پھر آیا بڑی شان سے رمضان کا موسم
پھر چھایا دل و جان پہ ایمان کا موسم
پھر یادِ خداوندی کی گھِر آئیں گھٹائیں
ہے نشے میں دھت بادہء عرفان کا موسم
ہر سمت ہیں پھر سحرکے اِفطارکے چرچے
ہر گھر میں اُتر آیا ہے قران کا موسم
سر رکھ دئے دہلیز پہ بخشش کی طلب میں
آنکھوں سے رواں اشکِ پشیمان کا موسم
اللہ دے توفیق کریں خوب عبادت
ہے وصلِ خداوندی کے ہیجان کا موسم
در کھل گئے جنت کے ہوئے قید شیاطیں
خوش بختی ہے یہ درد کے درمان کا موسم
مولا تو مرا ہوجا مجھے اپنا بنا لے
ہے عفوو کرم لطف کا احسان کا موسم
(امۃ الباری ناصر)