• 18 مئی, 2024

نماز مومن کی معراج ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
بہر حال مَیں کہہ رہا تھا کہ جو معاشرہ ہے ہم بھی اس معاشرے میں رہتے ہیں اور اس کا اثر ہم پر بھی پڑسکتا ہے۔ ہمیں بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعثت کے مقصد کو سمجھتے ہوئے اپنی عملی حالتوں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے تبھی ہم احتیاط کے تقاضے پورے کر سکتے ہیں۔ خاص طور پر بڑوں کو بچوں اور نوجوانوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور نوجوانوں کو خود بھی محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ آجکل تو دشمن گھروں میں گھس کر اخلاق سوز حرکتیں کر کے ہر ایک کے اعمال کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جیسا کہ مَیں نے کہا ٹی وی چینلز نے اخلاقیات اور نیک اعمال کے زاویے ہی بگاڑ دئیے ہیں۔ اسی طرح انٹرنیٹ ہے اور دوسری چیزیں ہیں، ان کے خلاف اگر ہم نے مل کر جہادنہ کیا تو اعمال کی اصلاح تو ایک طرف رہی، شیطانی اعمال کی جھولی میں ہم گر جائیں گے اور اس سے بچنے کے لئے پھر کوئی اور راستہ نہیں، سوائے اس کے کہ ہم خاص طور پر جیسا کہ مَیں نے کہا جہاد کی صورت میں اللہ تعالیٰ سے مدد لیں۔ اس کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کی مدد بھی حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ہمیں اس کے لئے اللہ تعالیٰ کو پکارنا ہو گا تبھی ہم بچ سکتے ہیں۔ صرف اتنا کہنا کافی نہیں ہے کہ میں ایک خدا پر یقین رکھتا ہوں، بلکہ ایک خدا سے تعلق پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے تا کہ ان شیطانی حملوں سے بچا جا سکے جو ہمارے گھروں کے کمروں تک پہنچ چکے ہیں۔ ورنہ ان برائیوں اور ان بیماریوں سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

کہتے ہیں ایک بزرگ کا شاگرد تھا، اُس نے جب تعلیم مکمل کی اور واپس جانے لگا تو بزرگ نے اُس شاگرد سے پوچھا کہ کیا جس ملک میں تم جا رہے ہو، وہاں شیطان بھی ہوتا ہے؟ تو شاگردنے حیران ہو کر کہا کہ شیطان کہاں نہیں ہوتا؟ شیطان تو ہر جگہ ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ جو کچھ تم نے مجھ سے دین کے بارے میں، اخلاقیات کے بارے میں سیکھا ہے، پڑھا ہے، اگر اس پر عمل کرنے لگو اور شیطان حملہ کر دے تو کیا کرو گے؟ اُس نے کہا مقابلہ کروں گا۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے۔ پھر تمہاری توجہ دوسری طرف ہو اور وہ پھر حملہ کر دے تو پھر کیا کروگے؟ اُس نے کہا پھر مقابلہ کروں گا۔ غرض دو تین دفعہ انہوں نے اس طرح ہی پوچھا۔ پھر وہ کہنے لگے کہ اگر تم اپنے کسی دوست کے پاس جاؤ اور اُس کے دروازے پر کُتّا بیٹھا ہو اور وہ تمہیں پکڑ لے، تم پر حملہ کرے اور کاٹنے لگے تو کیا کرو گے؟ اُس نے کہا میں اُس کو ڈرا کے دوڑانے کی کوشش کروں گا۔ پھر حملہ کرے تو پھر یہی کروں گا۔ انہوں نے کہا اگر تم اسی طرح لگے رہے تو پھر دوست تک تو نہیں پہنچ سکتے۔ تو کیا کرو گے تم؟ اُس نے کہا کہ آخر مَیں دوست کو آواز دوں گا کہ آؤ اور اپنے کُتّے کو پکڑو۔ تو بزرگ کہنے لگے کہ شیطان بھی خدا تعالیٰ کا کُتّا ہے۔ اس کے لئے تمہیں خدا تعالیٰ کو آواز دینی ہو گی۔ اُس کے در کو کھٹکھٹانا ہوگا۔ تبھی شیطان کے حملوں سے بچ سکتے ہو۔

(ماخوذ از خطبات محمود جلد17 صفحہ330-331 خطبہ جمعہ فرمودہ 22 مئی 1936ء)

اپنے زعم میں نہ رہنا کہ اب علم بھی ہمیں حاصل ہو گیا اور اخلاقیات پر بھی ہم نے بڑا عبور حاصل کر لیا اور نیکی کا بھی ہمیں پتہ ہے۔ نمازیں بھی ہم جیسی تیسی پڑھ لیتے ہیں۔ اس زعم میں اگر رہو گے تو شیطان تم پر حملہ کرتا جائے گا اور تم اُس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

پس خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ خالص ہو کر اُس کی عبادت کرنے کی ضرورت ہے۔ تبھی اس شیطان کے حملوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنے کے لئے، اُس کا قرب حاصل کرنے کے لئے صرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آنا اور اپنے عقیدے کی درستگی کر لینا یہ کافی نہیں ہے۔ اس کے لئے اللہ تعالیٰ کو مدد کے لئے پکارنا ہو گا۔ جیسا کہ مَیں نے کہا، اُس کے آگے جھکنا ہوگا۔ اُس کی عبادت خالص ہو کر کرنی ہو گی۔ جہاں عملی کوشش ہو، توبہ اور استغفار کی طرف توجہ ہو، وہاں ایک انتہائی ضروری چیز نماز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بارہا قرآنِ کریم میں نماز کے قیام کی طرف توجہ دلائی ہے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ نماز مومن کی معراج ہے۔

(تفسیر روح البیان از شیخ اسماعیل حقی بروسوی جلد8 صفحہ109 تفسیر سورۃ الزمر زیر آیت اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ … مطبوعہ بیروت ایڈیشن2003ء)

یعنی ایسی حالت ہے جب مومن خدا تعالیٰ کے قریب ہوتا ہے اور اُس سے باتیں کرتا ہے۔ پس اگر شیطان سے بچنا ہے، زمانے کی بیہودگیوں سے اور لغویات سے بچنا ہے تو اپنی نمازوں کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کامیاب مومنین کی یہی نشانی بتائی ہے کہ وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ اس لئے کہ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ (العنکبوت: 46) اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یقیناً نماز، وہ نماز جو خالص ہوکر خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے پڑھی جائے، یقینی طور پر بے حیائی اور بیہودہ باتوں سے روکتی ہے۔

(خطبہ جمعہ 30؍ مارچ 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 ستمبر 2021