حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
’’رَمَض سورج کی تپش کو کہتے ہیں ۔ رمضان میں چونکہ انسان اکل و شرب اور تمام جسمانی لذتوں پر صبر کرتا ہے۔ دوسرے اللہ تعالیٰ کے احکام کے لئے ایک حرارت اور جوش پیدا کرتا ہے۔ روحانی اور جسمانی حرارت اور تپش مل کر رمضان ہوا ۔اہل لغت جو کہتے ہیں کہ گرمی کے مہینے میں آیا،اس لئے رمضان کہلایا۔ میرے نزدیک یہ صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ عرب کے لئے یہ خصوصیت نہیں ہو سکتی۔ روحانی رمض سے مراد روحانی ذوق و شوق اور حرارت دینی ہوتی ہے۔رمض اس حرارت کو بھی کہتے ہیں،جس سے پتھر وغیرگرم ہو جاتے ہیں۔‘‘
(ملفوظات جلداوّل صفحہ194)