• 16 مئی, 2024

واقفینِ نَو اپنے تجدیدِ وقفِ نَو کے عہد کو نہ بھولیں، لکھ کر بھجوایا کریں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
نصاب کاپہلے ذکر آیا تھا۔ اگر جماعت کا بھی ایک نصاب بنا ہوا ہے، اور وہاں ایسا انتظام نہیں ہے کہ علیحدہ علیحدہ انتظام ہو سکے تو جو جماعتی نصاب ہے، اُسی میں وقفِ نَو بھی شامل ہو سکتے ہیں، پڑھیں۔ تھوڑا بہت معمولی فرق ہے۔ آپس میں دونوں کی کوآرڈی نیشن (Co-ordination) اگر ہو جائے تو اطفال کی عمر کے اطفال کا نصاب پڑھ سکتے ہیں، خدام کی عمر کا وہ پڑھ سکتے ہیں، لجنہ والی لجنہ کا پڑھ سکتی ہیں یا نصاب آپس میں سمویا جاسکتا ہے۔ جب جماعتی نظام کے تحت سیکرٹری تربیت اور سیکرٹری تعلیم اور سیکرٹری وقفِ نَو جماعتی شعبہ کے تحت ہی کام کررہے ہیں تو امراء اور صدران کا کام ہے کہ ان کو اکٹھا کر کے ایسا معین لائحہ عمل بنائیں کہ یہ نصاب بہرحال پڑھا جائے۔ خاص طور پر واقفینِ نَو کو اس میں ضرور شامل کیا جائے۔ پھر یہ جو وقفِ نَو کا نصاب ہے اُس کو مختلف ممالک اپنی زبانوں میں بھی شائع کروا سکتے ہیں۔ سویڈن نے اپنی زبان میں شائع کروایا ہے۔ فرنچ میں شائع کرنے کے لئے فرانس والے اور ماریشس والے کوشش کریں۔ اور یہ کوشش صرف زبانی نہ ہو۔ یہ تو اطلاع فوری طور پر دیں کہ کون اس کا ترجمہ کر سکتا ہے اور دو مہینے کے اندر اندر یہ ترجمہ ہو بھی جانا چاہئے۔

واقفینِ نَو کے مطالعہ میں روزانہ کوئی نہ کوئی دینی کتاب ہونی چاہئے۔ چاہے ایک دو صفحے پڑھیں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب، جیسا کہ مَیں نے کہا، اگر وہ پڑھیں تو سب سے زیادہ بہتر ہے۔ پھر اسی طرح خطبات ہیں سو فیصد واقفینِ نَو اور واقفاتِ نَو کو یہ خطبات سننے چاہئیں۔ کوشش کریں۔ یہاں یوکے میں ایک دن مَیں نے کلاس میں جائزہ لیا تھا تو میرا خیال ہے دس فیصد تھے جو باقاعدہ سنتے تھے۔ اس کی طرف شعبہ کو بھی اور والدین کو بھی اور خود واقفینِ نَو کو بھی توجہ دینی چاہئے۔ انتظامیہ کو بھی چاہئے کہ وہ واقفینِ نَو کے جو پروگرام بناتے ہیں، وہ inter-active پروگرام ہونے چاہئیں جس سے زیادہ توجہ پیدا ہوتی ہے۔

پھر اسی طرح ہر ملک کی جو انتظامیہ ہے وہ ایک کمیٹی بنائے جو تین مہینہ کے اندر یہ جائزہ لے کہ ان ملکوں کی اپنی ضروریات آئندہ دس سال کی کیا ہیں؟کتنے مبلغین ان کو چاہئیں؟کتنے زبان کے ترجمے کرنے والے چاہئیں؟ کتنے ڈاکٹرز چاہئیں؟ کتنے ٹیچرز چاہئیں؟ جہاں جہاں ضرورت ہے۔ اور اس طرح مختلف ماہرین اگر چاہئیں تو کیا ہیں؟ مقامی زبانوں کے ماہرین کتنے چاہئیں؟ تو یہ جائزے لے کر تین سے چار مہینے کے اندراندر اس کی رپورٹ ہونی چاہئے اور پھر جو شعبہ وقفِ نَو ہے وہ اس کا پراپر فالو اَپ (Proper Follow up) کرے۔

بعض لوگ بزنس میں جانا چاہتے ہیں یا پولیس یا فوج میں جانا چاہتے ہیں یا اَورشعبوں میں جانا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے وہ بے شک جائیں لیکن وقف سے فراغت لے لیں۔ یہ اطلاع کیاکریں۔ پھر اسی طرح ہر ملک میں واقفینِ نَو کے لئے کیرئیر گائیڈنس کمیٹی بھی ہونی چاہئے جو جائزہ لیتی رہے اور مختلف فیلڈز میں جانے والوں کی رپورٹ مرکز بھجوائے یا جن کو مختلف فیلڈز میں دلچسپی ہے، اُن کے بارے میں اطلاع ہو، پھر مرکز فیصلہ کرے گا کہ آیا اس کو کس صورت میں اجازت دینی ہے۔ اور پھر یہ بھی جیسا کہ مَیں کئی دفعہ کہہ چکا ہوں کہ اٹھارہ سال کی عمر کو پہنچنے والے واقفینِ نَو اپنے تجدیدِ وقفِ نَو کے عہد کو نہ بھولیں، لکھ کر بھجوایا کریں۔ بانڈ (Bond) لکھیں۔ اسی طرح واقفینِ نَو کے لئے ایک رسالہ لڑکوں کے لئے ‘‘اسماعیل’’ اور لڑکیوں کے لئے ‘‘مریم’’ شروع کیا گیا ہے۔ جرمن اور فرنچ میں بھی اس کا ترجمہ ہونا چاہئے۔ اگر تو ایسے مضامین ہیں جو وہاں کے مقامی واقفینِ نو، واقفاتِ نَو لکھیں تو وہ شائع کریں۔ نہیں تو یہاں سے مواد مہیا ہو سکتا ہے اس کو یہ اپنی اپنی زبانوں میں شائع کر لیا کریں۔ اردو کے ساتھ مقامی زبان بھی ہو۔

اللہ تعالیٰ تمام اُن والدین میں جنہوں نے اپنے بچے وقفِ نَو کے لئے پیش کئے، اس رنگ میں بچوں کی تربیت اور دعا کرنے کی طرف توجہ پیدا فرمائے جو حقیقت میں اُن کو واقفینِ نَو بنانے کا حقدار بنانے والی ہوں۔ اور یہ بچے والدین کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں۔ بچوں کو بھی اپنے ماں باپ اور اپنے عہدوں کو پورا کرنے کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ان کو توفیق بھی عطا فرمائے اور وہ حقیقت میں اُس گروہ میں شامل ہو جائیں جن کا کام صرف اور صرف دین کی اشاعت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 18؍جنوری 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام (قسط 13)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2022