ہماری جماعت کے لئے بھی اسی قسم کی مشکلات ہیں جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت مسلمانوں کو پیش آئے تھے۔ چنانچہ نئی اور سب سے پہلی مصیبت تو یہی ہے کہ جب کوئی شخص اس جماعت میں داخل ہوتا ہے تو معاً دوست، رشتہ دار اور برادری الگ ہوجاتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض اوقات ماں باپ اور بھائی بہن بھی دشمن ہوجاتے ہیں۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ تک کے روادار نہیں رہتے اور جنازہ پڑھنا نہیں چاہتے۔ اس قسم کی بہت سی مشکلات پیش آتی ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ بعض کمزور طبیعت کے آدمی بھی ہوتے ہیں اور ایسی مشکلات پر وہ گھبرا جاتے ہیں۔ لیکن یاد رکھو کہ اس قسم کی مشکلات کا آنا ضروری ہے۔تم انبیاء، رسل سے زیادہ نہیں ہو،ان پر اس قسم کی مشکلات اور مصائب آئیں اور یہ اسی لئے آتی ہیں کہ خدا تعالیٰ پر ایمان قوی ہو اور پاک تبدیلی کا موقعہ ملے۔
(ملفوظات جلد چہارم صفحہ156 ایڈیشن 1988ء)