• 14 مئی, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

•مکرم ابن ایف آر بسمل لکھتے ہیں۔
13 اگست 2022ء کے شمارے میں یوم آزادی پاکستان (platinum jubilee) کے موقع پر تین مضامین اور جناب ثاقب زیروی کی نظم قابل ستائش اور آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔

حضرت مرزا بشیر احمد ؓ کا قائد اعظم محمد علی جناح کی اچانک اور المناک وفات پر 16 ستمبر 1948ء کے الفضل میں ایک مضمون شائع ہوا تھا جو کسی وقت دوبارہ شائع ہونا چاہیئے۔ جس میں آپ نے قائد اعظم کے ذریعے پاکستان کا حصول خدائی القاء اور اس کی نصرت قراد دیا ہے۔ آپ نے قائد اعظم کی بہت سی خوبیوں میں سے تین بنیادی خوبیوں کا ذکر فرمایا ہے۔

قائد اعظم کا سب سے بڑا کارنامہ پاکستان کا وجود ہے۔ میں قائد اعظم کے کارناموں میں مسلمانوں کے سیاسی اتحاد کو نمبر 1 پر رکھوں گا اور پاکستان کے وجود کو نمبر 2 پر، تیسرا نمایاں وصف غیر جانبدارانہ انصاف پر قائم رہنا ہے۔قائد اعظم کے نزدیک پاکستان کے شیعہ اور سنی، احمدی اور اہل حدیث، پارسی اور عیسائیوں اور پھر نام نہاد اچھوت اور غیر اچھوت سب ایک تھے اور ان کے لئے صرف یہی ایک معیار قابل لحاظ تھا کہ ایک شخص کام کا اہل ہو۔ میں پاکستان کے مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان خوبیوں کو مشعل راہ بنائیں۔۔۔ اتحاد و تنظیم، عزم و استقلال، غیر جانبدارانہ انصاف۔ قائد اعظم کی وفات پر ہندوستان ٹائم نے لکھا مسٹر جناح نے دنیا کے سب سے بڑے سیاستدان کے ساتھ زور آزمائی کی اور اس مقابلہ میں فتح پائی۔

پچھلا پڑھیں

خلاصہ اختتامی خطاب برموقع جلسۂ سالانہ جرمنی مؤرخہ 21؍اگست 2022ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ