعت احمدیہ کی مختصر تاریخ کی اشاعت۔

1970ء

جامعہ نصرت ربوہ کے سائنس بلاک کا سنگِ بنیاد جس کا نصف خرچ لجنہ نے اُ ٹھایا۔

1971ء

1971ء کی جنگ میں لجنہ کی طرف سے دس ہزار روپے کی پیشکش دفاعی فنڈ میں کی گئی۔

1972ء

لجنہ کا جشنِ پچاس سالہ۔ اس موقعہ پر سیّدہ صدر صاحبہ نے ایک لاکھ روپیہ لجنہ مرکزیہ اور ایک لاکھ روپیہ لجنہ انگلستان کی طرف سے اشاعت قرآن کریم کے لئے حضور کی خدمت میں پیش کئے۔

(احمدیہ سد سالہ جشنِ تشکر مجلہ 1889ء تا 1989ء)

1972ء تا 2022ء

1۔ آ یجا بوواڈے (Ajabovaday) لیگس (نا ئیجیریا) میں مسجد دو مخلص احمدی خواتین الحاجہ فاطمہ اور الحاجہ ایلارگہ کے چندوں سے بنی۔
2۔ سروانگا مسجد (Sarwanga) جزیرہ لمبا سا (فجی) میں یہ مسجد ایک ہندو نومبائعہ مسز موہینی شاہ نے زمین اور مسجد کے سب اخراجات چندہ دے کر پیش کئے اور باوجود مخالفت کے زمین کو اور مسجد کو احمدیہ جماعت کے نام رجسٹر کروایا۔
3۔ محمود مسجد مارو چیڈ (۔Maro Chad) لجنہ اماء اللہ مارو نے اس مسجد کو فرنش کرنے کے لئے چندہ دیا۔
4۔ مسجد اقصیٰ۔ ناندی (ہائی لینڈ آ ف کینیا) ((Nandi نیروبی۔ لجنہ اماء اللہ ناندی نے اس مسجد کی تعمیر میں بھی شمولیت کی اور مسجد کے لئے دیگر سامان بھی مہیا کئے اور فرنش بھی کیا۔

(lajna Speaks Souvenir .page 57 lajna Imaillai)

1976ء

مہمان خانہ مستورات ربوہ کی بنیاد رکھی گئی۔

1981ء

امام جماعت احمدیہ نے صحت کو ٹھیک رکھنے کے لئے لجنہ کے کھیل کے کلب کا اجراء فر مایا۔ جس کے مطابق لجنہ کا پہلا ایتھلیٹکس ٹورنا منٹ ربوہ میں منعقد ہوا۔ آپ نے اجتماعات کی کامیاب کے لئے 21۔21۔ بکروں کے صدقہ کی تحریک فر مائی۔

1983ء

بیت بشارت سپین کے افتتاح اور سفر یورپ سے کامیاب مراجعت کی خوشی میں لجنہ مرکزیہ اور لجنہ ربوہ نے پیارے امام کی خدمت عالیہ میں استقبالیہ پیش کیا۔ اسی سال محترمہ امة المجیب صاحبہ کے فزکس میں PHD کرنے اور اسلامی اقتدار کی غیر معمولی حفاظت پر خوشنودی کا اظہار کرتے ہوئے حضور پُر نور نے طلائی تمغہ مرحمت فر مایا۔

1985ء

3؍مئی کو لجنہ اماء اللہ کے نئے دفتر کے سنگِ بنیاد کی پہلی تقریب منعقد ہوئی۔ 4؍مئی کی تقریب میں خواتین نے سنگِ بنیاد میں حصہ لیا۔

1986ء

محترمہ سیّدہ صدر صاحبہ لجنہ مرکزیہ پہلی مرتبہ انڈو نیشیا کے دورے پر تشریف لے گئیں۔

1988ء

20؍فروری کو لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کی نئی عمارت کی بنیاد رکھی گئی۔

1989ء

طاہر ہسپتال نگر پار کر (پاکستان) لجنہ اماء اللہ کے تعاون اور غیر معمولی چندوں کی شمولیت سے بنا۔

2009ء

طاہر ہسپتال نگر پارکر کا افتتاح 2009ء میں ہوا۔

(از احمدیہ صدسالہ جشنِ تشکر مجلہ 1989ء – 1889ء)

آئیوری کوسٹ (ویسٹ افریقہ) کے ہسپتال میں میٹرنٹی یونٹ بنانے کی سقیم منظور ہو چکی ہے۔ اب عملی اقدام کئے جا رہے ہیں اور چندہ جمع ہو رہا ہے۔

بیرون ملک پاکستان لجنہ اماء اللہ کا قیام

1926ء بنگلہ دیش۔
1928ء انڈو نیشیا۔
1929ء کینیا (مشرقی افریقہ)۔ سری لنکا۔
1930ء سالٹ پانڈ۔ غانا۔
1934ء نائیجیریا (مغربی افریقہ)۔
1935ء ریاستہائے متحدہ امریکہ۔
1946ء کیپ ٹاؤن (جنوبی افریقہ)
1949ء انگلستان۔
1951ء قادیان (تقسیم ہند کے بعد) بو رنیو۔ (ایسٹ ملیشیا)
1952ء ٹبورا۔ سنگاپور۔ سیرالیون۔ آئیوری کوسٹ (ویسٹ افریقہ)
1956ء تنزانیہ
1957ء گیانا (سری نام) (جنوبی امریکہ)
1958ء ماریشس۔
1963ء کینیڈا (شمالی امریکہ)
1964ء ڈنمارک۔ عدن۔
1965ء چاپان۔ ملیشیا۔ فجی۔
1966ء یوگینڈا (جنحہ)۔ کویت۔
1967ء کمپالہ۔
1968ء ہالینڈ۔
1971ء سو یٹزر لینڈ۔
1973ء مغربی جرمنی۔
1975ء ناروے۔ گیانا (برٹش)
1976ء سویڈن۔
1979ء گیمبیا۔
1983ء آسٹریلیا۔ ٹرینیڈاد۔ سپین۔
1985ء لائبیریا۔ فرانس۔ برما۔
1986ء بیلجیم۔ والو (ساؤتھ افریقہ)
1987ء نیوزی لینڈ۔ برازیل۔ زائر
1988ء فلپائن۔

(از احمدیہ صد سالہ جشنِ تشکر مجلہ 1889ء تا 1989ء لجنہ اماء اللہ)

بھلا جس نے لجنہ اماء اللہ پر اس قدر احسان کیے ہوں اُس کے احسانوں کو ہم کیسے فر اموش کر سکتے ہیں۔ جس نے ہمیں ہر قسم کے تعلیمی، تربیتی، ذہنی، فکری اور عملی طریق کے گُر سکھائے۔ ہمارے دلوں میں قربانی کا ایک عظیم الشان جذبہ پیدا کیا جو ایک فعال جماعت کے لئے ضروری تھا۔ ہمیں ہر میدان میں جدوجہد کرنے کے اسباق دیے اور رہنمائی فرمائی۔ جس نے احمدی مستورات کو زمین سے اُ ٹھا کر فلک پر بٹھا دیا۔

میں نے اپنے پیارے آقا حضرت مصلح موعود ؓ کی مدح میں جو انہوں نے لجنہ اماء اللہ پر کیں، شکرانے کے طور پر چند اشعار لکھے ہیں جو آپ کے جریدہ کے ذریعہ قارئین کی زیر نظر ہیں۔

ہدیہ تبرک حضرت مصلح موعودؓ

سلام اس پر کہ جس نے ابتدا تنظیم کی ہے
سلام اس پر کہ جس نے نام کی ترمیم بھی کی ہے
سلام اس پر کہ جس نے نام لجنہ رکھ دیا اُس کا
دیا اُس کو سہارا اپنی ہمت اور دعاؤں کا
ذرا تو یاد تو کر اس سے پہلے کے زمانے کو
نگہ میں نفرت و تو ہین کے اس تازیانے کو
سلام اس پر کہ جس نے تیری قوت کو جگا یا ہے
سلام اس پر کہ جس نے تیرے رتبے کو بڑھایا ہے
ابھی کل ہی تو گزرا ہے یہ اک سو سال کا عرصہ
مبارک کر خدایا تو ہی ہر کام لجنہ کا
مبارک ہو ہمیں یہ سَو سالہ جشن لجنہ کا
کہ یہ ہے ایک نقشہ سیرتِ محمود احمدؓ کا
رکھی بنیاد یہ کہہ کر میرے آ قا نے لجنہ کی
کہ ہو یہ عاشق احمدؐ بنے رہبر زمانہ کی
رکاوٹ ہو نہیں سکتی کبھی رفتار لجنہ میں
جدھر دیکھو اُدھر یہ محو ہے تعلیم قرآں میں
ہمارے حوصلے کچھ کم نہیں خدام احمد سے
ملا حصّہ برابر کا ہمیں بھی جامِ احمدؐسے
سلام اس پر کہ جس نے ہر قدم پر دستگیری کی
مثال ایسی ہوئی قائم امیری میں فقیری کی
ہمیشہ سامنے اپنے رکھی لجنہ کی بہبودی
مئے تقریر بخشی اک نئی تہذیب بھی دے دی
تو قائم ہو گئی وحدت، ملی ذروں کو تابانی
مبارک طرح کی ہم کو ملی دنیا میں سلطانی
مشارق اور مغارب میں بسی ہیں مسجدیں اپنی
اور ان میں سُر خرو سَو سالہ عظمتیں اپنی
رسول اللہ ؐ نے فر مایا ہیں دن عیسٰی کے آنے کے
جب عالم بھی بگڑ جائیں گے مہدی ؑکے زمانے کے
اگر ایما معلّق بھی ہوا جاکے ثریا ؔ پر
تو پالے گا اسے ابنائے فارس کا جری جا کر
یہی تو پیشگوئی ہے جو روکے سے نہیں رکتی
بھلا کب روشنی پردہ کئے جانے سے ہے چھپتی
تیری تبلیغ پھیلائیں گے دنیا کے کناروں تک
نہیں کچھ ڈر جو جانا ہو شیا طیں کے مناروں تک
نہیں محمود ؓ ہم میں آج پر احمدؐ کا دیں تو ہے
ہزاروں اس کے احساں جسکی لجنہ اب امیں تو ہے
جشن لجنہ کا ہے، اصلی نشان تو ہے خلافت کا
کہ یہ ہے آئینہ موعود مصلح ؓ کی امامت کا
نہ ہو کیوں ہر قدم پر کامیاب و کامران لجنہ
خلافت خامسہ ہو جب نگہباں پاسباں لجنہ

(سیّدہ ثریا صادق۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

ساؤتومے میں جماعت احمدیہ کی سولہویں مسجد کا افتتاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2023