• 25 جولائی, 2025

’’مقدس منہ‘‘ کی خاطر ایک عہد

’’نور آتا ہے نور جس کو خدا نے اپنی رضامندی کے عطر سے ممسوح کیا‘‘

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا لخت جگر محمود، پیشگوئی مصلح موعود کا مصداق، قدرت ثانیہ کا مظہر دوم جب51-52سال کی ولولہ انگیز خلافت کے دوران حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام دنیا کے تمام براعظموں تک پہنچا کر اور زمین کے کنارون تک شہرت پاکر 7 اور 8 نومبر 1965ء کی درمیانی شب کو اپنے نفسی نقطہ آسمان کی طرف اٹھایا گیا تو وہ بڑا عجیب لمحہ تھا جس کو الفاظ میں بیان کرنا اس عاجز کے بس کی بات نہیں اسی شام 8 نومبر 1965ء بروز پیر خدائی تقدیر کے عین مطابق نافلہ موعود حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد صاحب خلافت ثالثہ کے عظیم روحانی منصب پر متمکن ہوئے۔

اس سے اگلے روز 9 نومبر 1965ء کو اپنے پیشرو خلیفہ کی نماز جنازہ lead کرتے ہوئے قبلہ رخ ہو کر 50 ہزار کے مجمع کو مخاطب کر کے آپ نے فرمایا:
’’میں چاہتا ہوں کہ نماز جنازہ ادا کرنے سے قبل ہم سب مل کر اپنے رب رؤف کو گواہ بنا کر ’’اس مقدس منہ‘‘ کی خاطر جو چند گھڑیوں میں ہماری آنکھوں سے اوجھل ہونے والا ہے اپنے اس عہد کی تجدید کریں اور وہ عہد یہ ہے کہ ہم دین اور دین کے مصالح کو دنیا اور اس کے سب سامانوں اور اس کی ثروت اور وجاہت پر ہر حال میں مقدم رکھیں گے اور دنیا میں دین کی سر بلندی کے لئے مقدور بھر کوشش کرتے رہیں گے‘‘

(حیات ناصر جلد اول صفحہ362، 363)

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس ’’مقدس منہ‘‘ کے اعلیٰ مقام کے پیش نظر آپ نے نماز جنازہ میں ایک اضافی تکبیر کہی (یعنی 5 تکبیرات کی بجائے 6 تکبیرات) اور بہشتی مقبرہ ربوہ کے قطعہ خاص میں حضرت اماں جان کے پہلو میں تدفین کے بعد لمبی پر سوز دعا کروائی۔

یہ عاجز اس وقت انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور کا طالب علم تھا اور لاہور سے ربوہ پہنچ کر خلافت ثالثہ کی پہلی بیعت عام اور اگلے روز اس عہد اور جنازے میں شامل ہوا تھا:

؎جب گزر جائیں گے ہم تم پہ پڑے گا سب بار
سستیاں ترک کرو طالب آرام نہ ہو

15 نومبر 1906ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی موجودگی میں صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب کے خطبہ نکاح کے موقع پر حضرت مولوی نور الدین صاحب بھیروی (جو بعد میں 27 مئی 1908ء کو قدرت ثانیہ کے مظہر اول یعنی خلیفۃ المسیح اولؓ کے عظیم روحانی منصب کے پر فائز ہوئے) نے فرمایا:
’’… دیکھو خدا کا مامور ہمارے سامنے موجود ہے اور خود اس مجلس میں موجود ہے ہم اس کے چہرے کو دیکھ سکتے ہیں یہ ایک ایسی نعمت ہے کہ ہزاروں ہزار ہم سے پہلے گزرے جن کی دلی خواہش تھی کہ وہ اس کے چہرہ کو دیکھ سکتے پر انہیں یہ بات حاصل نہ ہوئی اور ہزاروں ہزار اس زمانہ کے بعد آئیں گے جو یہ خواہش کریں گے کہ کاش وہ مامور کا چہرہ دیکھتے، پر ان کے واسطے یہ وقت پھر نہ آئے گا‘‘

(خطبات نور صفحہ238، 239)

حضرت مصلح موعود بھی حسن و احسان میں حضرت مسیح موعود کے نظیر تھے اور ’’مقدس منہ‘‘ کے پس پردہ وہی جذبہ کار فرما لگتا ہے جو کاش وہ ’’مامور کا چہرہ‘‘ دیکھ سکتے کے پیچھے کارفرما ہے۔

بہت ہی خوش قسمت تھے وہ لوگ جنہوں نے مسیح موعود کا چہرہ دیکھا اور صحابہ میں شامل ہوئے اور بہت خوش قسمت ہیں وہ جنہوں نے ’’مقدس منہ‘‘ کو دیکھا اور اس کے انصار میں شامل ہوئے وہ بھی اب کم ہوتے جارہے ہیں اور خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو خلافت پر ایمان رکھتے ہیں اور خلیفہ وقت کی محبت اور اطاعت میں سرشار رہتے ہیں اور اس عہد کی پاسداری کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو مقدس منہ کی خاطر لیا گیا خدا ان کو ضائع نہیں کرے گا ان شاء اللہ۔

یہ عاجز اس مضمون کو خلافت کے 100 سال پورے ہونے پر اس عہد پر ختم کرتا ہے جو ہم نے27 مئی 2008ء کو خلیفہ وقت حضرت مرزا مسرور احمد صاحب ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ کیا ہے:

اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ

آج خلافت احمدیہ کے سو سال پورے ہونے پر ہم اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اسلام اور احمدیت کی اشاعت اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام دنیا کے کناروں تک پہنچانے کے لئے اپنی زندگیوں کے آخری لمحوں تک کوشش کرتے چلے جائیں گے اور اس مقدس فریضہ کی تکمیل کے لئے ہمیشہ اپنی زندگیاں خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وقف رکھیں گے اور ہر بڑی سے بڑی قربانی پیش کر کے قیامت تک اسلام کے جھنڈے کو دنیا کے ہر ملک میں اونچا رکھیں گے۔

ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ ہم نظام خلافت کی حفاظت اور اس کے استحکام کے لئے آخری دم تک جد و جہد کرتے رہیں گے اور اپنی اولاد در اولاد کو ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کی برکات سے مستفیض ہونے کی تلقین کرتے رہیں گے تاکہ قیامت تک خلافت احمدیہ محفوظ چلی جائے اور قیامت تک سلسلہ احمدیہ کے ذریعہ اسلام کی اشاعت ہوتی رہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا دنیا کے تمام جھنڈوں سے اونچا لہرانے لگے اے خدا تو ہمیں اس عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرما۔

اَللّٰھُمَّ اٰمِیْن، اَللّٰھُمَّ اٰمِیْن، اَللّٰھُمَّ اٰمِیْن۔

(ابن ایف آربسمل)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 ستمبر 2021