• 7 جولائی, 2025

احکام خداوندی (قسط 50)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔(الحدیث)
قسط 50

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

دعوت الی اللہ

’’ہمیں ایسے آدمیوں کی ضرورت ہے جو نہ صرف زبانی بلکہ عملی طور سے کچھ کر کے دکھانے والے ہوں۔ علمیت کا زبانی دعویٰ کسی کام کا نہیں۔ ایسے ہوں کہ نخوت اور تکبر سے بکلی پاک ہوں اور ہماری صحبت میں رہ کر یا کم از کم ہماری کتابوں کا کثرت سے مطالعہ کرنے سے ان کی علمیت کامل درجہ تک پہنچی ہوئی ہو‘‘

(حضرت مسیح موعود ؑ)

رسول کو پیغام حق پہنچانے کا حکم

یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسَالَتَہٗ

(المائدہ: 68)

اے رسول! اچھی طرح پہنچا دے جو تیرے ربّ کی طرف سے تیری طرف اتارا گیا ہے۔ اور اگر توُ نے ایسا نہ کیا تو گویا توُ نے اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا۔

مَا عَلَی الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ

(المائدہ: 100)

رسول پر اچھی طرح پیغام پہنچانے کے سوا اور کوئی ذمہ داری نہیں

وَاَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَاَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۱۳﴾

(التغابن: 13)

اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔ پس اگر تم مُنہ موڑ لو تو (جان لو کہ) ہمارے رسول پر محض پیغام کا صاف صاف پہنچا دینا ہے۔

کفار اور منافقین کے خلاف دعوت الی اللہ کرنا

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ جَاہِدِ الۡکُفَّارَ وَالۡمُنٰفِقِیۡنَ وَاغۡلُظۡ عَلَیۡہِمۡ

(التحریم: 10)

اے نبی! کفار سے اور منافقین سے جہاد کر اور ان کے مقابلہ پر سختی کر۔

رسول کو اپنی رسالت کے اعلان کا حکم

اِذۡ قَالَ لَہُمۡ اَخُوۡہُمۡ نُوۡحٌ اَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۰۷﴾ۚ اِنِّیۡ لَکُمۡ رَسُوۡلٌ اَمِیۡنٌ ﴿۱۰۸﴾ۙ

(الشعراء: 107-108)

جب ان کے بھائی نوح نے ان سے کہا تھا کیا تم تقویٰ سے کام نہیں لو گے؟ یقیناً میں تمہارے لئے ایک امانت دار پیغمبر ہوں۔

قَالَ اِنَّمَا الۡعِلۡمُ عِنۡدَ اللّٰہِ ۫ۖ وَاُبَلِّغُکُمۡ مَّاۤ اُرۡسِلۡتُ بِہٖ

(الاحقاف: 24)

اس نے کہا یقیناً علم تو صرف اللہ ہی کے پاس ہے اور میں تو تمہیں وہ پیغام پہنچارہا ہوں جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا ہے۔

نبی کو بشر رسول کے اعلان کا حکم

قُلۡ سُبۡحَانَ رَبِّیۡ ہَلۡ کُنۡتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوۡلًا

(بنی اسرائیل: 94)

تُو کہہ دے کہ میرا ربّ (ان باتوں سے) پاک ہے (اور) میں تو ایک بشر رسول کے سوا کچھ نہیں۔

نبی کا قوم سے عباد اللہ کا مطالبہ

وَجَآءَہُمۡ رَسُوۡلٌ کَرِیۡمٌ ﴿ۙ۱۸﴾ اَنۡ اَدُّوۡۤا اِلَیَّ عِبَادَ اللّٰہِ ؕ اِنِّیۡ لَکُمۡ رَسُوۡلٌ اَمِیۡنٌ ﴿ۙ۱۹﴾

(الدخان: 18-19)

جب ان کے پاس ایک معزز رسول آیا تھا۔ (یہ کہتے ہوئے) کہ اللہ کے بندے میرے سپرد کردو۔ یقیناً میں تمہارے لئے ایک امین پیغمبر ہوں۔

امر بالمعروف و نہی عن المنکر

وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَیَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَیَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ

(اٰل عمران: 105)

اور چاہئے کہ تم میں سے ایک جماعت ہو۔ وہ بھلائی کی طرف بلاتے رہیں اور اچھی باتوں کی تعلیم دیں اور بری باتوں سے روکیں۔

پیغام کو کھول کھول کر پہنچانا

فَاصۡدَعۡ بِمَا تُؤۡمَرُ

(الحجر: 95)

پس خوب کھول کر بیان کر جو تجھے حکم دیا جاتا ہے۔

وَمَا عَلَیۡنَاۤ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۱۸﴾

(یٰسٓ: 18)

اور ہم پر کھول کھول کر بات پہنچانے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں۔

لوگوں پر نگران بنو

وَکَذٰلِکَ جَعَلۡنٰکُمۡ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوۡنُوۡا شُہَدَآءَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوۡنَ الرَّسُوۡلُ عَلَیۡکُمۡ شَہِیۡدًا

(البقرہ: 144)

اور اسی طرح ہم نے تمہیں وسطی اُمت بنادیا تاکہ تم لوگوں پر نگران ہو جاؤ اور رسول تم پر نگران ہو جائے۔

اپنے اقرباء تک پیغام حق پہنچانا

وَاَنۡذِرۡ عَشِیۡرَتَکَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ ﴿۲۱۵﴾ۙ

(الشعراء: 215)

اور اپنے اہلِ خاندان یعنی اقرباء کو ڈرا۔

مشرک والد کو پیغام حق

یٰۤاَبَتِ اِنِّیۡ قَدۡ جَآءَنِیۡ مِنَ الۡعِلۡمِ مَا لَمۡ یَاۡتِکَ فَاتَّبِعۡنِیۡۤ اَہۡدِکَ صِرَاطًا سَوِیًّا ﴿۴۴﴾ یٰۤاَبَتِ لَا تَعۡبُدِ الشَّیۡطٰنَ ؕ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ کَانَ لِلرَّحۡمٰنِ عَصِیًّا ﴿۴۵﴾

(مریم: 44-45)

اے میرے باپ! یقیناً میرے پاس وہ علم آ چکا ہے جو تیرے پاس نہیں آیا۔ پس میری پیروی کر۔ میں ٹھیک راستے کی طرف تیری رہنمائی کروں گا۔اے میرے باپ! شیطان کی عبادت نہ کر۔ شیطان یقیناً رحمان کا نافرمان ہے۔

بادشاہوں اور سر کردہ افراد کو تحریری پیغام حق کہ سرکشی نہ کریں

اِذۡہَبۡ بِّکِتٰبِیۡ ہٰذَا فَاَلۡقِہۡ اِلَیۡہِمۡ ثُمَّ تَوَلَّ عَنۡہُمۡ فَانۡظُرۡ مَاذَا یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۲۹﴾ قَالَتۡ یٰۤاَیُّہَا الۡمَلَؤُا اِنِّیۡۤ اُلۡقِیَ اِلَیَّ کِتٰبٌ کَرِیۡمٌ ﴿۳۰﴾ اِنَّہٗ مِنۡ سُلَیۡمٰنَ وَاِنَّہٗ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ﴿ۙ۳۱﴾ اَلَّا تَعۡلُوۡا عَلَیَّ وَاۡتُوۡنِیۡ مُسۡلِمِیۡنَ

(النمل: 29-32)

یہ میرا خط لے جا اور اسے ان لوگوں کے سامنے رکھ دے پھر اُن سے ایک طرف ہٹ جا۔ پھر دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔(یہ خط دیکھ کر) اس (ملکہ) نے کہا اے سردارو! میری طرف یقیناً ایک معزز خط بھیجا گیا ہے۔ یقیناً وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور وہ یہ ہے: اللہ کے نام کے ساتھ جو بے انتہا رحم کرنے والا، بِن مانگے دینے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔(پیغام یہ ہے) کہ تم میرے خلاف سرکشی نہ کرو اور میرے پاس فرمانبردار ہو کر چلے آؤ۔

حد سے بڑھی ہوئی قوم کو نصیحت اور تقویٰ کی تلقین

اَفَنَضۡرِبُ عَنۡکُمُ الذِّکۡرَ صَفۡحًا اَنۡ کُنۡتُمۡ قَوۡمًا مُّسۡرِفِیۡنَ ﴿۶﴾

(الزخرف: 6)

کیا ہم تمہیں نصیحت کرنے سے محض اس لئے باز آجائیں گے کہ تم ایک حد سے بڑھی ہوئی قوم ہو؟

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ385-391)

(صبیحہ محمود۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اگست 2022