• 22 اپریل, 2024

حضرت عیسیٰؑ کی بن باپ پیدائش سائنس کے تناظر میں

عیسائی حضرات حضرت عیسیٰؑ کی بن باپ پیدائش کو حضرت عیسیٰؑ کی خدائی کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ حضرت مریمؑ روح القدس سے حاملہ ہوئیں اور بیٹا خدا یعنی حضرت عیسیٰؑ پیدا ہوئے۔ جبکہ قرآن کریم آج سے پندرہ سو سال قبل سائنس کے ان رازوں سے پردہ اٹھاتاہے جن کا علم انسان کو کئی صدیوں بعد ہوا۔قرآن کریم کے مطابق حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش اچھمبی ضرور ہے لیکن نہ تو قانون قدرت سے بالا تر ہے اور نہ یہ دنیا میں اکیلی مثال ہے۔کیونکہ بائیبل میں بن باپ پیدا ہونے والوں کی مثال موجود ہے۔بائیبل میں حضرت ابراہیمؑ کے زمانہ کے ایک شخص ملک صدق سالم کے متعلق لکھا ہے ’’پھر سالم یعنی صلح کا بادشاہ یہ بےباپ، بے ماں، بےنسب نامہ ہے نہ اس کی عمر کا شروع، نہ زندگی کا آخر بلکہ خدا کے بیٹے کے مشابہ ٹھہرا‘‘ (عبرانیوں باب7 آیت3۔2) مگر ان کو ہرگز خدا کا بیٹا قرار نہیں دیا گیا۔ قرآن کے مطابق عورت بغیر مرد سے تعلق قائم کیے بھی حاملہ ہوسکتی ہے اور اس طرح کے کئی واقعات تاریخ میں ملتے ہیں۔ مملکت چین کا شہنشاہ فوہی (Fo_Hi)، نیو میکسیکو کا عظیم انقلابی راہنما پوشائینے (poshaiyanne) (انسائیکلو پیڈیا آف ریلیجن اینڈ اتھیکس والیم12 صفحہ624) نیز سکندراعظم (الیگز ڈر آف میسڈ صفحہ63،62)، گوتم بدھ (بدھزم بائی ٹی ڈبلیو رسڈیوڈز صفحہ182) چین کے منچو خاندان کا سربراہ اور چنگیز خاں بن باپ پیدا ہوئے (انسائیکلوپیڈیا بریٹینکا)۔ دنیا کی جینیٹکس کی کتب میں ایسے متعدد واقعات درج ہیں کہ عورتوں نے بغیر کسی مرد سے تعلق قائم کیے بچوں کو جنم دیا۔

(The transactions of the American Neurological Association.Vol 60.page 86,85)

سائنس کی یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ دنیا میں بعض عورتیں اپنے اندر نر اور مادہ دونوں خاصیتیں رکھتی ہیں جس میں نر والا حصہ چھپا اور مادہ کی علامات ظاہر میں ہوتی ہیں۔ ان عورتوں کو سائنس کی اصطلاح میں HERMAPHARODITE کہتے ہیں۔ جس میں عورت کے زیر ناف پیڑو کے نچلے حصہ میں ایسے ٹیومرز پیدا ہوجاتے ہیں جن میں مردانہ مادۂ تولید یعنی Y کروموسوم پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے یہ Y کروموسوم کسی ہیجانی کیفیت مثلاً خواب میں جنسی تعلق یا شدید جنسی خوف کے پیدا ہونے پر حرکت میں آتے ہیں اور X کروموسوم سے مل جاتے ہیں اور عورت بغیر کسی مرد سے تعلق قائم کیے حاملہ ہوجاتی ہے۔اس مادۂ تولید کو جو کسی عورت میں شاذونادر ہی پیدا ہوتا ہے ’’آرہنو بلاس ٹوما‘‘ Arrhenoblasstoma کہتے ہیں۔ کنواری عورت کے اس طرح حاملہ ہوجانے کو سائنس کی اصطلاح میں PARTHENOGENESIS کہتےہیں۔ آج کے دور میں اس معمہ کو سمجھنا اور بھی آسان ہوگیا ہے یوٹیوب ایسی کئی مثالوں سے بھرا پڑا ہے جس میں بعض عورتوں اور مردوں میں نر و مادہ دونوں سیکس پائے گئے جنہیں HERMAPHARODITE کہا جاتا ہے۔

قرآن کریم کے بیان کے مطابق حضرت مریمؑ بھی ایک HERMAPHARODITE تھیں کیونکہ قران کریم جہاں حضرت مریمؑ کے حاملہ ہونے کا ذکر کرتا ہے وہاں ایک جگہ انہیں مؤنث اور دوسری جگہ مذکر مخاطب کرتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

وَالَّتِیۡۤ اَحۡصَنَتۡ فَرۡجَہَا فَنَفَخۡنَا فِیۡہَا مِنۡ رُّوۡحِنَا وَجَعَلۡنٰہَا وَابۡنَہَاۤ اٰیَۃً لِّلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۹۲﴾

(الأنبياء: 91)

ترجمہ: اور اس (مریم) کو (بھی یاد کرو) جس نے اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھا۔ تو ہم نے اس (مؤنث) میں اپنی روح (یعنی کلام) پھونک دی اور ہم نے اس (مریمؑ ) اور اس کے بیٹے کو تمام جہانوں کے لئے نشان بنا دیا۔

پھر اسی مضمون کو اللہ تعالیٰ سورۃ تحریم میں بیان کرتا ہے لیکن وہاں حضرت مریمؑ کو مذکر بیان کرتا ہے

وَمَرۡیَمَ ابۡنَتَ عِمۡرٰنَ الَّتِیۡۤ اَحۡصَنَتۡ فَرۡجَہَا فَنَفَخۡنَا فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِنَا وَصَدَّقَتۡ بِکَلِمٰتِ رَبِّہَا وَکُتُبِہٖ وَکَانَتۡ مِنَ الۡقٰنِتِیۡنَ ﴿۱۳﴾

(التحريم: 12)

ترجمہ: اور عمران کی بیٹی مریمؑ کی جنہوں نے اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھا تو ہم نے اس (مذکر) میں اپنی روح پھونکی اور اپنے پروردگار کے کلام اور اس کی کتابوں کو برحق سمجھتی تھیں اور فرمانبرداروں میں سے تھیں۔

یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت مریمؑ کے اندر X کروموسوم کو حکم دیا اور پھر ان ہی کے اندر موجود Y کروموسوم کو حکم دیا کہ وہ باہم ملیں اور حمل ٹھہرے۔ سائنس کے مطابق اس طرح کے ملاپ کے لیے ضروری ہے کہ عورت کے اندر ایک جنسی ہیجانی کیفیت پیدا ہو جو مردانہ کروموسوم کو جنبش دے تا وہ زنانہ کروموسوم سے مل کر حمل ٹھہرائے۔ قرآن کریم نے اس ہیجانی کیفیت کے پیدا ہو جانے کا بھی ذکر کیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

وَاذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ مَرۡیَمَ ۘ اِذِ انۡتَبَذَتۡ مِنۡ اَہۡلِہَا مَکَانًا شَرۡقِیًّا ﴿ۙ۱۷﴾ فَاتَّخَذَتۡ مِنۡ دُوۡنِہِمۡ حِجَابًا ۪۟ فَاَرۡسَلۡنَاۤ اِلَیۡہَا رُوۡحَنَا فَتَمَثَّلَ لَہَا بَشَرًا سَوِیًّا ﴿۱۸﴾ قَالَتۡ اِنِّیۡۤ اَعُوۡذُ بِالرَّحۡمٰنِ مِنۡکَ اِنۡ کُنۡتَ تَقِیًّا ﴿۱۹﴾

(مریم: 17۔19)

ترجمہ: اور تو اس کتاب میں سے مریم کا ذکر بیان کر جب وہ اپنے رشتہ داروں سے دور ایک مشرقی مکان کی طرف چلی گئی اور اس نے (اپنے اور) اپنے رشتہ داروں کے درمیان پردہ کر لیا (یعنی علیحدگی میں عبادت کرنے لگی) پس ہم نے اس کی طرف اپنا فرشتہ بھیجا جو اس کے سامنے ایک مکمل جوان تندرست آدمی کی صورت میں ظاہر ہوا۔ (حضرت مریمؑ نے اسے کہا) میں تجھ سے رحمان خدا کی پناہ مانگتی ہوں اگر تیرے اندر کچھ بھی تقویٰ ہے۔

حضرت مریم علیہ السلام جوان اور اپنے رشتے داروں سے دور عبادت خانہ میں اکیلی تھیں۔ اس حالت میں ان کے پاس فرشتہ ایک جوان تندرست آدمی کی شکل میں آتا ہے جسے دیکھ کر حضرت مریمؑ سخت خوفزدہ ہوجاتی ہیں ان کو اپنی عزت کا سخت خوف پیدا ہوتا ہے یہی وہ وقت تھا جبY کروموسوم میں جنبش پیدا ہوئی اور وہ X کروموسوم سے ملا اور حضرت مریمؑ کو حمل ٹھہرا۔

نیز اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا بن باپ پیدا ہونا کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ دنیا کی شروعات تو ہوئی ہی اس طرح تھی کہ اکیلی عورت بغیر خاوند کے بچہ جنتی تھی چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّخَلَقَ مِنۡہَا زَوۡجَہَا وَبَثَّ مِنۡہُمَا رِجَالًا کَثِیۡرًا وَّنِسَآءً

(النساء: 1)

ترجمہ: لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک مؤنث جان (یعنی عورت) سے پیدا کیا اور اُسی مؤنث جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیے۔

اسی مضمون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سورۃ آل عمران آیت60 میں فرماتا ہے۔

اِنَّ مَثَلَ عِیۡسٰی عِنۡدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ اٰدَمَ ؕ خَلَقَہٗ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ﴿۶۰﴾

ترجمہ: اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال آدم جیسی ہے، اللہ نے اسے مٹی سے پیدا کیا، پھر کہا: ہوجاؤ پس وہ ہوگئے۔

اب آدم کی مثال حضرت عیسی علیہ السلام سے تب ہی مطابقت کھا سکتی ہے اگر وہ بھی اکیلی عورت سے پیدا ہوا ہو۔آگےخلقہ من تراب کہہ کر اس غلط فہمی کا ازالہ کیا کہ یہاں وہ آدم مراد نہیں جو میاں بیوی کے ملاپ سے پیدا ہوا بلکہ وہ آدم مراد ہے جو ابتدائی تخلیقی مراحل سے بننے والی عورت سے پیدا ہوا جس کا ذکر سورۃ النساء میں گزرا ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش کو کوئی خلاف قدرت واقعہ بیان نہیں کیا چنانچہ جب نجران کے عیسائیوں کا وفد آپؐ کے پاس مدینہ آیا اور انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے حوالے سے سوال کیا تو آپؐ نے جواب میں فرمایا ’’ان عیسی حملتہ امہ کما تحمل المرأۃ ثم وضعتہ کما تضع المرأۃ

(روح المعانی جلد3 صفحہ75)

یعنی عیسیٰؑ کو اس کی ماں نے حمل میں لیا جس طرح عورتیں حمل میں لیتی ہیں پھر اسے جنا جس طرح عورتیں بچہ جنتی ہیں۔

بعض سائنس دانوں کے مطابق Hermophodite کے علاوہ بھی عورت حاملہ ہوجاتی ہے چنانچہ پاکستان کے ماہرجینیٹک سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر ایم اسلم خان بیان کرتے ہیں کہ عورت میں دو ایکس ہوتے ہیں جب ان سے egg بنتا ہے تو ایک X رہ جاتا ہے شاذ عورتوں میں یہ X خود بخود ڈبل ہوجاتا ہے اور عورت حاملہ ہوجاتی ہے۔جب دو ایکس ملے تو لازما نتیجہ یہی نکلا کہ لڑکی پیدا ہوگی کیونکہ لڑکی XX اور لڑکا XY کے ملاپ سے پیدا ہوتا ہے لیکن بعض حالات میں ممکن ہے کہ عورت اپنے ہی دو ایکس سے لڑکا پیدا کردے۔چنانچہ عظیم حیاتیاتی سائنس دان ڈاکٹر ڈی لاشیل نے 1972ء میں اپنے مضمون میں 45 ایسے مردوں کا ذکر کیا جن کے ٹیسٹ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ ان میں صرف XX کروموسوم ہیں Y کروموسوم نہیں ہے اس کے باوجود وہ مکمل مرد ہیں اس سے ثابت ہوا کہ نر کی جنس Y کروموسوم کے بغیر بھی بن جاتی ہے۔

Dr.A.delaChapelle,Nature and Origin of Males with XX Sex Chromosome vol.24,page 71-105
مارچ 1991ء میں پاکستان کے ضلع حافظ آباد کی ایک غیر شادی شدہ لڑکی کو ڈاکٹر سلیم اختر میاں کے ہسپتال ’’شادمان ہاؤس‘‘ میں پیٹ کی تکلیف ہونے پر لایا گیا۔معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہے چنانچہ اس کے ورجینیٹی ٹیسٹ کیے گئے جس سے یہ ثابت ہوا کہ اس نے کبھی کسی سے تعلق قائم نہیں کیا۔اسی طرح 1994ء میں ضلع سرگودھا کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر میں محبوب الٰہی نام کا لڑکا آیا جس کے پیٹ میں بچہ دانی پائی گئی اور اس کے خصیتین پیٹ کے اندر تھے اور اس کا ایک پستان عورت کی طرح ابھرا تھا جسے آپریشن میں کاٹ دیا گیا تھا چنانچہ ڈاکٹر محمد سعید کمہ نے اپنی ٹیم کے ساتھ آپریٹ کر کے اس کی بچہ دانی نکال دی اور کپوروں کو پیٹ سے نکال کر کپوروں کی تھیلی میں ڈال دیا گیا۔آج کے دور میں یوٹیوب پر ایسے واقعات کی متعدد مثالیں وڈیوز ثبوتوں کے ساتھ موجود ہیں جس میں لڑکوں یا لڑکیوں میں نر اور مادہ دونوں اعضاء پائے گئے۔

(عدنان اشرف ورک)

پچھلا پڑھیں

سالانہ اجتماع 2022ء مجلس انصار اللہ ڈنمارک

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 دسمبر 2022