• 8 مئی, 2025

عہدِ بیعت ایک مطالبہ کرتا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آپ لوگ جو یہاں رہنے والے ہیں، جن کی اکثریت پاکستانیوں اور پرانے احمدیوں پر مشتمل ہے، آپ کواپنی عملی حالتوں کی طرف نظرکرنی ہو گی کہ اب پہلے سے بڑھ کر لوگ آپ کی طرف دیکھیں گے۔ آپ جب تبلیغ کریں گے، اسلام کا پیغام پہنچائیں گے تو لوگ آپ کی عملی حالتوں کی طرف دیکھیں گے کہ وہ کیا ہیں؟ یہ لوگ یہ نہیں دیکھیں گے کہ آپ نے اس مسجد کے بنانے کے لئے کیا قربانیاں دیں؟ لوگ دیکھیں گے کہ آپ کی عملی حالت کیا ہے؟ آپ کا خداتعالیٰ سے زندہ تعلق کیساہے؟ آپ میں شامل ہو کر اُن لوگوں میں کیا انقلاب آسکتاہے؟ دنیاوی لحاظ سے تویہ لوگ آپ سے بہت آگے ہیں۔ ظاہری اخلاق بھی ان کے بہت اعلیٰ ہیں۔ کوئی نئی چیز اگر ہم ان کو دے سکتے ہیں تو خدا تعالیٰ سے تعلق جوڑنے کاطریق سکھا سکتے ہیں۔ ہم یہی ان کو بتا سکتے ہیں کہ اب زندہ مذہب صرف اسلام ہے۔ ہم یہ بتا سکتے ہیں کہ خداتعالیٰ کی عبادت کاحق کس طرح اداہوتاہے؟ ہم یہ بتاسکتے ہیں کہ خداتعالیٰ کس طرح دعاؤں کو سنتاہے؟ ہم یہ بتاسکتے ہیں کہ خداتعالیٰ اپنے بندوں سے کس طرح کلام کرتا ہے؟ لیکن یہ سب کچھ کرنے کے لئے ہمیں اپنے جائزے لینے ہوں گے۔ خداتعالیٰ سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنا ہوگا۔ اپنی نمازوں کی حفاظت کرنی ہو گی۔ اپنی عبادتوں کے حق اداکرنے ہوں گے۔ آپس میں محبت اور پیار سے رہنا ہو گا۔ اپنے اخلاق کے وہ اعلیٰ معیارحاصل کرنے ہوں گے جو جاپانی قوم کے اخلاق سے بہتر ہوں۔ جیساکہ میں نے کہا ظاہری اخلاق تو ان میں بہت ہیں۔ انسانی ہمدردی بھی ان میں ہے۔ احسان کا بدلہ احسان کر کے اداکرنے کی اسلامی تعلیم پر بھی یہ عمل کر رہے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس لئے فرمایاہے کہ ان لوگوں میں جو توجہ پیدا ہوئی ہے، یہ کسی سعادت مندی کی وجہ سے ہے اس لئے ان کو اسلام کی اصل اور حقیقی تعلیم سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ پس اس سعادت سے جو ان لوگوں میں ہے، بھر پور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ جو اخلاق ان میں ہیں ان اخلاق سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے اور اس کے لئے ہمیں اسلام کا حُسن انہیں دکھانا ہوگا خدا تعالیٰ کا بندہ سے تعلق کاعملی نمونہ انہیں دکھانا ہو گا۔ اس کے لئے یہاں رہنے والے ہر احمدی کوقرآن کریم کی تعلیم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ کوہر وقت سامنے رکھنا ہو گا۔ پس اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اس کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو راہنمائی فرمائی ہے اس کی جگالی کرتے رہیں۔ ان میں سے بعض باتیں میں آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ پہلی بات تو ہمیشہ ہمیں اپنے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ عَہدوں کے بارے میں پوچھے گا۔ جو تم نے عَہد کئے ہیں اُس کے بارے میں پوچھے گا۔ اور اس زمانے میں ہم نے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے عہدِ بیعت کیا ہے، اتنا کافی نہیں کہ ہم نے بیعت کر لی اور احمدی ہو گئے۔ جو پرانے احمدی ہیں وہ خلافت کے ہاتھ پر بیعت کی تجدید کر لیں اور اتنا ہی کافی سمجھیں۔ عہدِ بیعت ایک مطالبہ کرتا ہے جس کوحضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دس شرائطِ بیعت کی صورت میں ہمارے سامنے پیش فرمایا۔ اگر اس کا خلاصہ بیان کریں تو یہ ہے کہ ہر حالت میں دین، دنیاپر مقدم رہے گا۔ ہم ہمیشہ یہ کوشش کریں گے کہ دین کو دنیاپر مقدم رکھیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ: ’’تم دیکھتے ہو کہ مَیں بیعت میں یہ اقرار لیتا ہوں کہ دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا۔ یہ اس لیے تاکہ میں دیکھوں کہ بیعت کنندہ اس پر کیا عمل کرتاہے۔‘‘

(ملفوظات جلد1 صفحہ350 ایڈیشن 2003ء)

آپ نے فرمایاکہ، اگر کوئی دنیاوی کام ہو تواس کے لئے تم بڑی محنت کرتے ہو تب جاکر اس میں کامیابی حاصل ہوتی ہے لیکن دین کے لئے محنت کرنے کا دردنہیں ہے، وہ کوشش نہیں ہے جس سے ہر وقت خداتعالیٰ سامنے رہے اور اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق ڈھالنے اور ان پر عمل کرنے کی کوشش رہے۔

(ماخوذاز ملفوظات جلد5 صفحہ329 ایڈیشن 2003ء)

آپؑ فرماتے ہیں۔ مجھے سوزوگداز رہتا ہے کہ جماعت میں ایک پاک تبدیلی پیداہو۔ جو نقشہ اپنی جماعت کی پاک تبدیلی کامیرے دل میں ہے وہ ابھی پیدا نہیں ہوا اور اس حالت کو دیکھ کر میری وہی حالت ہے۔ لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ اَلَّا یَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ (الشعراء: 4) یعنی توشاید اپنی جان کو ہلاکت میں ڈالے گا کہ وہ کیوں نہیں مؤمن ہوتے۔ فرمایاکہ میں نہیں چاہتا کہ چند الفاظ طوطے کی طرح بیعت کے وقت رَٹ لئے جاویں، اس سے کچھ فائدہ نہیں۔ تزکیہ نفس کا علم حاصل کرو کہ ضرورت اسی کی ہے۔

(ملفوظات جلد1 صفحہ351-352 ایڈیشن 2003ء)

(خطبہ جمعہ 8؍نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 ستمبر 2022