• 25 اپریل, 2024

درس القرآن سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ

درس القرآن

قرآن مجید کی آخری سورتوں سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کا درس

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیان فرمودہ تفسیر کے حوالہ سے ان سورتوں کے مضامین کی پُر معارف تشریح

حضرت اقدس مسىح موعودؑ کى آمد سے طلوع ہونے والى صبحِ صادق سے فائدہ اُٹھانے نىز ان سورتوں مىں مذکور دعاؤں اور اپنے عمل سے دجال کى سازشوں سے بچنے کى تلقىن

اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور پھر آپؐ کے ذریعہ مومنوں کو یہ فرمایا کہ اس شرک کے زمانے میں، اس دہریت کے زمانے میں اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کے وجود سے دنیا کو آگاہ کرو اور اب یہ مسیح محمدیؐ کے غلاموں کا کام ہے کہ اس کام کو احسن طریق پر ادا کرنے کی کوشش کریں۔

اللہ تعالىٰ نے ہوشىار کر دىا اور ساتھ دعا بھى سکھائى کہ آخرى زمانے مىں جب خاتم الخلفاء کا دَور آئے اس وقت ظلمات اور اندھىرے پھىلانے والى طاقتوں سے اپنے آپ کو اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں دىنے کى کوشش بھى کرنا اور دعا بھى کرنا

اس زمانے کے شرور سے محفوظ رہنے کے لئے، بچنے کے لئے،توحىد پر قائم رہنے اور خداتعالىٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے کے لئے دعاؤں کى طرف بہت توجہ کى ضرورت ہے

اىک ہى ہستى کو اپنا رب مانو، اپنے دلوں کو ٹٹولو اور دىکھو کہ کىا واقعہ مىں ہم وہ خدا جو اىک خدا ہے، جو رَبِّ النَّاس ہے، جو تمام دنىا کو پالنے والا ہے اس کى پناہ مىں آنے کى کوشش کر رہے ہىں ۔

درس القرآن سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ 4 جون 2019ء مسجدمبارک، اسلام آباد ،ىوکے

نوٹ:۔ آج کل کرونا وبامیں جو دعائیں پڑھنے کو کہی جا رہی ہیں اُن میں معوّذتین یعنی سورۃالفلق اور الناس بھی شامل ہیں۔ چند دنوں تک رمضان کا بھی آغاز ہونے والا ہے۔ جس میں بھی معوذتین پڑھنا خالی از فائدہ نہیں۔ یہ درس بھی ہمارے امام ہمام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 2019ء کے رمضان میں آخری دن دیا۔ جس میں ان سورتوں کے معانی و تفسیر بیان فرمائیں اور آخر پر بعض دعاؤں کی طرف توجہ دلائی ۔ لہٰذا یہ درس اور دعائیں اِن دنوں قارئین کے لئے بہت مفید ہوں گی۔

(ایڈیٹر)

أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ۔بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ﴿۱﴾ قُلۡ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ۚ﴿۲﴾اَللّٰہُ الصَّمَدُ ۚ﴿۳﴾لَمۡ یَلِدۡ ۬ۙوَ لَمۡ یُوۡلَدۡ ۙ﴿۴﴾ وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ٪﴿۵﴾بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ﴿۱﴾ قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ الۡفَلَقِ ۙ﴿۲﴾مِنۡ شَرِّ مَا خَلَقَ ۙ﴿۳﴾وَ مِنۡ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ ۙ﴿۴﴾وَ مِنۡ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الۡعُقَدِ ۙ﴿۵﴾وَ مِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ٪﴿۶﴾بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ﴿۱﴾قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۙ﴿۲﴾ مَلِکِ النَّاسِ ۙ﴿۳﴾ اِلٰہِ النَّاسِ ۙ﴿۴﴾مِنۡ شَرِّالۡوَسۡوَاسِ ۬ۙ الۡخَنَّاسِ ۪ۙ﴿۵﴾ الَّذِیۡ یُوَسۡوِسُ فِیۡ صُدُوۡرِ النَّاسِ ۙ﴿۶﴾مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ ٪﴿۷﴾

سورۃ اخلاص کا ترجمہ یہ ہے کہ تو کہہ دے کہ وہ اللہ ایک ہی ہے۔اللہ بے احتیاج ہے۔ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔ اور اس کا کبھی کوئی ہمسر نہیں ہوا۔

پھر سورۂ فلق: اس کا ترجمہ ہے کہ تو کہہ دے کہ میں چیزوں کوپھاڑ کر نئی چیزپیدا کرنے والے ربّ کی پناہ مانگتا ہوں۔ اس کے شر سے جو اس نے پیدا کیا اور اندھیرا کرنے والے کے شر سے جب وہ چھا چکا ہواورگرہوں میں پھونکنے والیوں کے شر سےاور حاسدوں کے شر سے جب وہ حسد کرے۔

سورۂ ناس کا ترجمہ ہے کہ تو کہہ دے کہ میں انسانوں کے رب کی پناہ مانگتا ہوں ۔انسانوں کے بادشاہ کی۔انسانوں کے معبود کی۔ بکثرت وسوسے پیدا کرنے والے کے شر سے جو وسوسہ ڈال کر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔وہ جو انسانوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔ خواہ وہ جنوں میں سے ہو خواہ بڑے لوگوں میں سے یا عوام النا س میں سے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام سورۂ اخلاص کی وضاحت فرماتے ہوئے ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’حسن ایک ایسی چیز ہے جو بالطبع دل اس کی طرف کھینچا جاتا ہے اور اس کے مشاہدے سے طبعاً محبت پیدا ہوتی ہے۔‘‘ فرمایا ’’تو حسن باری تعالیٰ اس کی وحدانیت اور اس کی عظمت اور بزرگی اور صفات ہیں جیسا کہ قرآن شریف نے یہ فرمایا ہے۔

قُلۡ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ۚ﴿۲﴾اَللّٰہُ الصَّمَدُ ۚ﴿۳﴾لَمۡ یَلِدۡ ۬ۙوَ لَمۡ یُوۡلَدۡ ۙ﴿۴﴾ وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ٪﴿۵﴾ یعنی خدا اپنی ذات اور صفات اور جلال میں ایک ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں سب اس کے حاجت مند ہیں۔ ذرہ ذرہ اس سے زندگی پاتا ہے۔ وہ کل چیزوں کے لیے مبداء فیض ہے اور آپ کسی سے فیضیاب نہیں۔‘‘ دنیا کی ہر چیز کو وہ فیض عطا فرماتا ہے، دنیا کی ہر چیز اس سے فیض پاتی ہے لیکن خود اس کو کسی سے فیض لینے کی ضرورت نہیں ’’وہ نہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ کسی کا باپ اور کیونکر ہو کہ اس کا کوئی ہم ذات نہیں۔ قرآن نے بار بار خدا کا کمال پیش کر کے اور اس کی عظمتیں دکھلا کے لوگوں کو توجہ دلائی ہے کہ دیکھو ایسا خدا دلوں کا مرغوب ہے نہ کہ مردہ اور کمزور اور کم رحم اور کم قدرت۔‘‘

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ 417)

پھر اللہ کے نام کی وضاحت فرماتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں ۔ قرآن کی اصطلاح کی رُو سے اللہ اس ذات کا نام ہے جس کی تمام خوبیاں حسن و احسان کے کمال کے نقطہ پر پہنچی ہوئی ہوں اور کوئی منقصت اس کی ذات میں نہ ہو۔یعنی کوئی نقص اور عیب اس میں نہ ہو۔ فرمایا کہ قرآن شریف میں تمام صفات کا موصوف صرف اللہ کے اسم کو ہی ٹھہرایا ہے۔ یعنی یہ تمام صفات اللہ تعالیٰ کے نام میں پائی جاتی ہیں، قرآن کریم نے اللہ کے نام میں یہ تمام صفات رکھ دی ہیں ’’تا اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ اللہ کا اسم تب متحقق ہوتا ہے کہ جب تمام صفات کاملہ اس میں پائی جائیں۔

(ایام الصلح، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 247)

یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ ثابت ہو کہ اللہ کا جو نام ہے وہ تمام صفات کو اپنے اندر لئے ہوئے ہے بلکہ تمام کامل صفات کا حامل ہے کوئی کمزوری اس میں نہیں ہے۔ اللہ وہ ہے جو ازلی ابدی اور الحی القیوم ہے اور مالک و خالق اور سب مخلوق کا ربّ ہے۔ پس اللہ اس ذات کا نام ہے جو تمام صفات کا حامل ہے۔ اللہ خدا کا ذاتی نام ہے اور کسی اَور مذہب نے نہیں دیا صرف اسلام میں یہ نام پایا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا نام صرف قرآن کریم میں ہے اور کسی اَور شریعت میں یہ ذاتی نام کہیں نہیں دیکھا گیا، کہیں نہیں ملتا اور یہی وہ خدا ہے جو اپنی ذات میں اکیلا ہے، کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں ۔

قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔ کہہ کر اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو خالص توحید کا اعلان کرنے کا کہا ہے۔ دہریہ سمجھتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کا کوئی وجود نہیں اور دنیا خود بخود قائم ہو گئی اور کسی خدا کا تصرف اس دنیا پر نہیں ہے۔ ہاں یہ ضرور سمجھتے ہیں کہ ہم اپنی مرضی سے اور اپنے تصرف سے دنیا میں تبدیلیاں لا سکتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کو واضح کر دو کہ تم جھوٹے ہو۔ اللہ تعالیٰ ہے اور تمام نقائص سے پاک ہستی ہے اور تمام صفات کا حامل ہے اور اس کی صفات ہر وقت جلوہ دکھاتی ہیں ۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمہاری زندگیوں کے سامان میرے مرہونِ منت ہیں۔ تم میرے محتاج ہو۔ کیا سورج، روشنی، ہوا، موسم، پانی، زمین، یہ سب تم نے پیدا کئے ہیں؟ یہ سب خدا کے پیدا کردہ ہیں اور صرف اگر ربوبیت کے پہلو کو ہی لے لو، اسی صفت کو لے لو تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم سب میری ربوبیت کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمانیت کی صفت ہے۔ یہ رحمانیت ہی ہے جو باوجود انسان کی باغیانہ روش کے اسے زندگی کے سامان اللہ تعالیٰ مہیا کرتا رہتا ہے بلکہ زندگی کو قائم رکھنے کے لئے اس نے کروڑوں سال پہلے سامان مہیا کر دئیے۔

اب پانی ہے، اگر یہ پانی ختم ہو جائے تو زندگی ختم ہو جائے۔ کیا یہ لوگ پانی لا سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَصْبَحَ مَآؤُكُمْ غَوْرًا فَمَنْ یَّاْتِیْكُمْ بِمَآءٍ مَّعِینٍ (الملک:31) تو کہہ دے کہ مجھے بتاؤ تو سہی کہ اگر تمہارا پانی زمین کی گہرائی میں غائب ہو جائے تو بہنے والا پانی تمہارے لئے خدا کے سوا کون لائے گا۔ اس سے روحانی پانی بھی مراد لیا جا سکتا ہے اور ظاہری پانی بھی مراد ہے۔ اگر روحانی لحاظ سے ہم دیکھیں تو خدا تعالیٰ کو بھلا کر ان کا روحانی پانی تو ختم ہو چکا ہے۔ ظاہری پانی بھی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ختم ہو سکتا ہے۔

یہ میری رحمانیت ہے، میری ربوبیت ہے جس کی وجہ سے تمہیں یہ میسر آرہا ہے باوجود تمہاری باغیانہ روشوں کے، باوجود اس کے کہ تم میرے شریک ٹھہراتے ہو، باوجود اس کے کہ میری ذات پر اور میری ہستی پر تمہیں یقین نہیں ہے۔ بارشیں نہ ہو ں تو شور پڑ جاتا ہے لیکن ہم جو ایمان والے ہیں اپنے خدا کی قدرت دیکھتے ہیں بیسیوں واقعات ایسے ہیں کئی دفعہ میں بیان بھی کر چکا ہوں کہ بارش نہیں ہے، قحط سالی کی حالت ہے پھر بارش کی ضرورت ہوئی۔ ہمارے مشنری نے یہاں لکھا۔ میں نے دعا بھی کی۔ ان کو کہا دعا کریں لوگوں کو جمع کر کے نماز استسقاء ادا کریں اور پھر لوگوں نے یہ نظارے دیکھے کہ اللہ تعالیٰ نے بارش کے سامان پیدا فرمائے اور یہ چیز وہاں لوگوں کے ایمان میں زیادتی کا باعث ہوئی، اللہ تعالیٰ کی ذات اور ہستی پر یقین پیدا ہوا۔

اللہ تعالیٰ پھر فرماتا ہے کہ وہ صَمَد ہے، وہ اپنی ذات میں قائم ہے اسے کسی چیز کی حاجت اور ضرورت نہیں ہے اگر حاجت اور ضرورت ہے تو اس کی مخلوق کو ہے۔ایک جگہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قُلۡ مَنۡ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ قُلِ اللّٰہُ ؕ قُلۡ اَفَاتَّخَذۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءَ لَا یَمۡلِکُوۡنَ لِاَنۡفُسِہِمۡ نَفۡعًا وَّ لَا ضَرًّا ؕ قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الۡاَعۡمٰی وَ الۡبَصِیۡرُ ۬ۙ اَمۡ ہَلۡ تَسۡتَوِی الظُّلُمٰتُ وَ النُّوۡرُ ۬ۚ اَمۡ جَعَلُوۡا لِلّٰہِ شُرَکَآءَ خَلَقُوۡا کَخَلۡقِہٖ فَتَشَابَہَ الۡخَلۡقُ عَلَیۡہِمۡ ؕ قُلِ اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُوَ الۡوَاحِدُ الۡقَہَّارُ ﴿۱۷﴾ (الرعد:17) تُو ان سے کہہ کہ بتاؤ آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے؟ اس کا جواب وہ تو کیا دیں گے تُو خود ہی کہہ دے انہیں کہ اللہ۔ اور پھر تو ان سے کہہ دے کیا پھر بھی تم نے اس کے سوااپنے ایسے مددگار تجویز کر رکھے ہیں جو خود اپنےلئے بھی کسی نفع کو حاصل کرنے کی قدرت نہیں رکھتے اور نہ کسی نقصان کو روکنے کی اور ان سے کہہ کہ کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہوسکتاہے؟ یا کیا تاریکی اور روشنی برابر ہوسکتی ہے؟ کیا انہوں نے اللہ کے ایسے شریک تجویز کئے ہیں جنہوں نے اس کی طرح کچھ مخلوق پیدا کی ہے، کچھ پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تو چیزیں پیدا کی ہیں کیا ان لوگوں نے بھی کچھ پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے اس کی اور دوسروں کی مخلوق ان کے لئے مشتبہ ہو گئی ہو کہ جو اللہ تعالیٰ نے چیزیں پیدا کی ہیں اور دوسرے معبودوں نے پیدا کی ہیں۔ یا یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم نے کچھ پیدا کیا ۔تو ایسی کوئی بات ہے جس سے تم سمجھو کہ کوئی سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ مشتبہ ہو گیاکیا اللہ کا پیدا کردہ ہے اور کیا دوسروں کا پیدا کردہ ہے اس لئے ہم خدا کو نہیں مان سکتے۔ تُو اُن سے کہہ کہ اللہ ہی ہر ایک چیز کا خالق ہے اور وہ کامل طور پر یکتا اور ہر ایک چیز پر کامل اقتدار رکھنے والا ہے۔

پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

قُلْ اَرَءَیتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰهُ عَلَیكُمُ الَّیلَ سَرْمَدًا اِلٰى یوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ اِلٰهٌ غَیرُ اللّٰهِ یاْتِیكُمْ بِضِیآءٍ اَفَلَا تَسْمَعُوْنَ

(القصص:72)

تُو ان سے کہہ کہ مجھے بتاؤ تو سہی کہ اگر اللہ تمہارے لئے قیامت کے دن تک رات کو لمبا کر دے تو اللہ کے سوا اور کون ہے جو تمہارے پاس روشنی لائے گا۔ کیا تم سنتے نہیں ۔

پھر فرمایا قُلْ اَرَءَیتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰهُ عَلَیكُمُ النَّهَارَ سَرْمَدًا اِلٰى یوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ اِلٰهٌ غَیرُ اللّٰهِ یاْتِیكُمْ بِلَیلٍ تَسْكُنُوْنَ فِیهِ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ

(القصص:73)

تُو کہہ دے مجھے بتاؤ تو سہی کہ اللہ دن کو قیامت کے دن تک تمہارے لئے لمبا کر دے تو اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہارے پاس رات کو لے آئے جس میں تم سکون پا سکو۔ کیا تم دیکھتے نہیں ۔

پھر فرمایا۔ آگے اس کے کہ وَ مِنْ رَّحْمَتِهٖ جَعَلَ لَكُمُ الَّیلَ وَ النَّهَارَ لِتَسْكُنُوْا فِیهِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ

(القصص:74)

اور یہ اس کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لئے رات اور دن بنائے ہیں کہ اس رات میں تم سکون حاصل کرو اور اس دن میں تم اس کا فضل تلاش کرو تا کہ تم شکر گزار بنو۔ یعنی کام میں لگو دنیا بھی کماؤ اور اپنی ضروریات کو پورا کرو لیکن ساتھ ہی دوسری جگہ یہ بھی فرمایا ہوا ہے کہ اللہ کو نہ بھولو اس کے ذکر کو نہ بھولو۔ اللہ تعالیٰ تمہیں دن میں کام کے دوران بھی یاد رہنا چاہئے۔

پھر اللہ تعالیٰ اپنے غنی ہونے کے بارے میں فرماتا ہے کہ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْغَنِی الْحَمِیدُ

(الحج:65)

جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اس کا ہے اور اللہ یقیناً اپنے سوا سب وجودوں کی مدد سے بے نیاز اور سب تعریفوں کا مالک ہے۔ پھر فرمایا

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ وَ الْفُلْكَ تَجْرِی فِی الْبَحْرِ بِاَمْرِهٖ وَ یمْسِكُ السَّمَآءَ اَنْ تَقَعَ عَلَى الْاَرْضِ اِلَّا بِاِذْنِهٖ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیمٌ۔

(الحج:66)

کہ کیا تُو نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے تمہارے کام پر جو کچھ بھی زمین میں ہے اسے بغیر مزدوری کے لگا رکھا ہے اور کشتیاں بھی سمندر میں اس کے حکم سے چلتی ہیں اور اس نے آسمان کو روک رکھا ہے کہ کہیں زمین پر سوائے اس کے حکم کے گر نہ جائے ۔ اللہ تعالیٰ یقینا ًلوگوں سے بہت شفقت کرنے والا اور ان پر بار بار رحم کرنے والا ہے۔

یہ اللہ تعالیٰ کی شفقت اور مہربانی ہے کہ اس نے آسمانی آفات کو روک رکھا ہے ورنہ انسان جس طرح کی حرکتیں کر رہا ہے اور اس زمانے میں خاص طور پر جو باغیانہ رویے اور روش ہیں۔اللہ تعالیٰ کو بھلایا ہوا ہے۔ ایک تو اللہ تعالیٰ کے مقابلے پر شریک ہیں دوسرے اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے وجود پہ یقین نہیں ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو فوری پکڑ لے مگر اللہ تعالیٰ ڈھیل دیتا ہے، اس کو جلدی نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں، سوال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پھر پکڑتا کیوں نہیں؟ اللہ تعالیٰ نے کہا ہے میں ڈھیل دیتا ہوں اگر پکڑنا چاہوں تو تمہیں پکڑ سکتا ہوں، دنیا میں کوئی آبادی نہ رہنے دوں لیکن اس کی رحمانیت ہے کہ وہ پھر بھی تمہیں ڈھیل دے رہا ہے اور اس کو اس لئے جلدی نہیں وہ سب طاقتوں کا مالک ہے۔ اسے پتہ ہے کہ جب میں نے پکڑنا ہے تو پکڑ سکتا ہوں کوئی مجھے روک نہیں سکتا اور کوئی میری پکڑ سے فرار حاصل نہیں کر سکتا۔پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس لحاظ سے بھی دیکھ لو تمہیں میری ضرورت ہے اور یہ میری رحمانیت اور ربوبیت کے جلوے ہیں جو مَیں تمہیں دکھاتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کی باقی صفات ہیں ۔

کون ہے تم میں سے جو یہ کہہ سکے کہ وہ چاہے تو سورج کی روشنی لا سکتا ہے یا رات کو دن بنا سکتا ہے یا دن کو رات بنا سکتا ہے یا طوفانوں کو روک سکتا ہے۔ نہ جاپان نہ امریکہ نہ اَور کوئی طاقت اپنے تمام دنیاوی وسائل کے ساتھ جو ان کے پاس ہیں اور سمجھتے ہیں ہم بڑے ترقی کر چکے ہیں، بڑے ایڈوانس ہو چکے ہیں وہ بھی چاہیں تو ان طوفانوں کو روک نہیں سکتے۔ ہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے اگر وہ چاہے تو طوفانوں کے رُخ پھر پھیر دیتا ہے۔

فجی میں ہم دورے پر گئے تو وہاں ایک دن صبح صبح فجر کی نماز سے پہلے پاکستان سے ناظر صاحب اعلیٰ کے فون آئے اور بی بی سی پہ خبریں آ رہی تھیں کہ بڑا شدید سونامی آ رہا ہے اور فجی کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ ہر طرف سےبڑی گھبراہٹ کا اظہار تھا ۔مختلف عزیزوں کے فون آنے لگے۔ نماز کا وقت تھا ہم اپنی رہائش سےمسجد چلے گئے ۔ مسجد میں نماز سے پہلے میں نے سب نمازیوں کو کہا کہ نماز میں ہم سجدے میں اس طوفان کا رُخ پھیرنے کے لئے دعا کریں گے۔ میں دعا کروں گا آپ بھی میرے ساتھ شامل ہوں اور دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے وہیں تسکین کے سامان پیدا فرما دئیے۔ واپس آئے تو پتہ لگا طوفان کا رخ دوسری طرف چلا گیا ہے۔

تو یہ ہے اللہ تعالیٰ کی قدرت کہ دنیاوی طاقتیں اس طوفان کو نہیں روک سکتیں لیکن اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے اپنے بندوں کی دعائیں قبول کرتا ہے جو خالص اس کو ماننے والے ہیں، اس کی عبادت کرنے والے ہیں ان کی سنتا ہے اور ان دعاؤں سے پھر بارشیں بھی نازل فرماتا ہے، طوفانوں کے رخ بھی پھیرتا ہے، باقی مصائب سے بھی نجات دیتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کہتا ہے یہ ہوں میں، یہ ہے میری ذات، یہ ہے میرے وجود کی نشانی۔ پس اللہ تعالیٰ جو رحمان ہے، رحیم ہے، مجیب ہے، بہت ساری صفات کا مالک ہے اپنے جلوے دکھاتا ہے لیکن دہریوں کو اور مشرکوں کو اس کی سمجھ نہیں آتی اس لئے اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور پھر آپؐ کے ذریعہ مومنوں کو یہ فرمایا کہ اس شرک کے زمانے میں ، اس دہریت کے زمانے میں اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کے وجود سے دنیا کو آگاہ کرو اور اب یہ مسیح محمدیؐ کے غلاموں کا کام ہے کہ اس کام کو احسن طریق پر ادا کرنے کی کوشش کریں۔

پھر اگلى سورت ہے سورۃ الفلق۔ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام نے اىک جگہ اس کے بارے مىں فرماىا کہ ’’اے مسلمانو! اگر تم سچے دل سے حضرت خداوند تعالىٰ اور اس کے مقدس رسول علىہ السلام پر اىمان رکھتے ہو اور نصرت الٰہى کے منتظر ہو تو ىقىناً سمجھو کہ نصرت کا وقت آ گىا اور ىہ کاروبار انسان کى طرف سے نہىں اور نہ کسى انسانى منصوبہ نے اس کى بنا ڈالى۔ بلکہ ىہ وہى صبح صادق ظہور پذىر ہو گئى ہے‘‘ فرماىا ىہ وہى صبح صادق ظہور پذىر ہو گئى ’’جس کى پاک نوشتوں مىں پہلے سے خبر دى گئى تھى۔’’ خدا تعالىٰ نے فرماىا ‘‘خدائے تعالىٰ نے بڑى ضرورت کے وقت تمہىں ىاد کىا‘‘

(ازالہ اوہام، روحانى خزائن جلد3 صفحہ 104)

اب ىہ ضرورت تھى کہ اللہ تعالىٰ کى نصرت آتى، اس کى تائىدات آتىں، وہ اپنے دىن کے لئے کسى کو بھىجتا۔ پس ىہ صبحِ صادق طلوع پذىر ہو گئى ہے۔ امام راغب نے اپنى مفردات مىں لکھا ہے، جو ان کى پُرانى لغت ہے کہ اىک معنى فَلق کے ىہ بھى ہىں، فَلق سے مراد صبح ہے۔

(مفردات امام راغب زىر لفظ ’’فلق‘‘)

پس حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کى بعثت سے صبحِ صادق نمودار ہو گئى لىکن اس زمانے کى دجالى طاقتوں کى کوششوں سے بچنے کے لئے اللہ تعالىٰ نے اپنى پناہ مىں آنے کى دعابھى سکھائى ہے۔ کہ ىہ صبح صادق نمودار تو ہو گئى لىکن دجالى کوششىں اس بات پر لگى رہىں گى، اس کام پر لگى رہىں گى کہ تمہىں اس صبح صادق سے، اس صبح کى روشنى سے، اس سورج سے فىض پانے سے روکے رکھىں۔ لىکن بہرحال ان کى کوششوں کے باوجود ان شاء اللہ تعالىٰ اس دن نے جو صبح صادق کے ساتھ طلوع ہوا روشن تر ہوتے چلے جانا ہے۔

آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم جو سراج منىر ہىں ان کى روشنى نے دنىا مىں پھىلنا ہے لىکن جىسا کہ مىں نے کہا کہ طاغوتى طاقتوں نے بھى بھرپور کوشش کرنى ہے وہ خاموش نہىں بىٹھىں گى اور آج کل ہم دىکھتے ہىں کہ بڑى شدت سے، آنے بہانے سے ىہ لوگ اسلام اور آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى ذات پر حملے کرتے ہىں ۔ مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑاىا جا رہا ہے۔ مسلمان حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کے اس انتباہ پر غور نہىں کرتے کہ صبحِ صادق طلوع ہو گئى ہے اور اس کو دىکھو اور فرماىا ہے ضرورت کے وقت تمہىں اللہ تعالىٰ نے ىاد کىا ہے اور شدت سے اس بات کى ضرورت تھى لىکن پھر بھى تمہىں سمجھ نہىں آ رہى۔ اگر اللہ تعالىٰ کے اب ىاد کرنے پر بھى اس طرف توجہ نہىں ہو گى تو پھر اللہ کو بھى کوئى پروا نہىں اور اللہ تعالىٰ کى اس بات کا اظہار بھى ہم دىکھتے ہىں کہ مسلمانوں کى حالت باوجود تمام حکومتوں کے وسائل کے ابتر سے ابتر ہو تى چلى جا رہى ہے۔ اسلام مخالف طاقتىں مسلمانوں کو کمزور کر رہى ہىں اور مسلمان علماء بھى حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کى مخالفت مىں بڑھتے چلے جا رہے ہىں اور اس طرف دىکھ نہىں رہے کہ اللہ تعالىٰ نے ان پر جو فضل کىا ہے اس سے ہم کس طرح فىض پائىں ۔ اپنے مکروں سے اس سورج کى روشنى کو دھندلانا چاہتے ہىں۔ اس مىں دونوں شامل ہىں اور ىہى اىک جگہ حضرت مسىح موعود علىہ السلام نے فرماىا ہے۔ اىک تو ىہ دجالى طاقتىں ہىں دوسرے ىہ نام نہاد علماء ہىں ۔ پس اىسے حالات مىں اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں آ کر، اس کى توحىد پر قائم رہ کر ہم ان حملوں سے بچ سکتے ہىں ، اللہ تعالىٰ کے حکموں پر چل کر ان حملوں سے بچ سکتے ہىں ورنہ اس کے علاوہ کوئى اور راہِ فرار نہىں ۔ اللہ تعالىٰ نے جو نعمتىں دى ہىں ان کا صحىح استعمال کر کے اس شر سے بچ سکتے ہىں۔ تىل کى دولت کو اگر اپنى عىاشىوں پر استعمال کرنے لگ جائىں، اپنے گھروں کو، اپنے محلات کو سونے کے ورقوں اور پتىوں سے سجانا شروع کر دىں، اللہ تعالىٰ کے حقوق و فرائض سے صَرف نظر کرىں ىا ان کا خىال ہى نہ رکھىں ىا ان کو ردّ کرتے چلے جائىں ىا صحىح ادائىگى نہ کرىں ، اللہ تعالىٰ کى مخلوق کے حق ادا نہ کرىں تو پھر ىہ دولتىں کوئى فائدہ نہىں دىں گى۔ دجال کى باتىں سن کر اس دولت کو اىک دوسرے کے خلاف اگر استعمال کرنے لگ جائىں تو پھر اس کے جو منطقى نتىجے نکلنے ہىں وہ نکل رہے ہىں ۔

پھر اللہ تعالىٰ فرماتا ہے اگر ىہ حالت ہو گى تو مىرى پناہ سے بھى تم نکل جاؤ گے ۔ پھر مىرى پناہ کوئى نہىں رہے گى۔ اپنى خواہشات اور کمزورىوں کى وجہ سے تم ان شرور کے زىر اثر آ جاؤ گے۔ نفسانى خواہشات غالب آ جائىں گى اور جب نفسانى خواہشات غالب آ جائىں تو پھر انسان ان سب شرور کے زىر اثر آجاتا ہے جو انسان کو نقصان پہنچا سکتى ہىں، پھر انسان اللہ تعالىٰ کى پناہ سے باہر چلا جاتا ہے۔ اس لئے حضرت مسىح موعود علىہ السلام نے اىک جگہ فرماىا جب رحمان خداسے رشتہ ٹوٹا تو پھر شىطان سے رشتہ جڑ گىا۔

(ماخوذ از ملفوظات جلد 1 صفحہ 12)

اور جب شىطان سے رشتہ جڑ جائے تو پھر نتىجہ ظاہر ہے کہ وہى ہو گا جو شىطان چاہے گا۔ پس ہم ىہى دىکھ رہے ہىں کہ آج کل ىہى حالات ہىں ۔ پس ہر مومن کو ىہ بات سامنے رکھنى چاہئے، ہر مسلمان کو ىہ بات سامنے رکھنى چاہئے کہ اگر اللہ تعالىٰ کى نعمتوں کا صحىح استعمال کرنا ہے تو مخلوق کے شر سے بچنے کے لئے اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں آنا ضرورى ہے۔ اس زمانے مىں جو اللہ تعالىٰ نے پناہ مہىا فرمائى ہے اس کى آغوش مىں آنا ضرورى ہے۔ جو صبح صادق حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کى آمد سے ظاہر ہوئى ہے اس سے فىض اسى وقت اٹھاىا جائے گا جب اللہ تعالىٰ کى دى ہوئى نعمتوں کو توحىد کے پھىلانے اور تقوىٰ پر چلنے کے لئے استعمال کرو گے۔ اگر دولت کو عىش و عشرت مىں صرف کرنے لگ گئے جىسا کہ ہم اکثر دولت مند مسلمان حکومتوں مىں دىکھ رہے ہىں تو اللہ تعالىٰ فرماتا ہے شىطان کے ہاتھ مىں آنے کى وجہ سے اللہ تعالىٰ کے فضلوں سے پھر محروم ہو جاؤ گے اور ہم دىکھتے ہىں کہ مسلمان ہو رہے ہىں۔ اسلام مخالف طاقتوں نے ہر قسم کے دجالى حربے استعمال کئے ہىں اور کر رہے ہىں کہ کسى طرح مسلمانوں کو کمزور کىا جائے، مسلمانوں کى وحدت اور اکائى کو ختم کىا جائے ان مىں پھوٹ اور فتنہ اور فساد ڈالا جائے۔ ىہ لوگ تو دنىا کى نظر سے دىکھتے ہىں کىونکہ خدا تعالىٰ کى نظر تو ان کى اندھى ہے، وہ آنکھ تو ان کى اندھى ہو چکى ہے۔ اس کوشش مىں ہىں کہ اسلامى ممالک کبھى ترقى نہ کرىں اور بدقسمتى سے اسلامى ممالک کے اپنے عمل اىسے ہىں کہ ان کے خدا تعالىٰ کى تعلىم کے خلاف عمل پھر ان مخالفىن کى کوششوں کو کامىاب بھى کر رہے ہىں۔ ىہ لوگ ىہ کوشش کر رہے ہىں کہ اسلامى ممالک کى دولت اور ان کى طاقت جو بھى ہے وہ ان دجالى قوتوں کے ہاتھ مىں رہے اور جىسا کہ مىں نے کہا کہ بدقسمتى سے مسلمان حکمران جو ہىں وہ باوجود اللہ تعالىٰ کى واضح تنبىہ کے، وارننگ کے، دعا سکھانے کے، اس دعا سکھانے کے کہ وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ کہ اندھىرا کرنے والے کى ہر شر سے بچنے کے لئے جب وہ اندھىرا کر دىتا ہے تىرى پناہ مىں آتا ہوں ۔ ىہ اللہ تعالىٰ نے دعا سکھائى اور وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ اور تمام اىسے نفوس کى شرارت سے بچنے کے لئے جو باہمى تعلقات کى گرہ مىں جو تعلقات کا مضبوط بندھن ہے اس تعلق کو تڑوانے کے لئے کوششىں کرتے ہىں، پھونکىں مارتے ہىں اور جب پھونکىں مار رہے ہىں تو اىسى حالت مىں ہم اپنے رب کى پناہ مىں آتے ہىں ۔ ىہ اللہ تعالىٰ نے دعا تو سکھائى لىکن ہم دىکھتے ہىں کہ مسلمان ىہ دعا تو پڑھتے ہىں کہ ہم اپنے رب کى پناہ مىں آتے ہىں، شىطان سے ہم بچتے ہىں لىکن انہى دجالى طاقتوں کے ہاتھوں مىں کھىل بھى رہے ہىں ۔ کوئى کسى غىر مسلم حکومت سے امداد طلب کر رہا ہے تو کوئى کسى سے۔ پھر ىہى اسلام مخالف قوتىں جو ہىں ان ملکوں کے اندر دہشت گرد گروہوں کى مدد کر رہى ہىں ۔ پھر اسى پر بس نہىں ہے کہ مدد کر رہى ہىں، جب ان تمام فتنوں کے پىدا کرنے سے تسلى نہىں ہوئى اور بعض ممالک ان کے ہاتھوں مىں نہىں آئے ىا ان پر جس طرح وہ قبضہ کرنا چاہتے تھے اس طرح قبضہ نہىں کر سکے، ان کى معىشت کو تباہ و برباد کرنے کے بعد بھى ان کى تسلىاں نہىں ہوئىں تو پھر انہوں نے اىک اَور پىنترا بدلا۔ مسلمانوں کے دىن سے لگاؤ کے کارڈ کو اس طرح استعمال کىا کہ اىک خلافت کا فتنہ کھڑا کر دىا۔ فتنہ مسلمانوں کے اندر سے نہىں پىدا ہوا ىہ بھى دجالى طاقتوں کا پىدا کىا ہوا فتنہ ہے کہ اس بات پر تو مسلمان متفق ہو جائىں گے، اتفاق ہو جائے گا، اىک ہو جائىں گے ىا کم از کم ان طاقتوں کا ىہ خىال تھا کہ ہم اس حوالے سے اپنى گرفت مسلمان حکومتوں پر مضبوط کر سکىں گے۔ اىک اڈہ بنا کے ان کو اپنے مطابق ڈکٹىٹ (dictate) کر سکىں گے اور جہاں جہاں مدد کى ضرورت ہے وہ مدد بھى کرتے رہىں گے تو اس کے لئے انہوں نے ىہ جو خلافت کا اىک شوشہ چھوڑا اور خلافت کھڑى کى اس کى مکمل بھرپور مدد کرتے رہے۔ اسلحے سے بھى مدد کرتے رہے اور بے انتہا جدىد قسم کے اسلحہ سے مدد کرتے رہے۔ مالى مدد بھى کرتے رہے اور کروڑوں ڈالروں کى مدد کرتے رہے ىہ۔ لىکن ىہ ان کو پتہ نہىں تھا کہ خلافت کا قىام اللہ تعالىٰ کے قائم کردہ نظام کے تحت ہى ہو سکتا ہے اور آخر جب اربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد وہ نتىجہ نہىں نکلا جو ىہ چاہتے تھے تو پھر امداد بھى بند کر دى اور ىہ باتىں ان کے بہت سارے تجزىہ نگار ہىں، غور کرنے والے ہىں، دىکھنے والے ہىں، واقعات کى حقىقت کو سمجھنے والے ہىں وہ لکھتے ہىں کہ ىہ جو بھى داعش تھى ىا خلافت کا اىک نظام انہوں نے چلانے کى کوشش کى تھى وہ ان کى مرہون منت تھى، ان کى وجہ سے ہى چل رہى تھى کىونکہ انہوں نے ساتھ لکھا ہے کہ ان کى مدد کے بغىر ىہ لوگ حکومتوں کے خلاف ىا حکومت کے خلاف اتنى لمبى جنگ کر ہى نہىں سکتے تھے۔

پھر جب ىہ بھى دىکھا اىک تو ىہ جو مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے وہ حاصل نہىں ہوا دوسرے ان کے اپنے ملکوں پر جب اس کے اثرات پڑنے لگے تو ىہ بھى وجہ بنى کہ اس کو اب ختم کىا جائے جو شوشہ چھوڑا تھا انہوں نے ىا دجل کرنے کى اىک کوشش کى تھى کہ کس طرح اسلام کو کمزور کىا جائے۔ بہرحال اصل مقصد ان کا مسلمان ممالک کى طاقت کو کمزور کرنا تھا، ان کى معىشت پر قبضہ کرنا تھا، ان کو اپنے زىر نگىں کرنا تھا اور اس بات پر بعض کى کوشش تھى کہ دنىا پر ان لوگوں کى اجارہ دارى ہمىشہ قائم رہے اور ىہ باتىں وہ جىسا کہ مىں نے کہا پہلے بھى کرتے رہے تھے اور اس دوران بھى کىں اور اب بھى کرتے رہتے ہىں اور کرتے رہىں گے۔ کبھى حکومتوں کو لڑا کر اور کبھى اَور حىلے تلاش کر کے ان کى کوشش ىہ ہے کہ ہمارا قبضہ اس رىجن مىں رہے اور دوسرے ىہ کہ مسلمان کبھى متحد نہ ہوں ۔ آئر لىنڈ کے دورے پہ اىک جرنلسٹ نے مجھ سے سوال کىا کہ پہلے دہشت گرد ىا باغى گروپ حکومتوں کے خلاف اٹھتے تھے اس لئے کامىاب نہىں ہوتے تھے اب تو خلافت کا نظام قائم ہو گىا ہے اب تو مسلمان خلافت کے نام پر اس کے ارد گرد جمع ہو رہے ہىں تو مجھ سے اس نے پوچھا کہ تمہارا کىا خىال ہے؟ مىں نے اس وقت اُسے ىہى کہا تھا کہ ىہ بھى باقى شدت پسند گروپوں کى طرح ىا دہشت گردوں کى طرح اىک گروپ ہے اور جس طرح پہلے گروپ سوائے اس کے کہ بدامنى پىدا کرىں اور اس کے علاوہ کچھ حاصل نہىں کر سکے ىہ بھى کچھ حاصل نہىں کر سکىں گے اور ان کا انجام بھى ان سے زىادہ خطرناک ہو گا اور اپنى موت آپ مر جائىں گے کىونکہ خلافت کو قائم کرنا اللہ تعالىٰ کا کام ہے۔ چنانچہ ہم دىکھتے ہىں کہ تىن چار سال کے اندر ہى جس خلافت کا بڑا شور تھا وہ ختم ہو گئى۔ تىن چار سال پہلے کى بات ہے ىہ اور اب اس کى تھوڑى سى باقىات رہ گئى ہىں جو اس کے بارے مىں ان کے تبصرے آتے رہتے ہىں کہ فلاں جگہ اىک پاکٹ بن گئى فلاں جگہ بن گئى۔ عىن ممکن ہے کہ وہ بھى انہوں نے ان ملکوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے اپنے کنٹرول مىں اس نام نہاد گروپ کو رکھا ہوا ہے نہىں تو ان کے کنٹرول کے بغىر وہ اس طرح surviveکر ہى نہىں سکتے۔ بہرحال اللہ تعالىٰ نے ہوشىار کر دىا اور ساتھ دعا بھى سکھائى کہ آخرى زمانے مىں جب خاتم الخلفاء کا دَور آئے اس وقت ظلمات اور اندھىرے پھىلانے والى طاقتوں سے اپنے آپ کو اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں دىنے کى کوشش بھى کرنا اور دعا بھى کرنا۔ مسلمانوں کى اکائى اور اتحاد کو پہلے سے بڑھ کر توڑنے کى کوشش کى جائے گى اور ىہى جىسا کہ مىں نے کہا ہم دىکھ رہے ہىں کى جا رہى ہے، اُس وقت اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں آنے کى دعا کرنا اور وہ صبح صادق جو اسلام کى نشأۃ ثانىہ کى صبح صادق ہے، جو مسىح موعودؑ کے آنے سے طلوع ہوئى ہے، جس مىں اس سراج منىر نے دوبارہ دنىا مىں چمکنا ہے جو دنىا کو روشن کرنے کے لئے چودہ سو سال پہلے آىا تھا اُس وقت، اللہ تعالىٰ فرماتا ہے کہ مىرى پناہ مانگتے ہوئے، مىرى پناہ مىں آتے ہوئے اُس آنے والے خاتم الخلفاء کے ساتھ جڑ جانا لىکن بدقسمتى سے مسلمانوں کى اکثرىت جو ہے اس الٰہى تنبىہ کى پروا نہىں کر رہى، اللہ تعالىٰ نے جو دعائىں بتائى ہوئى ہىں ان پہ غور نہىں کر رہى اور دشمن کے جال مىں آکر اندھىروں مىں گرتے چلے جا رہے ہىں ۔ شىطان ہر وقت انسان کے ساتھ لگا ہوا ہے۔

تینوں قُل پڑھنے کی تلقین

احمدىوں کو بھى ىہ نہىں سمجھنا چاہئے کہ صرف مان کر ہم محفوظ ہو گئے ہىں۔ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم نے جو تىنوں قُل رات کو سوتے وقت پڑھنے کى تلقىن فرمائى تھى تو اس لئے کہ اپنے آپ کو اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں رکھنے کے لئے دعا بھى کرتے رہو اور خلافت کے فىض سے فائدہ اٹھانے کے لئے خلافت کے ساتھ ہمىشہ جڑے بھى رہو اور اس کى اطاعت مىں بھى کامل ہونے کى کوشش کرو، حتى المقدور اطاعت کرو۔ فرمانبردار ہو جاؤ ورنہ حاسد جو ہىں وہ تم پر بھى حملہ کر سکتے ہىں جو مخالف بن کر بھى حملہ کر سکتے ہىں اور منافقانہ روىہ دکھا کر بھى تمہىں مہدى معہود کے زمانے کى ترقىات اور جارى خلافت کے فىض سے محروم کرنے کى کوشش کرىں گى۔ ان کو ىہ حسد ہے کہ ىہ ترقى کىوں ہے، ىہ کىوں نہىں ہمارے جال مىں آتے۔ کئى جگہ ہمارے بعض لوگوں کے ساتھ بعض ان کے ڈپلومىٹس نے اظہار کىا کہ ہم نے باقى لوگوں کو مسلمانوں کے گروپوں کو لىڈروں کو تو قابو کر لىا لىکن احمدى جس طرح ہم چاہتے ہىں ہمارے قابو نہىں آئے۔ اگر کوئى منافق ىا کمزور اىمان آىا بھى تو اس کى حىثىت کوئى نہىں ہے۔ کىونکہ ىہ قابوکر بھى نہىں سکتے۔
حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کو بھى اللہ تعالىٰ نے الہاماً فرماىا تھا کہ نہ تو ىہ دجالى طاقتىں کبھى غالب آ سکتى ہىں اور پھر اس زمانے مىں جب فرى مىسن کا زور تھا کہ فرى مىسنز تم پر مسلط نہىں کىے جائىں گے۔

(ماخوذ از تذکرہ صفحہ 336 اىڈىشن چہارم)

پس ىہ مسلط تو ہو ہى نہىں سکتے لىکن کوششىں ان کى رہىں گى کہ کسى نہ کسى طرح توڑتے رہىں اور مختلف حىلوں بہانوں سے مختلف طرىقے سے ہمدرد بن کے مسلمان بن کے ىہ جماعت مىں فتنہ و فساد پىدا کرنے کى کوشش کرتے رہتے ہىں ۔ پس اگر ان فتنوں سے کوئى بچا سکتا ہے تو وہ اللہ تعالىٰ فرماتا ہے کہ تمہارا رب ہى ہے جو بچائے گا۔ وہ رب بچائے گا جس نے صبحِ صادق طلوع کر دى۔ جس نے مسىح موعودؑ کو بھىج دىا۔ جس نے ہمىں بتا دىا کہ تمام دنىا کا رب وہ رب ہے جو رَبِّ النَّاسِ ہے۔ پس اگر بچنا چاہتے ہو تو اىک ہى ہستى کو اپنا رب مانو، اپنے دلوں کو ٹٹولو اور دىکھو کہ کىا واقعہ مىں ہم وہ خدا جو اىک خدا ہے، جو رَبِّ النَّاس ہے، جو تمام دنىا کو پالنے والا ہے اس کى پناہ مىں آنے کى کوشش کر رہے ہىں ۔ بے شک خدا تعالىٰ نے ہمارى مختلف حالتوں مىں ہمارى پرورش کے لئے ذرائع بنائے ہىں لىکن ىہ سب بھى رَبِّ النَّاس کى مخلوق ہىں۔ سورۂ ناس مىں اس کے بارے مىں بھى وضاحت فرما دى اور پرورش پر جو ہمارے لئے اللہ تعالىٰ نے ذرائع بنائے ہوئے ہىں والدىن ہىں ىا دوسرے ہىں ہم ان کے شکرگزار اس لئے ہىں کہ خدا تعالىٰ کا حکم ہے ۔

حکومت وقت ہے انصاف پسند حکومت ہے اگر وہ ہمارى ضرورىات پورى کرتى ہے ہمىں آزادىاں دىتى ہے ىا کوئى بھى اور ذرىعے ہىں تو ان کى شکرگزارى اس لئے کہ خدا تعالىٰ کا حکم ہے کہ شکرگزارى کرو لىکن اصل رَبِّ النَّاسِ وہى واحد و ىگانہ خدا ہے، اللہ ہے اور ىہى فرماىا اللہ تعالىٰ نے کہ ربِّ حقىقى کو کبھى نہ بھولو جو رَبِّ النَّاس ہے۔

پھر فرماىا کہ مَلِكِ النَّاسِ کى پناہ مىں آنے کى دعا کرو کہ سب بادشاہوں کا بادشاہ اور سب سے افضل اور زمىن و آسمان کا مالک خدائے واحد و ىگانہ ہے۔ ىہ نعمتىں تمہىں دنىاوى بادشاہ نہىں دے رہے۔ ىہ نعمتىں تمہىں خدا تعالىٰ دے رہا ہے بلکہ جو دنىاوى بادشاہ بنے بىٹھے ہىں ان کو بھى خدا تعالىٰ ىہ سب کچھ دىتا ہے۔ سورۂ اخلاص مىں اس کى وضاحت ہے کہ اللہ تعالىٰ ہے جو تمام صفات کا مالک ہے اور کامل طور پر ىہ صفات رکھتا ہے اور اس کے سہارے کے بغىر چاہے کوئى بادشاہ بھى ہو نہىں رہ سکتا ۔ ىہ دنىاوى بادشاہ ناراض ہو جائىں ىا اپنى مرضى کے خلاف کوئى بات ہو جائے تو انصاف کے تقاضے بھى پس پشت ڈال دىتے ہىں اور نہ صرف ىہ بلکہ ظلم و بربرىت کى انتہا بھى کر دىتے ہىں ۔ پس اللہ فرماتا ہے کہ تم اىسے زمانے مىں جب اىسا زمانہ آئے کہ ظالم بادشاہ اپنے شرور مىں بڑھ رہے ہوں تو جو اصل مالک ہے اس کى پناہ مىں آنے کى دعا کرو۔ احمدىوں کو خاص طور پر اس طرف توجہ کى ضرورت ہے۔ ىہ جو مسلمان ملکوں کے سربراہ ہىں، حکومتىں ہىں ىہ اپنے آپ کو مالک کل سمجھتى ہىں اور احمدىوں کے خلاف اىسے شر انگىز قانون بنا رہے ہىں کہ کس طرح ہم احمدىوں کو حقىقى اسلام پر قائم رہنے اور حضرت مسىح موعود علىہ السلام کى بىعت مىں رہنے سے روکىں ۔ تو اللہ تعالىٰ فرماتا ہے کہ اىسے حالات مىں اگر کوئى پناہ کى جگہ ہے، اگر کوئى حقىقى بادشاہ ہے جس کى پناہ مىں تم آ سکتے ہو تو وہ مَالِكِ النَّاس ہے، اللہ تعالىٰ کى ذات ہے۔ پس اس کى پناہ مىں آنے کى کوشش کرو۔ وہ تمام انسانوں کا بادشاہ ہے۔ بادشاہ اور حکومتىں بھى اسى کے زىر نگىں ہىں ۔ وہى ہے جو ان دنىوى بادشاہوں کى شرارت سے ہمىں بچا سکتا ہے۔

پھر اللہ تعالىٰ فرماتا ہے کہ تمہىں اِلٰهِ النَّاس کى پناہ مىں آنے کى کوشش کرنى چاہئے کہ حقىقى معبود اللہ تعالىٰ ہى ہے اور ىہ دعا کرو کہ اے اللہ! مجھے اپنى پناہ مىں لے کر ان جھوٹے معبودوں کے شر سے بچا اور ان لوگوں کے شر سے بچا جو ہمىں اپنے اصلى معبود سے ہٹا کر ان راستوں پر ڈالنا چاہتے ہىں جہاں ظاہرى الفاظ مىں تو بے شک نہ ہو لىکن عملاً وہ اپنے آپ کو معبود سمجھتے ہىں ىا ان کے لوگوں کے چىلے چانٹے ہىں اور اىجنٹ ہىں جو ىہ چاہتے ہىں کہ ىہ لوگ بھى اس طرح عبادت کرىں جس طرح ہم چاہتے ہىں ىعنى کہ احمدىوں کى عبادتىں بھى اس کے مطابق ہوں جو ان کے کہنے کے مطابق ہوں جو ان کى مرضى ہے۔ اور ىہى کچھ احمدىوں کے ساتھ پاکستان مىں ہو رہا ہے ىہى بعض اَور مسلمان ملکوں مىں ہو رہا ہے۔ ىہى سعودى بادشاہ چاہتے ہىں کہ ربّ بھى انہىں بناىا جائے، بادشاہ بھى انہىں بناىا جائے اور عبادتىں بھى ان کے کہنے کے مطابق کى جائىں۔

مخالفىنِ اسلام نے تو ظاہرى الٰہ بنائے تھے، معبود بنائے تھے اور ان کو بنا کر ىہ کہا کہ ىہ بھى الوہىت مىں حصے دار ہىں لىکن ان لوگوں نے بڑے طرىقے سے اپنى رعاىا کو اىسا عبد بنانا چاہا ہے جو ان کى اجازت کے بغىر ىا ان کے بتائے ہوئے طرىقے کے بغىر خدائے واحد کى عبادت بھى نہىں کر سکتے۔ چنانچہ جىسا کہ مىں نے کہا کہ ىہى کچھ احمدىوں کے ساتھ ہو رہا ہے کہ تم نماز نہىں پڑھ سکتے۔ مسجد مىں اللہ تعالىٰ کى عبادت کے لىے جمع نہىں ہو سکتے جب تک جس طرح ہم کہتے ہىں اس طرح نہىں کرو گے گوىا خدا تعالىٰ کے حکم کو نہىں ماننا بلکہ ان کے حکم کو ماننا ہے دنىاوى لحاظ سے بھى اور دىنى لحاظ سے بھى اور اس کے لئے ضرورى ہے کہ جو اللہ تعالىٰ کا بھىجا ہوا ہے، جو اللہ تعالىٰ نے صبح صادق طلوع فرمائى ہے اس کا انکار کرو۔ فرماىا اىسے وقت مىں معبودِ حقىقى کے آگے مزىد جھکو، اُس کى پناہ مىں آؤ تا کہ تمہارى دعاؤں اور تمہارى آہ و بکا سے اللہ تعالىٰ تمہىں ان نام نہاد معبودوں سے نجات دے۔ ہمىں ان مذہبى پىشواؤں کے چنگل سے نجات دے اور اپنى پناہ مىں لے لے جو اپنے مطابق ہمارى عبادتوں کو بھى ادا کروانا چاہتے ہىں ۔

پھر اللہ تعالىٰ فرماتا ہے کہ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ىعنى مَىں اللہ تعالىٰ کى پناہ طلب کرتا ہوں ہر وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو ہر قسم کے وسوسے ڈال کر پىچھے ہٹ جاتا ہے۔ الَّذِی یوَسْوِسُ فِی صُدُوْرِ النَّاسِ اور جو انسانوں کے دلوں مىں شبہات پىدا کرتا ہے۔ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ۔ خواہ وہ مخفى رہنے والے لوگ ہوں ىا عوام الناس ہوں ۔پس اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں آ کر ان لوگوں کے حملوں سے بھى، ان ظاہرى حملوں سے بھى بچا جا سکتا ہے اور چھپے ہوئے حملوں سے بھى بچا جا سکتا ہے، منافقىن سے بھى بچا جا سکتا ہے اور ظاہرى حملہ آوروں سے بھى بچا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالىٰ نے جو ىہ دعا سکھائى ہے تو اس لئے کہ جب ان حملہ آوروں کا حملہ ہو ىا دوسرے لفظوں مىں ان شىطانوں کا حملہ ہو جو ظاہرى حملے بھى کرىں اور چھپ کر بھى حملے کرىں تو اس وقت پھر تم اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں آنے کى کوشش کرو۔ ىہ لوگ چھپ کر مختلف حىلوں بہانوں سے وسوسے ڈال کر بھى حملے کرىں گے،ىہ لوگ نام نہاد بڑے لىڈر علماء مىں سے ہوں ىا عام لوگ ہوں، ان کے چىلے چانٹے ہوں ان کے شر سے صرف اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں آ کر ہى بچا جا سکتا ہے۔

پھر ىہ شىطان صفت لوگ جو ہىں ىہ لوگوں کے دلوں مىں، عامۃ المسلمىن کے دلوں مىں بھى وسوسے پىدا کرتے ہىں کہ احمدى ىہ کہتے ہىں احمدى وہ کہتے ہىں اور بالکل ہى اىسى باتىں لوگوں مىں مشہور کر رکھى ہىں جن کا کسى احمدى کے ذہن مىں وہم و گمان مىں بھى، شائبہ تک بھى نہىں ۔

حضرت مسىح موعود علىہ السلام نے اىک جگہ فرماىا ہے کہ خنّاس شىطان کے ناموں مىں سے اىک نام ہے جب وہ مکر و فرىب اور وسوسہ اندازى سے کام لىتا ہے۔

(ماخوذ از تحفہ گولڑوىہ، روحانى خزائن جلد 17 صفحہ 273 حاشىہ)

اور ىہى آج ان لوگوں کا کام ہے جو اسلام کے کھلے دشمن ہىں کہ اسلام کے خلاف دلوں مىں وسوسے ڈالتے ہىں اور جس کى وجہ سے ہم دىکھتے ہىں کہ دنىا مىں مسلمانوں کے خلاف نفرت پىدا ہو رہى ہے۔ گو مسلمانوں کے عمل بھى اس مىں شامل ہىں اور ىہى ان نام نہاد علماء کا کام ہے جو مسىح موعودؑ کے انکار کے لئے عوام الناس کو احمدىوں کے خلاف بھڑکانے کے لئے مختلف وسوسے ڈالتے رہتے ہىں کہ ىہ اسلام کو نہىں مانتے۔ نعوذ باللہ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کو آنحضرت ﷺ سے بڑا سمجھتے ہىں، بڑا مقام دىتے ہىں، ختم نبوت پر ىقىن نہىں رکھتے اور آج کل تو پاکستان مىں خاص طور پر اس مىں بہت زىادہ تىزى آئى ہوئى ہے۔ پس اىسے حالات مىں ہمىں اللہ تعالىٰ فرماتا ہے کہ تم مىرى پناہ مىں آنے کے لئے اپنے عمل سے بھى کوشش کرو اور دعا بھى کرو تا کہ اللہ تعالىٰ ان کے شر سے محفوظ رکھے۔ پس اس زمانے کے شرور سے محفوظ رہنے کے لئے، بچنے کے لئے،توحىد پر قائم رہنے اور خداتعالىٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے کے لئے بہت دعاؤں کى طرف توجہ کى ضرورت ہے اللہ تعالىٰ سب احمدىوں کو اس کى توفىق عطا فرمائے۔

بعض دعائیں

اب دعا سے پہلے مىں بعض دعاؤں کے بارے مىں بھى کہوں گا ہمىں ان باتوں کو اپنى دعاؤں مىں سامنے رکھنا چاہئے۔ سب سے پہلے تو دعا ہم درود سے شروع کرتے ہىں کہ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِىْمِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ

  • آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى آل کے لئے دعا کرىں ۔ پھر ىہ کہ جو مسلمان ہىں وہ حقىقى طور پر حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کى آمد کے مقصد کو پہچاننے والے ہوں اور آپؑ کو قبول کرنے والے ہوں۔ تمام احمدىوں کے لئے دعا کرىں اللہ تعالىٰ ان کو بھى ہر قسم کے شرور سے محفوظ رکھے۔ عالمِ اسلام کے لئے عمومى دعائىں ہىں کہ خدا انہىں باہمى اتحاد اور ہمدردى عطا فرمائے۔ جىسا کہ مىں نے ابھى کہا تھا کہ ان کى پھوٹ کى وجہ سے دشمن ہى فائدہ اٹھا رہا ہے لىکن اس بات کو ىہ لوگ سمجھتے نہىں ہىں اور اللہ تعالىٰ کا جو ان کے ساتھ سلوک ہے اس کو دىکھتے ہوئے بھى اللہ تعالىٰ کى طرف لوٹنے کى کوشش نہىں کر رہے۔ خدا کرے کہ ىہ اللہ تعالىٰ کو پہچاننے والے ہوں، اللہ تعالىٰ کے آگے جھکتے ہوئے، توبہ کرتے ہوئے اس کى رحمت کے طالب ہوں۔
  • نظام جماعت عالمگىر کے لئے اور تمام احباب و خواتىن اور جماعت عالمگىر کے لىے دعا کرىں اللہ تعالىٰ انہىں، سب کو حفاظت مىں رکھے، ہر شر سے بچائے، ثبات قدم عطا فرمائے، نظام خلافت سے ہر اىک کو وابستہ رکھے۔ پھر اسى طرح نظام جماعت مىں جو عہدىدار ہىں اور عام احمدى ہىں جن کے پاس کوئى جماعتى خدمت نہىں لىکن اىک احمدى کى حىثىت سے وہ عہدىدار کى عزت کرنے والے ہوں اور عہدىدار اپنے عہدے کو صرف عہدہ سمجھ کر نہ بىٹھ جائىں بلکہ حقىقت مىں اس کا حق ادا کرنے والے ہوں۔ اس سال نئے انتخابات بھى ہو رہے ہىں، مختلف جگہوں پر نئے عہدىدار آ رہے ہىں، بن رہے ہىں، اللہ تعالىٰ اىسے عہدىدار جماعتوں کو مہىا فرمائے جو حقىقت مىں اللہ تعالىٰ کا خوف رکھنے والے ہوں اور بے نفس ہو کر کام کرنے والے ہوں اور خدمت کے جذبے سے ہر احمدى کا حق ادا کرنے والے بھى ہوں۔
  • دجال کے فتنے کے شر سے بچنے کے لئے دعا کرىں خدا تعالىٰ ان کى چالوں اور خطرناک منصوبوں سے ہمىں بچا کے رکھے۔ ان کے برے ارادوں سے ہمىں بچائے اور ىہ خطرے بھى بڑھتے چلے جارہے ہىں اور جنگ کے خطرات بھى بڑھتے چلے جا رہے ہىں۔ اللہ تعالىٰ دنىا کو عقل دے اور ىہ بڑى طاقتىں جو ہىں صرف اپنے ذاتى مفادات کے لىے دنىا پر جنگ سہىڑنے کى کوشش کر رہى ہىں۔ اللہ تعالىٰ ان کو عقل دے اور جنگ کے نقصانات سے دنىا کو محفوظ رکھے۔ اشاعت اسلام اور احمدىت کے لئے دعا کرىں۔ اللہ تعالىٰ ہمىں موقع دے کہ ہم حقىقت مىں حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کى بعثت کا مقصد جو تھا کہ تکمىل اشاعت ہداىت اس کا حق ادا کرنے والے بنىں۔
  • شہدائے احمدىت کے لئے اور ان کے پسماندگان کے لئے دعا کرىں اللہ تعالىٰ ان کى خود حفاظت فرمائے اور ہر اىک پرىشانى سے ان لوگوں کو بچائے۔ اسىرانِ راہ مولىٰ کى جلد آزادى کے لئے بھى دعا کرىں۔ ان کے سائے سے عارضى طور پر محروم اہل و عىال کے لئے دعا کرىں ۔ اللہ تعالىٰ ان کى خوشىاں ان کو واپس لوٹائے۔ پھر انفرادى طور پر جو لوگ مختلف مسائل مىں گرفتار ہىں ان کے لئے دعا کرىں اللہ تعالىٰ ان کى مشکلات کو دور فرمائے۔ ہر قسم کے بىماروں کو شفا عطا فرمائے۔ ان لوگوں پر جن پر مختلف قسم کى ان کى بىوقوفىوں کى وجہ سے ىا نااہلىوں کى وجہ سے قرضوں کے بوجھ پڑچکے ہىں اور مختلف چٹىاں پڑ چکى ہىں اللہ تعالىٰ ان پر بھى رحم فرمائے۔ اس قسم کے روزانہ خطوط آتے ہىں اللہ تعالىٰ ان کى مشکلات دور کرے۔
  • سب مصىبت زدگان کے لئے جو سىاسى ظلموں کا نشانہ بنائے جارہے ہوں ىا مذہبى ظلموں کا نشانہ بنائے جا رہے ہوں ىا قومى تعصبات کا نشانہ بنائے جا رہے ہىں ان سب کے لئےدعا کرىں ۔ اب تو عرب قوم مىں بھى اللہ کے فضل سے جس طرح احمدىت پھىل رہى ہے وہاں بھى ان کومذہبى ظلموں کا نشانہ بناىا جا رہا ہے اور بعض قىد و بند کى صعوبتىں بھى برداشت کر رہے ہىں ان کے لئے دعا کرىں اللہ تعالىٰ ان کے لئے جلد رہائى کے سامان پىدا فرمائے ۔ بلاامتىاز مذہب و ملت اقتصادى بدحالى کے شکار مظلوموں کے لئے دعا کرىں۔ پھر مختلف مردوں اور عورتوں کے ازدواجى اور خاندانى جھگڑوں سے نجات کے لئے دعا کرىں ان مىں بھى تعداد بڑھتى چلى جا رہى ہے۔ اللہ تعالىٰ مردوں اور عورتوں دونوں کو عقل دے کہ وہ اپنے گھروں کو بسانے والے ہوں۔ بىوگان اور ىتامٰى کے حقوق کے لىےاور حقوق سے محروم لوگوں کے لئے بھى دعا کرىں۔
  • اىسى بچىوں کے لئے دعا کرىں جن کے رشتوں مىں تاخىر ہو رہى ہے وہ خود بھى اور ان کے والدىن بھى بڑے پرىشان ہىں۔ بے اَولاد لوگوں کے لئے، طلباء کے لئے امتحانوں کے بارے مىں مختلف لوگوں کے خطوط آتے ہىں۔ آج کل امتحان بھى ہو رہے ہىں۔ بىروزگاروں کے لئے دعا کرىں۔ سب کاروبارى لوگوں کے لئے، مزدوروں کے لئے دعا کرىں ۔اسى طرح مختلف کاروباروں مىں لوگ ہىں، زمىندار ہىں ان کے لئے دعا کرىں۔ مختلف مقدمات مىں پھنسے ہوئے لوگ ہىں لکھتے رہتے ہىں ان کے لئے دعا کرىں ۔
  • دروىشانِ قادىان اور اہل ربوہ کے لئے دعا کرىں اللہ تعالىٰ وہاں بھى آنے جانے کے راستے کھولے۔ لندن سے اسلام آباد ہجرت ہوئى ہے تومسجد فضل کے رہنے والے ارد گرد رہنے والے ان لوگوں نے شور مچا دىا ہے کہ جى ہم علىحدہ ہو گئے، بڑى افسردگى ہو گئى، خاموشى چھا گئى اور ہم اداس ہو گئے تو ان لوگوں کا خىال کىوں نہىں آتا جو ربوہ مىں رہتے ہىں جو پچھلے 35سال سے اس امىد پر بىٹھے ہوئے ہىں کہ اب حالات اچھے ہوں اور اب حالات اچھے ہوں اور خلىفہ وقت کا وہاں واپس آنا ہو اس لئے ان کے لئے بہت دعا کرىں ۔
  • اسلام کے نام پر ستائے جانے والوں کے لئے دعا کرىں جن مىں سب سے پہلے تو جماعت احمدىہ کے افراد ہى ہىں مگر اس کے علاوہ بہت سارے دوسرے خِطوں مىں بھى لوگ ہىں ان کے لئے بھى دعا کرىں۔ عالم اسلام کے لئے تو مىں نے پہلے بھى کہا ہے کہ بہت زىادہ مسائل مىں الجھ گئے ہىں اور دجال ان پر قبضہ کرتا چلا جا رہا ہے ان کے لئے دعا کرىں اور ىہ دعا کرىں کہ اللہ تعالىٰ انہىں وہ نور بخشے جو ان کو صراط مستقىم پر چلنے کى توفىق عطا فرمائے جس کے بغىر ان کى راہ نجات نہىں ۔ پھر عمومى طور پر دکھوں سے چُور انسانىت کے لئے دعا کرىں۔ جماعت کے ابتلاؤں کے دَور کے ختم ہونے کے لئے خصوصى دعا کرىں۔
  • پھر تحرىکِ جدىد اور وقفِ جدىد اور دىگر مالى تحرىکات مىں قربانى کرنے والے مخلصىن کے لئے دعا کرىں ان کى بھى فہرستىں آ رہى ہىں جنہوں نے کوشش کر کے اپنے چندوں کى ادائىگى کى ہے۔ پھر جماعت احمدىہ کے خدمت پر جو تمام دنىا مىں کارکنان ہىں اور کارکنات ہىں ان کے لئے دعا کرىں اللہ تعالىٰ ان کو جزا عطا فرمائے۔ اىم ٹى اے کے سارے کارکنان ہىں ىہاں بھى اور دنىا کے مختلف ملکوں مىں بھى پھىلے ہوئے ہىں ان سب کے لئے دعا کرىں اللہ تعالىٰ ان کو اجر دے اور ان کو نىکىوں پر بھى قائم رکھے اور خدمت کى مزىد توفىق دے۔ اىم ٹى اے افرىقہ پہلے تو صرف اىم ٹى اے تھرى العربىہ تھا اب افرىقہ مىں بھى گھانا مىں سٹوڈىو بڑا اچھا کام کر رہا ہے اس کے علاوہ باقى برکىنا فاسو مىں اب شروع کىا ہے پھر امرىکہ کىنىڈا مىں بھى تنظىمِ نَو ہوئى ہے۔ انڈونىشىا مىں بھى، جرمنى مىں بھى اب نئے سرے سے اىم ٹى اے نے کام کرنا شروع کىا ہے اچھا کام کر رہے ہىں۔ ان سب کو اللہ تعالىٰ توفىق عطا فرمائے کہ اپنے اپنے ملکوں مىں اور مختلف زبانوں مىں ىہ اسلام کا حقىقى پىغام پہنچانے والے ہوں اور جلد سے جلد تمام دنىا کو اسلام کى آغوش مىں لانے والے بنىں ۔ ان کى کوششوں مىں اللہ تعالىٰ برکت عطا فرمائے۔
  • مختلف حوادث مىں گرفتار جو لوگ ہىں دنىا کے کسى خطے مىں بھى ہوں ان کے لئے دعا کرىں۔
  • اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّىْتَ عَلٰى اِبْرَاہِىْمَ وَعَلٰى اٰلِ اِبْرَاھِىْمَ اِنَّکَ حَمِىْدٌ مَجِىْدٌاَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰى اِبْرَاہِىْمَ وَعَلٰى اٰلِ اِبْرَاھِىْمَ اِنَّکَ حَمِىْدٌ مَجِىْدٌ

آج کل ىہ دعا بھى بہت کرىں

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِىْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ

(سنن ابو داؤد کتاب الوتر باب ما یقول الرجل اذا خاف قوما حدیث 1537)

اے اللہ! ہم تجھے ان کے سىنوں مىں رکھتے ہىں ىعنى تىرا رعب ان کے سىنوں مىں بھر جائے اور ہم ان کے شر سے محفوظ رہىں ۔

پھر ىہ اىک دعا ہے کہ

  • لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الْعَظِیمُ الحَلِیمُ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِیمِ

(صحیح البخاری کتاب الدعوات باب الدعاء عند الکرب حدیث 6346)

اللہ کے سوا کوئى معبود نہىں وہ عظمتوں والا اور بڑا ہى بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئى معبود نہىں وہى عرش کا رب ہے۔ اللہ کے سوا کوئى معبود نہىں جو کہ آسمان و زمىن اور عرش کرىم کا رب ہے۔

اللہ تعالىٰ ہمىں معبود حقىقى کى صحىح عبادت کرنے والا بنائے۔

پھر اىک ىہ دعا ہے آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى کہ

  • اللّٰھُمَّ اِنِّىْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَن ىُّحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِىْ ىُبَلِّغُنِىْ حُبَّکَ
  • اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَىَّ مِنْ نَفْسِىْ وَاَھْلِىْ وَمِنَ الْمَآءِ الْبَارِدِ

(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب دعاء داؤد اللھم انی اسئلک حبک … الخ حدیث 3490)

کہ اے مىرے اللہ! مىں تجھ سے تىرى محبت مانگتا ہوں اور ان لوگوں کى محبت جو تجھ سے پىار کرتے ہىں اور اس کام کى محبت جو مجھے تىرى محبت تک پہنچا دے۔ اے مىرے خدا! اىسا کر کہ تىرى محبت مجھے اپنى جان اپنے اہل و عىال اور ٹھنڈے شىرىں پانى سے زىادہ پىارى اور اچھى لگے۔

  • پھر اىک ىہ دعا ہے آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى کہ

یَا مُقَلِّبُ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِىْ عَلَى دِىْنِکَ

(سنن الترمذی ابواب القدر باب ما جاء ان القلوب بین اصبعی الرحمٰن حدیث 2140)

اے دلوں کے پھىرنے والے! مىرے دل کو اپنے دىن پر ثابت قدم رکھ۔

  • پھر اىک ىہ دعا ہے آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم فرماىا کرتے تھے کہ

اَللّٰهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذٰلِكَ

(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب ما یقول اذا سمع الرعد حدیث 3450)

اے اللہ! تو ہمىں اپنے غضب سے قتل نہ کرنا اپنے عذاب سے ہمىں ہلاک نہ کرنا اور اس سے پہلے ہمىں بچا لىنا۔

  • پھر اىک ىہ دعا ہے آپؐ کى کہ

اَللّٰهُمَّ إِنِّی أَعُوْذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِیتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِیعِ سَخَطِكَ

(صحیح مسلم کتاب الرقاق باب اکثر اھل الجنۃ الفقراء …… الخ حدیث (2739))

اے اللہ! مىں تىرى نعمت کے زائل ہو جانے تىرى عافىت کے ہٹ جانے تىرى اچانک سزا اور ان سب باتوں سے پناہ مانگتا ہوں جن سے تو ناراض ہو۔

• پھر حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام نے فرماىا کہ آ ج کل آدم کى دعا پڑھنى چاہئے ىہ دعا اوّل ہى مقبول ہو چکى ہے ىعنى ىہ قبولىت کى دعا اللہ تعالىٰ نے سکھائى تھى کہ

رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِینَ

(الاعراف:24)
(ماخوذ از ملفوظات جلد4صفحہ 275)

اے ہمارے رب! ہم نے اپنى جانوں پر ظلم کىا اور اگر تو ہمىں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور گھاٹا پانے والوں مىں ہوں گے۔

  • پھر اىک ىہ دعا ہے۔ حضرت نواب مبارکہ بىگم صاحبہؓ نے حضرت مسىح موعود علىہ السلام کى وفات کے بعد رؤىا مىں دىکھا تھا کہ حضرت مسىح موعود علىہ السلام نے فرماىا ہے کہ مىرى جماعت کو ىہ دعا بہت زىادہ کرنى چاہئے اور ىہ ان کو کہہ دو ىہ دعا کرىں کہ

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ

(آل عمران:9)

اے ہمارے رب! ہمارے دل ٹىڑھے نہ کر دىنا بعد اس کے جو تو نے ہمىں ہداىت دى اور ہمىں اپنے حضور سے رحمت عطا کرنا ىقىناً تو بہت عطا کرنے والا ہے۔

(ماخوذ از تحرىراتِ مبارکہ صفحہ 306)

  • خاص طور پر آج کل دنىاوى جو فتنے ہىں ان مىں پڑ کر انسان فتنے مىں پڑ سکتا ہے خاص دعا کرنى چاہئے۔
  • پھر حضرت مسىح موعود علىہ السلام نے ىہ بھى فرماىا ہے کہ

ہمارى جماعت ہر نماز کى آخرى رکعت مىں بعد رکوع مندرجہ ذىل دعا بکثرت پڑھے۔

رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ

(البقرۃ:202)
(ملفوظات جلد1 صفحہ 9)

کہ اے ہمارے رب! ہمىں دنىا مىں بھى کامىابى عطا کر اور آخرت مىں بھى کامىابى دے اور ہمىں آگ کے عذاب سے بچا۔

  • پھر آپؑ کى بعض الہامى دعائىں ہىں ان مىں سے اىک ىہ ہے جو آپ نے کہا پڑھنى چاہىے کہ

رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا ىُّنَادِىْ لِلْاِىْمَانِ رَبَّنَا اٰمَنَّا فَاکْتُبْنَا مَعَ الشّٰھِدِىْنَ

(تذکرہ صفحہ 197 اىڈىشن چہارم)

اے ہمارے رب! ہم نے اىک منادى کى آواز سنى جو اىمان کى طرف بلاتا ہے اور اے ہمارے رب! ہم اس پر اىمان لائے پس تو ہمىں بھى گواہوں مىں لکھ لے۔

  • پھر اىک آپؑ کى اىک اور الہامى دعا ہے جس کا ترجمہ مىں پڑھ دىتا ہوں کہ

’’اے مىرے رب! مغفرت فرما اور آسمان سے رحم کر اے مىرے رب! مجھے اکىلا مت چھوڑ اور تو خىر الوارثىن ہے اے مىرے رب !امت محمدىہ کى اصلاح کر۔ اے ہمارے رب! ہم مىں اور ہمارى قوم مىں سچا فىصلہ کر دے اور تو سب فىصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔‘‘

(تذکرہ صفحہ 196-197 اىڈىشن چہارم)

• پھر اىک اور آپؑ کى دعا ہے الہامى اس کا ترجمہ ىہ ہے عربى بھى مىں پڑھ دىتا ہوں کہ

’’ىَا رَبِّ فَاسْمَعْ دُعَآئِىْ وَ مَزِّقْ اَعْدَآءَ کَ وَاَعْدَآئِىْ وَ اَنْجِزْ وَعْدَکَ وَانْصُرْعَبْدَکَ وَاَرِنَا اَیَّامَکَ وَشَھِّرْلَنَا حُسَامَکَ وَلَاتَذَرْ مِنَ الْکَافِرِىْنَ شَرِىْرًا‘‘

(تذکرہ صفحہ 426 اىڈىشن چہارم)

اے مىرے رب العزت! مىرى دعا سن اور اپنے دشمنوں اور مىرے دشمنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر اور اپنا وعدہ پورا کر اور اپنے بندے کى مدد کر اور ہم کو اپنے عذاب کے دن دکھا اور اپنى تلوار ہمارے لئے سونت کر دکھا اور نہ چھوڑ کافروں مىں سے کوئى شرىر۔

  • پھر آپؑ کى اىک دعا ہے کہ اے رب العالمىن! مىں تىرے احسانوں کا شکرىہ ادا نہىں کر سکتا۔ تو نہاىت ہى رحىم و کرىم ہے۔ تىرے بے غاىت مجھ پر احسان ہىں۔ مىرے گناہ بخش تا مىں ہلاک نہ ہو جاؤں۔ مىرے دل مىں اپنى خالص محبت ڈال تا مجھے زندگى حاصل ہو اور مىرى پردہ پوشى فرما اور مجھ سے اىسے عمل کرا جن سے تو راضى ہو جائے۔ مىں تىرے وجہِ کرىم کے ساتھ اس بات سے بھى پناہ مانگتا ہوں کہ تىرا غضب مجھ پر وارد ہو۔ رحم فرما! رحم فرما! رحم فرما! اور دنىا و آخرت کى بلاؤں سے مجھے بچا کىونکہ ہر فضل و کرم تىرے ہى ہاتھ مىں ہے۔ آمىن

(ماخوذ از مکتوباتِ احمدؑ جلد دوم صفحہ 159 مکتوب بنام حضرت نواب محمد على خانؓ مکتوب نمبر 3)

  • پھر آپؑ کى اىک دعا ہے کہ اے مىرے خدا! مىرى فرىاد سن کہ مىں اکىلا ہوں۔ اے مىرى پناہ! اے مىرى سِپر! مىرى طرف متوجہ ہو کہ مىں چھوڑا گىا ہوں۔ اے مىرے پىارے! اے مىرے سب سے پىارے! مجھے اکىلا مت چھوڑ مىں تىرے ساتھ ہوں اور تىرى درگاہ مىں مىرى روح سجدہ مىں ہے۔

(ماخوذ از سىرت حضرت مسىح موعوددؑ از ىعقوب على عرفانىؓ حصہ پنجم صفحہ 553)

آئىں اب مل کے دعا کر لىں اللہ تعالىٰ ہمارى دعاؤں کو قبول فرمائے۔ دعا کر لىں ۔ (دعا)

پچھلا پڑھیں

افریقہ Covid-19 ڈائری نمبر7 ،23 ۔اپریل 2020

اگلا پڑھیں

افریقہ Covid-19 ڈائری نمبر8 ،24۔اپریل2020ء