• 23 اپریل, 2024

خلفاء کی تحریکات (قسط 8)

خلفاء کی تحریکات
تفسیر حضرت مسیح موعود ؑپڑھنے کی تحریکات
قسط 8

گزشتہ اقساط مىں تلاوتِ قرآ ن کرىم اور اس پر تدبر سے متعلق تحرىکات کا ذکر ہوا تھا۔ ذىل مىں حضرت مسىح موعودؑ کى بىان فرمودوہ تفسىر نکات اور حضرت مصلح موعودؓ کى تحرىر فرمودہ تفسىر کبىر کے مطالعہ کے متعلق اقتباسات پىشِ خدمت ہىں۔

تفسىر حضرت مسىح موعود ؑکے مطالعہ کى تحرىک

حضرت مسىح موعود ؑکى تفسىر کتابى شکل مىں ىکجا نہىں تھى اس لئے 1969ء مىں حضرت خلىفة المسىح الثالثؒ نے اپنى براہ راست نگرانى مىں حضرت مسىح موعود ؑکى کتب، ملفوظات، مکتوبات اور اشتہارات وغىرہ مىں بىان فرمودہ تفسىرى نکات اور آپ کے ارشادات کو قرآن مجىد کى ترتىب کے مطابق ىکجا کروا کر شائع کرنے کا انتظام فرماىا۔ چنانچہ آپؒ کى زندگى مىں سورۃ فاتحہ سے لے کر سورۃ کہف تک ىعنى 15 پاروں سے زائد کى تفسىر پانچ جلدوں مىں نہاىت اعلىٰ درجہ کے کاغذ پر شائع ہوئى اور اب سارے قرآن کى تفسىر شدہ آىات کتابى شکل مىں شائع ہو چکى ہىں۔

تفسىر مسىح موعود کى پہلى جلد جو تفسىر سورۃ فاتحہ پر مشتمل تھى جون 1969ء مىں شائع ہوئى۔ حضور نے احباب کو اس سے مستفىض ہونے کى تحرىک کرتے ہوئے فرماىا:

مىں سمجھتا ہوں کہ ہر احمدى کو غور کے ساتھ اس پہلى جلد کو پڑھ لىنا چاہئے اور اس نىت سے پڑھنا چاہئے کہ قرآن کرىم سارے کا سارا اس اجمال کى تفصىل ہے۔ اگر کسى شخص کى عقل اور سمجھ اور اس کى محبت ان علوم پر حاوى ہو جائے جو سورۃ فاتحہ مىں بىان ہوئے ہىں تو قرآن کرىم کے بہت سے مطالب اس کے لئے آسان ہو جائىں گے … اسے بار بار پڑھىں جو شخص چار پانچ دفعہ اس کو غور سے پڑھ جائے اس کے لئے مضمون سمجھنا آسان ہو جائے گا۔

(خطبات ناصر جلد2 صفحہ693)

تفسىرحضرت مسىح موعود ؑ بھى پڑھنى ضرورى ہے

حضور نے مجلس مشاورت 1980ء مىں فرماىا:
‘‘آئندہ دس برس کے اندر ہر احمدى قرآن کرىم کى تعلىم اپنى عمر کے مطابق سىکھے۔ ىہ کام خدام الاحمدىہ، انصاراللہ، لجنہ اماء اللہ کے ذمہ ہے۔ خدام نے کام شروع کر دىا ہے۔ اللہ تعالىٰ ان کو احسن انجام تک پہنچانے کى توفىق عطا فرمائے۔ لجنہ کى رپورٹ آچکى ہے۔ کراچى مىں مَىں نے 7 مارچ کے خطبہ جمعہ مىں ىہ اعلان کىا تھا کہ پہلے مرحلہ مىں ہر احمدى گھرانے مىں اىک تفسىر صغىر کا ہونا ضرورى ہے۔ دوسرے حضرت مسىح موعود ؑکى بىان فرمودہ تفسىر قرآن بھى پڑھنى ضرورى ہے۔ سورۃ کہف تک پانچ جلدوں مىں چھپ چکى ہے۔ مىں نے اس سلسلہ مىں انصاراللہ اور لجنہ اماء اللہ کو ىہ ہداىت دى تھى کہ وہ ان کے خرىدنے کے لئے اپنى اپنى کلب بنائىں اور جماعت اىک کمىٹى بنائے جو ان ہر سہ تنظىموں مىں Co-ordination پىدا کرے اور ىہ دىکھے کہ اىک کتاب اىک گھر مىں چار راستوں سے داخل نہ ہو۔ خدام الاحمدىہ کى تنظىم اگر اپنے خادم کو دے تو پھر لجنہ کو ىا انصار کو ىا جماعتى لحاظ سے اس گھر مىں اس کتاب کو پہنچانے کى اس مرحلہ مىں ضرورت نہىں۔ ىہ جو سکىم مىں نے کراچى سے شروع کى تھى۔ آج اس مىں وسعت پىدا کررہا ہوں اور اس سے سارى جماعت کے لئے دىنى تعلىم سکھانے کى بنىاد بنا رہا ہوں۔ ىہ سکىم اس سال مکمل ہو جانى چاہئے۔ ’’

(الفضل 18؍اکتوبر 1980ء صفحہ1)

حضرت مسىح موعود ؑکى تفسىر پڑھىں

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز نے احباب جماعت کو قرآن کرىم کى تلاوت اور اس کا ترجمہ کے ساتھ ساتھ تفسىر پڑھنے کى نصىحت کرتے ہوئے خطبہ جمعہ 24 ستمبر 2004ء مىں فرماىا کہ:
‘‘ہر احمدى کو اس بات کى فکر کرنى چاہئے کہ وہ خود بھى اور اس کے بىوى بچے بھى قرآن کرىم پڑھنے اور اس کى تلاوت کرنے کى طرف توجہ دىں۔ پھر ترجمہ پڑھىں پھر حضرت مسىح موعود ؑکى تفسىر پڑھىں۔ ىہ تفسىر بھى تفسىر کى صورت مىں تو نہىں لىکن بہرحال اىک کام ہوا ہوا ہے کہ مختلف کتب اور خطابات سے، ملفوظات سے حوالے اکٹھے کرکے اىک جگہ کر دئىے گئے ہىں اور ىہ بہت بڑا علم کا خزانہ ہے۔ اگر ہم قرآن کرىم کو اس طرح نہىں پڑھتے تو فکرکرنى چاہىے اور ہر اىک کو اپنے بارے مىں سوچنا چاہىے کہ کىا وہ احمدى کہلانے کے بعد ان باتوں پر عمل نہ کرکے احمدىت سے دور تو نہىں جا رہا۔… ’’

 (روزنامہ الفضل 7 دسمبر 2004ء)

طلباء جامعہ تَفَقُّہ فِى الدِّىْن کرىں

حضرت خلىفة المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں کہ
’’ہمىشہ ىہ ىاد رکھىں، طلباء جو ىہاں بىٹھے ہوئے ہىں کہ حضرت مسىح موعود نے فرماىا ہے کہ تَفَقُّہ فِى الدِّىْن ىہ ہے کہ تم دىن کے علم پر غور کرو، قرآن کرىم پر غور کرو، صرف پڑھ لىنا اور طوطے کى طرح رٹ لىنا اور آگے بىان کر دىنا کچھ چىز نہىں ہے۔ تَفَقُّہ فِى الدِّىْن ىہ ہے کہ جو بھى قرآن کرىم کى تعلىم ہے، جو بھى آىات ہىں اور ہر آىت کے ہر لفظ کى گہرائى مىں جا کر اترو اور اس کے معانى تلاش کرو اور اپنے دىنى علم کو بڑھاؤ۔ اس لئے پہلى بات تو ىہ ىاد رکھىں کہ جامعہ مىں رہتے ہوئے آپ نے پورى توجہ اپنى تعلىم کى طرف دىنى ہے۔ جو بھى علم آپ کو پڑھاىا جائے اس کو سمجھنا ہے اور اس لئے سمجھنا ہے کہ ہم نے اس کو اپنى زندگىوں مىں بھى لاگو کرنا ہے اور اس کو آگے پھىلانا بھى ہے۔ صرف امتحان پاس کرنے کے لئے نہىں سمجھنا کہ رٹا مار کے امتحان دے دىا اور ختم ہوگىا قصہ۔ اس لئے شروع سے ہى قرآن کرىم پر غور کرنے کى عادت ڈالىں، ترجمہ سىکھىں، تفسىر پڑھىں، حضرت مصلح موعود کى تفسىر بڑى گہرى اور وسىع تفسىر ہے اس کو پڑھىں۔ حضرت مسىح موعود ؑ کى جو مختلف آىات کى تفسىر ہے، وضاحتىں ہىں، تشرىحات ہىں ان کو پڑھىں جو اردو پڑھ سکتے ہىں اور جو نہىں پڑھ سکتے وہ اىک وقت نکالىں، اپنے ساتھىوں سے سنىں، کچھ کا انگلش مىں ترجمہ ہوچکا ہے جن کو انگلش پڑھنى آتى ہے وہ اس مىں پڑھىں۔ کچھ شاىد جرمن زبان مىں بھى مختلف اقتباسات ہوں ان کو پڑھىں، تو بہرحال پہلے دن سے آپ کى توجہ قرآن کرىم کى تعلىم پر ہونى چاہئے۔ آجکل کىونکہ مىں ذاتى طور پر تمام جامعات کے نتائج اور طلباء اور ان کى جو باقى Activities ہىں ان کو دىکھ رہا ہوں۔ تو جو بات سامنے آرہى ہے۔ اکثر لڑکے ابتدائى کلاسوں مىں بھى ترجمہ قرآن مىں پاس نہىں ہورہے ىااتنے نمبر نہىں لىتے جتنے Required نمبر ہوتے ہىں پاس ہونے کے لئے۔ اس لئے ترجمے کى طرف آپ لوگ پہلے دن سے خاص طور پر توجہ دىں کىونکہ اس کے بغىر تو آپ آگے چل ہى نہىں سکتے۔ قرآن کرىم کے بغىر اور پھر جب ىہ علم حاصل کرلىں پھر اس مىں جو ترجمہ آپ کو آئے اور اس مىں پکے ہو جائىں تو پھر اس کى تفسىر دىکھىں۔ پھر خود غور کرىں کہ کىا کىا معنىٰ اس کے نکل سکتے ہىں تو جب تک ىہ غور کرنے کى عادت نہىں پىدا ہوگى نہ آپ کو ترجمہ صحىح طرح آسکے گا نہ اس کى تفسىر کرسکتے ہىں۔

حضور انور نے فرماىا:
قرآن کرىم مىں جن کا ذکر ہے تَفَقُّہ فِى الدِّىْن کے لئے اپنے آپ کو پىش کرتے ہىں تاکہ آگے دىن کو پھىلائىں آپ نے پىش کىا ہے ىہ سمجھتے ہوئے کہ آپ مىں وہ صلاحىت ہے کہ آپ دىن کا علم سىکھ سکتے ہىں کىونکہ جو اللہ تعالىٰ نے ىہ فرماىا کہ تمہارے گروہ مىں سے، ہر قبىلے مىں سے کچھ لوگ پىش کرىں تو اللہ تعالىٰ کو ىہ علم ہے اور تھا کہ ہر شخص اس گہرائى سے دىنى علم حاصل نہىں کرسکتا اس لئے کچھ لوگ آئىں، دىنى علم حاصل کرىں اىک تو ذہنى صلاحىتىں وہ نہىں ہوتىں، دوسرے حالات وہ نہىں ہوتے ہر اىک کے تو آپ لوگوں کو جن مىں سے بہت سارے واقفىن نو ہىں۔ آپ کے ماں باپ نے دىن کى خدمت کے لئے پىش کىا۔ آپ نے اپنى بلوغت کى عمر کو پہنچ کر اس کى توثىق اور تصدىق کردى کہ ہم اپنے آپ کو ان شاء اللہ تعالىٰ دىن کى خدمت کے لئے پىش کرىں گے اور کرتے ہىں۔ تو اس لحاظ سے اب آپ کى ذمہ دارى ہے کہ اس علم کو سىکھىں اور باقى تمام ترجىحات اور توجہات سے نظر پھىر لىں اور صرف اور صرف اپنى Concentration اور توجہ اگر ہو تو جامعہ کى تعلىم کى طرف، دىن کے علم کى طرف، قرآن کرىم پڑھنے کى طرف، حضرت مسىح موعود کى کتب پڑھنے کى طرف، اس کے علاوہ کوئى آپ کا اور مقصد پىش نظر نہىں ہونا چاہئے۔ اس چىز کو ہمىشہ ىاد رکھىں۔‘‘

(خطاب بر موقع افتتاح جامعہ احمدىہ جرمنى 20؍اگست 2008ء بحوالہ روزنامہ الفضل 4؍ستمبر 2008ء)

(ذیشان محمود۔مبلغ سلسلہ سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

تبلیغی پروگرام اُترخت (ہالینڈ)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 نومبر 2021