• 9 مئی, 2024

ایک سبق آموزبات

سوچ و بچار کے فائدے

دنیا کی سب سے زیادہ اثر رسوخ رکھنے والی یونانی نژاد خاتون آریاناہفنگٹن جو HuffPost نامی امریکی جریدے کی بانی ہونے کے علاوہ Thrive Global نامی Think Tank کی بھی بانی ہیں اور ایک نامور مصنفہ اور دانشور بھی مانی جاتی ہیں،نے امریکا میں اپنے سمتھ کالج کے خطاب میں بتایا کہ جب انہوں نے شدید ذہنی دباؤ سے ہلکان ہو کر کئی راتیں جاگنے کی وجہ سے اپنی توانائی ختم ہو تی محسوس کی اور اچانک ایک دن دھڑام سے گر پڑیں اورانہیں شدید چوٹیں آجانے کے بعد نروس بریک ڈاؤن کی وجہ سےہسپتال میں6 ماہ گزارنے پڑے، تو انہوں نے فراغت کے اس وقت میں سوچ بچار سے کام لیا اور پوری تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ کامیابی کی عمارت جیسا کہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں، صرف طاقت اور پیسے کے دو ستونوں پر کھڑی نہیں ہوتی اس کا تیسرا ستون بھی ہے جو ان لوازمات سے مل کر بنتا ہے جنہیں تخیل اور وجدان کی صلاحیت، عقل کے علاوہ شعور اور دانائی کا ہونا اور اپنے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کی خیر خواہی اور بہتری چاہنابے حد ضروری ہے۔ مگراس سے پہلے اس دانائی کا حصول ضروری ہے اور اس کے لئے ایک اعلیٰ درجے کے دانائی رکھنے والے وجود یا دانائی کے منبع سے منسلک ہونا لازمی ہے۔

حقیقت آشکار ہونے کے بعد سے آریانہ ہی نہیں ان کی تقلید میں دنیا کے متمول اور مشہور ترین لوگ جیسا کہ بل گیٹس، مارنی ابرے مسن جو رئیل اسٹیٹ کی دنیا کا بڑا نام ہے، نینسی سلوموویٹز جو ’’ای ایم اے‘‘ کی سربراہ ہیں، رامانی ائیر جو دنیا کے ایک بہت بڑے مالیاتی ادارے ’’دی ہارٹ فورڈ فنانشل‘‘ کے چیئرمین اور سی ای او رہ چکے ہیں اور پھررسل سمنز جو ’’ڈیف جیم ریکارڈز کے خالق ہیں‘‘ باقاعدہ اور مسلسل طور پر مراقبہ، استغراق یا دوسرے لفظوں میں عبادت کرنے لگے ہی۔ جسے در اصل اب ایک قابل قدر شخصیت ہونے کی پہلی سیڑھی کے طور پر مغرب کے با اثر ترین حلقوں میں تسلیم کیا جا چکا ہے۔

(مرسلہ: کاشف احمد)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 ستمبر 2022