• 27 اپریل, 2024

وہ کتاب جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہے وہ بھی خاتم الکتب

’’خاتم النبییّن کا لفظ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر بولا گیا ہے بجائے خود چاہتا ہے اور بالطبع اسی لفظ میں یہ رکھا گیا ہے کہ وہ کتاب جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہے وہ بھی خاتم الکتب ہو اور سارے کمالات اس میں موجود ہوں اور حقیقت میں وہ کمالات اس میں موجود ہیں۔ کیونکہ کلام الٰہی کے نزول کاعام قاعدہ اور اصول یہ ہے کہ کہ جس قدر قوت قدسی اور کمال باطنی اس شخص کا ہوتا ہے اس قدر قوت اور شوکت اس کلا م کی ہوتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قوت قدسی اور کمال باطنی چونکہ اعلیٰ سے اعلیٰ درجہ کا تھا جس سے بڑھ کر کسی انسان کا نہ کبھی ہوا اور نہ آئندہ ہو گا اس لئے قرآن شریف بھی تمام پہلی کتابوں اور صحائف سے اس اعلیٰ مقام اور مرتبہ پر واقع ہوا ہے جہاں تک کوئی دوسرا کلام نہیں پہنچا۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی استعداد اور قوت قدسی سب سے بڑھی ہوئی تھی اور تمام مقاماتِ کمال آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوچکے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی نقطہ پر پہنچے ہوئے تھے۔ اس مقام پر قرآن شریف جو آپ پر نازل ہوا کمال کو پہنچا ہوا ہے۔ اور جیسے نبوت کے کمالات آپ پر ختم ہو گئے اسی طرح پر اعجاز کلام کے کمالات قرآن شریف پر ختم ہوگئے۔ آپ خاتم النبییّن ٹھہرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کتاب خاتم الکتب ٹھہری۔ جس قدر مراتب اور وجوہ اعجاز کلام کے ہو سکتے ہیں ان سب کے اعتبار سے آپ کی کتاب انتہائی نقطہ پر پہنچی ہوئی ہے۔ یعنی کیا باعتبار فصاحت و بلاغت، کیا باعتبار ترتیب مضامین، کیا باعتبار تعلیم، کیا باعتبار کمالاتِ تعلیم، کیا باعتبار ثمرا تِ تعلیم۔ غرض جس پہلو سے دیکھو اسی پہلو سے قرآن شریف کا کمال نظر آتا ہے اور اس کا اعجاز ثابت ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ قرآن شریف نے کسی خاص امر کی نظیر نہیں مانگی بلکہ عام طور پر نظیر طلب کی ہے یعنی جس پہلوسے چاہو مقابلہ کر و خواہ بلحاظ فصاحت وبلاغت، خواہ بلحاظ مطالب و مقاصد، خواہ بلحاظ تعلیم، خواہ بلحاظ پیشگوئیوں اور غیب کے جو قرآن شریف میں موجود ہیں۔ غرض کسی رنگ میں دیکھو یہ معجزہ ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد 2صفحہ 26۔ 27۔ ایڈیشن 2003ء مطبوعہ ربوہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 24 جولائی 2020ء