• 26 اپریل, 2024

فقہی کارنر

قصر نماز کا تعلق صرف خوف کے ساتھ نہیں بلکہ سفر کے ساتھ ہے

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدؓ صاحب تحریر کرتے ہیں کہ بیان کیا ہم سے قاضی امیر حسین صاحب نے کہ میَں اوائل میں اس بات کا قائل تھا کہ سفر میں قصر نماز عام حالات میں جائز نہیں بلکہ صرف جنگ کی حالت میں فتنہ کے خوف کے وقت جائز ہے اور اس معاملہ میں مولوی صاحب (حضرت خلیفہ اوّل) کے ساتھ بہت بحث کیا کرتا تھا۔ قاضی صاحب نے بیان کیا کہ جن دنوں میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا گورداسپور میں مقدمہ تھا ایک دفعہ میں بھی وہاں گیا۔ حضرت صاحب کے ساتھ وہاں مولوی صاحب (حضرت خلیفہ اول) اور مولوی عبد الکریم صاحب بھی تھے۔ مگر ظہر کی نماز کا وقت آیا تو آپؑ نے مجھے فر مایا کہ قاضی صاحب آپ نماز پڑھائیں۔ میں نے دل میں پختہ ارادہ کیا کہ آج مجھے موقعہ ملا ہے میں قصر نہیں کروں گا۔ بلکہ پوری نماز پڑھوں گا تا اس مسئلہ کا کچھ فیصلہ ہو۔ قاضی صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ ارادہ کر کے ہاتھ اُ ٹھائے کہ قصر نہیں کروں گا۔ حضرت صاحب میرے پیچھے دائیں طرف کھڑے تھے۔ آپ نے فوراً قدم آ گے بڑھا کر میرے کان کے پاس منہ کر کے فر مایا قاضی صاحب دو ہی پڑھیں گے نا؟ میں نے عرض کیا حضور دو ہی پڑھوں گا۔ بس اس وقت سے ہمارا مسئلہ حل ہو گیا اور میں نے اپنا خیال ترک کر دیا۔

(سیرت المہدی جلد1 صفحہ24-25)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2023