• 19 مئی, 2024

رفع روحانی

• ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَرَفَعْنٰہُ مَکَانًا عَلِیًّا یعنی ہم نے اس کو یعنی اس نبی کو عالی مرتبہ کی جگہ پر اٹھا لیا۔ اس آیت کی تشریح یہ ہے کہ جو لوگ بعد موت خداتعالیٰ کی طرف اٹھائے جاتے ہیں ان کے لئے کئی مراتب ہوتے ہیں۔ سو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے اس نبی کو بعد اٹھانے کے یعنی وفات دینے کے اُس جگہ عالی مرتبہ دیا۔ نواب صدیق حسن خان اپنی تفسیر فتح البیان میں لکھتے ہیں کہ اس جگہ رفع سے مراد رفع روحانی ہے جو موت کے بعد ہوتا ہے۔ ورنہ یہ محذور لازم آتا ہے کہ وہ نبی مرنے کے لئے زمین پر آوے۔‘‘

(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد21 صفحہ385، حاشیہ)

• تیسویں آیت یہ ہے اَوۡ تَرۡقٰی فِی السَّمَآءِ … قُلۡ سُبۡحَانَ رَبِّیۡ ہَلۡ کُنۡتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوۡلًا (بنی اسرائیل: 94) یعنی کفار کہتے ہیں کہ تُو آسمان پر چڑھ کر ہمیں دکھلا تب ہم ایما ن لے آویں گے۔ اِن کو کہہ دے کہ میرا خدا اس سے پا ک تر ہے کہ اس دارالابتلاء میں ایسے کھلے کھلے نشان دکھاوے اور میں بجز اس کے اور کوئی نہیں ہوں کہ ایک آدمی۔ اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ کفار نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آسمان پر چڑھنے کا نشان مانگا تھااور انہیں صاف جواب ملا کہ یہ عادت اللہ نہیں کہ کسی جسم خاکی کو آسمان پر لے جاوے۔ اب اگر جسم خاکی کے ساتھ ابن مریم کا آسمان پرجانا صحیح مان لیاجائے تو یہ جواب مذکورہ بالا سخت اعتراض کے لائق ٹھہرجائے گا اور کلام الٰہی میں تناقض او ر اختلاف لازم آئے گا لہٰذا قطعی اور یقینی یہی امر ہے کہ حضرت مسیح بجسدہ العنصری آسمان پر نہیں گئے۔ بلکہ موت کے بعد آسمان پر گئے ہیں۔ بھلا ہم ان لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا موت کے بعد حضرت یحییٰ ؑ اور حضرت آدمؑ اور حضرت ادریسؑ اور حضرت ابراہیمؑ اور حضرت یوسف ؑ وغیرہ آسمان پر اٹھائے گئے تھے یا نہیں؟ اگر نہیں اٹھائے گئے تو پھر کیونکر معراج کی رات میں آنحضرتﷺ نے ان سب کو آسمانوں میں دیکھا۔ اور اگراٹھائے گئے تھے تو پھر ناحق مسیح ابن مریم کی رفع کے کیوں اَور طور پر معنے کئے جاتے ہیں۔ تعجب کہ تَوَفِّی کا لفظ جو صریح وفات پر دلالت کرتا ہے جابجا ان کے حق میں موجود ہے اور اٹھائے جانے کا نمونہ بھی بدیہی طور پر کھلا ہے۔ کیونکہ وہ انہیں فوت شدہ لوگوں میں جا ملے جو ان سے پہلے اٹھائے گئے تھے۔ اور اگر کہو کہ وہ لوگ اٹھائے نہیں گئے تو مَیں کہتا ہوں کہ وہ پھر آسمان میں کیونکر پہنچ گئے۔ آخر اٹھائے گئے تبھی تو آسمان میں پہنچے۔ کیا تم قرآن شریف میں یہ آیت نہیں پڑھتے وَرَفَعْنٰہُ مَکَانًا عَلِیًّا کیا یہ وہی رفع نہیں ہے جو مسیح کے بارہ میں آیا ہے؟ کیا اس کے اٹھائے جانے کے معنی نہیں ہیں؟ فَاَنّٰی تُصْرَفُوْنَ (یونس: 33)‘‘

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ438)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اگست 2022