• 10 مئی, 2024

شادی کے بعد حصول تعلیم، بچوں کی تربیت میں حائل نہ ہو

موٴرخہ 4؍ستمبر 2022ء کو اٹلی کی نیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماءاللہ کی حضور انور سے ورچوئل ملاقات تھی جس میں سوال ہوا:

سوال: کچھ کووِڈ کي وجہ سے اور کچھ موجودہ مالي بحران کي وجہ سے بڑھتي ہوئي مہنگائي کے زير اثر بہت سے لوگ مالي کمزوري کا شکار ہو رہے ہيں اور اقتصادي طور پر پريشانياں اور بے چينياں بڑھتي جا رہي ہيں۔ ايسے ميں آپ ہميں کيا نصيحت فرمائيں گےاور نوجوان نسل کو آپ ان حالات سے نمٹنے کے ليے کيا لائحہ عمل ديں گے؟

حضور انور ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزنے فرمايا: ’’يہ توساري دنيا کے حالات ايسے ہو رہے ہيں۔اللہ تعاليٰ نے يہي فرمايا ہے کہ اپنے اندر قناعت پيد اکرو۔اگر قناعت پيدا ہو جائے تو جو فضول خرچياں ہيں، غلط قسم کي خواہشات ہيں ان ميں کمي آ جاتي ہے۔اب اگر ايک عورت کہتي ہے کہ ميں نے جوميک اپ کا سامان ہے وہ فلاں جگہ کا، مہنگا ترين، ہي لينا ہےيا ميں نے کپڑے پہننے ہيں توفلاں ڈيزائنر کے ہي کپڑے پہننے ہيں اور اس پر خرچ کرنا ہے، تو ظاہر ہے بے چينياں پيدا ہوں گي۔ليکن اگر قناعت ہے۔توپھر جو بھي ہے اس ميں گزارہ کرنا ہے تو خود ہي احساس پيدا ہو جائے گا۔دنيا ميں ہر جگہ اب يہ گيس کي کمي ہو نے والي ہے۔fuel کي مہنگائي ہو گئي ہے اور مزيد ہو گي اور اس ميں کمي بھي ہو گي۔تو اس سےقيمتوں ميں باقي چيزوں پر بھي اثر ہو گا۔يہ صرف احمدي عورتوں کا سوال نہيں ہے بلکہ يہ دنيا کے ہر شخص کا سوال ہے۔تو اسي طرح اپنے آپ کو ايڈجسٹ کرنا ہو گا۔جو دين سے تعلق رکھنے والے ہيں تو وہ پھر دنياوي لالچ ميں نہيں ڈوبتے۔آپ لوگوں نے تو دنيا کو گائيڈکرنا ہے کہ بجائے اس کے کہ دنيا کے لالچ کے پيچھے پڑ کرايک دوسرے کے حقوق کومارو، حقوق غصب کرو، چورياں کرو اور ڈاکے ڈالويا قتل و غارت کرو يا ملک ميں يا حکومتوں کے خلاف فساد پيدا کرو يا جلوس نکالو، اپنے اندر قناعت پيدا کرواور کم سے کم خرچے ميں زيادہ سے زيادہ فائدہ اٹھانے کي کوشش کرو۔يہ احمدي اپني تربيت اس طرح کر ليں گے تو باقي دنيا کي بھي تربيت کر سکيں گے۔اس کے ليے تو ايک مستقل کوشش ہے۔اپنے حالات کے مطابق وہاں ايک لائحہ عمل بنائيں۔ايک عمومي لائحہ عمل تو ميں کئي دفعہ دے چکا ہوں کہ قناعت پيدا کريں، اپنے دين سے تعلق پيدا کريں۔تو جو دنياوي خواہشات ہيں وہ کم ہو جاتي ہيں۔ورنہ دنياوي خواہشات تو کبھي کم ہو ہي نہيں سکتيں، بڑھتي چلي جائيں گي۔يہ تو ايسي بيماري ہے جس طرح کھجلي کي، سکِن کي بيماري ہوتي ہے۔انسان کھجاتا رہتا ہے اور اس کو مزا آتا رہتا ہے اور پھراپنے آپ پر زخم ڈال ليتا ہے۔يہ تو بالآخرپھر اپنے آپ کو زخمي کرنے والي بات ہو گي۔اس ليے قناعت، اللہ تعاليٰ کاذکراور نمازوں کي طرف توجہ کرو، تو خود ہي ساري چيزيں ٹھيک ہو جائيں گي۔اللہ سے تعلق پيدا کر ليں، باقي بيمارياں خود ہي دور ہو جائيں گي۔‘‘

سوال: ميرا سوال يہ ہے کہ شادي کے بعد ديکھا جاتا ہے کہ يہاں اٹلي ميں اکثر لڑکياں تعليم چھوڑ ديتي ہيں؟

حضور انور ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزنے فرمايا: ’’پہلا کام تو لڑکيوں کا يہي ہوتا ہے کہ وہ گھر کو سنبھاليں۔ اگر خاوند کہتا ہے کہ تعليم چھوڑ دو۔تو بہتر يہ ہے کہ گھر ميں فساد سے بچنے کے ليے تعليم چھوڑ دو اور اگر بچے پيدا ہو جاتے ہيں تو بچوں کي تربيت پہلا فرض ہے اور اگر کسي پروفيشنل تعليم ميں ہے، کوئي عورت پڑھ رہي ہے۔ميڈيکل کر رہي ہے يا کچھ اور جس سے دنيا کو فائدہ ہو رہا ہو تو بچوں کي پيدائش کے دوران خاوندسے اجازت لے کراس تعليم کو بعد ميں بھي جاري رکھ سکتي ہے۔يا شادي سے پہلےايک معاہدہ کر لے کہ ميں يہ تعليم پڑھ رہي ہوں اس کو ميں نے پڑھنا ہے۔اس پروفيشن ميں ميں نے جانا ہے تو مجھے شادي کے بعد بھي پڑھنے کي اجازت ہو گي۔تو پھر گھروں ميں فساد نہيں ہوتا۔جھگڑے نہيں ہوتے۔ليکن پہلي بات يہي ہے کہ اگر بچے ہوں تو بچوں کي طرف توجہ کرو۔ميں نے کئي عورتيں ديکھي ہيں، احمدي عورتيں ہيں۔بچے بھي پيدا ہوئے ہيں اور انہوں نے اپني تعليم بھي جاري رکھي ہے۔ بچوں کي پيدائش کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر بھي بن گئيں۔تو کچھ عرصہ ان کو بريک لينا پڑا۔ليکن اپني تعليم جاري رکھي اور اگر خاوند بالکل نا پسند کريں اور پہلے معاہدہ بھي نہيں ہوا تو پھر يہي ہے کہ گھروں کو سنبھالو اور بچوں کي تربيت کي طرف توجہ کرو۔‘‘

(روزنامہ الفضل آن لائن 15؍نومبر 2022ء)

پچھلا پڑھیں

سالانہ اجتماع 2022ء مجلس انصار اللہ ڈنمارک

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 دسمبر 2022