• 6 مئی, 2025

خدا نے شیطان کیوں بنایا؟

پھر مضمون پڑھنے والے نے بیان کیا کہ خدا نے شیطان کو کیوں بنایا اُس کو سزا کیوں نہ دی؟ اِس کاجواب یہ ہے کہ یہ بات ہر ایک کو ماننی پڑتی ہے کہ ہر ایک انسان کے لئے دو جاذب موجود ہیں یعنی کھینچنے والے۔ ایک جاذبِ خیر ہے جو نیکی کی طرف اُس کو کھینچتا ہے۔ دوسرا جاذبِ شر ہے جو بدی کی طرف کھینچتا ہے جیسا کہ یہ امر مشہودو محسوس ہے کہ بسا اوقات انسان کے دل میں بدی کے خیالات پڑتے ہیں اور اُس وقت وہ ایسا بدی کی طرف مائل ہوتا ہے کہ گویا اُس کو کوئی بدی کی طرف کھینچ رہا ہے اور پھر بعض اوقات نیکی کے خیالات اس کے دل میں پڑتے ہیں اور اُس وقت وہ ایسا نیکی کی طرف مائل ہوتا ہے کہ گویا کوئی اُس کو نیکی کی طرف کھینچ رہا ہے اور بسا اوقات ایک شخص بدی کرکے پھر نیکی کی طرف مائل ہوتا ہے اور نہایت شرمندہ ہوتا ہے کہ میں نے بُراکام کیوں کیا اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کسی کو گالیاں دیتا او رمارتا ہے اور پھر نادم ہوتا ہے او ردل میں کہتا ہے کہ یہ کام میں نے بہت ہی بیجا کیا اور اُس سے کوئی نیک سلوک کرتا ہے یا معافی چاہتا ہے سو یہ دونوں قسم کی قوتیں ہر ایک انسان میں پائی جاتی ہیں اور شریعت اسلام نے نیکی کی قوت کا نام لمّہء ملک رکھا ہے اور بدی کی قوت کو لمّہء شیطان سے موسوم کیا ہے۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 293)

’’یہ دونوں قوتیں جو ہر ایک انسان میں موجود ہیں خواہ تم ان کو یا دو قوتیں کہو اور یا روح القدس اور شیطان نام رکھو مگر بہرحال تم ان دونوں حالتوں کے وجود سے انکار نہیں کرسکتے اور ان کے پیدا کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا انسان اپنے نیک اعمال سے اجر پانے کا مستحق ٹھہر سکے کیونکہ اگر انسان کی فطرت ایسی واقع ہوتی کہ وہ بہرحال نیک کام کرنے کے لئے مجبور ہوتا اور بد کام کرنے سے طبعاً متنفر ہوتا تو پھر اس حالت میں نیک کام کا ایک ذرہ بھی اس کو ثواب نہ ہوتا کیونکہ وہ اس کی فطرت کا خاصہ ہوتا۔ لیکن اس حالت میں کہ اس کی فطرت دو کششوں کے درمیان ہے اور وہ نیکی کی کشش کی اطاعت کرتا ہے اس کو اس عمل کا ثواب مل جاتا ہے۔‘‘

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 حاشیہ صفحہ 294)

پچھلا پڑھیں

الہام ’’میں تیری تبلیغ کو ۔۔۔‘‘ اور سرزمین امریکہ (قسط 1)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 مارچ 2022