• 20 اپریل, 2024

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے
وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زبان آئے

خاکسار کو اداریہ لکھتے ہوئے کسی حوالہ کی تلاش میں یا کسی شعر کی تلاش میں مشکل پیش آئے تو خاکسار اہل علم و قلم سے رابطہ کرتا ہے۔ گزشتہ دنوں مجھے ایک شعر کی تلاش کے لیے مکرمہ امة الباری ناصر آف امریکہ سے فون پر رہنمائی لینی پڑی تو آپ نے جو اشعار مجھے بتلائے ان میں جناب روش صدیقی کا یہ شعر بھی تھا۔

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے
وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زبان آئے

اس شعر کو سنتے ہی جو چند ایک زبانیں خاکسار جانتا ہے یا انٹر نیشنل محافل میں بیٹھ کر بعض زبانیں سننے کو ملتی ہیں کے ساتھ اردو کا موازنہ کرنے کا موقع ملا۔ ویسے تو دنیا میں پائی جانے والی ہزاروں زبانیں اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ہیں اور اپنے اندر وہ بے شمار خوبیاں سمیٹے ہوئے ہیں۔ ان کو اگر لکھا جائے تو وہ ایک الگ سے باب ہے۔ ان تمام زبانوں کی ماں عربی زبان ہے جس کو ام الالسنۃ کہا جاتا ہے۔ دنیا کی بے شمار زبانیں عربی سے نکلی ہیں اور ان کی Root عربی کے ماخذ ہیں جیسے ماں کے لیے اُمّ کا لفظ عربی میں استعمال ہوتا ہے اور دنیا کی بیشتر زبانوں میں ماں کے لیے جو لفظ استعمال ہوتا ہے اس میں ’’میم‘‘ کا حرف مشترکہ ہے۔

زبانوں میں بعض زبانیں بہت نرم لہجہ رکھتی ہیں اور بہت Polite ہیں۔ ان میں ایک زبان برصغیر کی زبان اُردو ہے۔ جو آج کے دَور کے مامور حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام کی زبان ہے۔ جس میں آپؑ نے اپنی کتب لکھیں اور مختلف محفلوں میں، ملاقاتوں میں اور مساجد میں دروس کے طور پر تقاریر کیں، گفتگو کی وہ سب اردو میں تھیں اور آج ملفوظات کے نام سے 10جلدوں میں دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ آپؑ کے مکتوبات اور اشتہارات ہیں۔ یہ سب اردو زبان میں ہیں۔ مسز امۃ الباری ناصر نے اپنے ایک مضمون میں اشتہارات کی تعداد 20ہزار اور مکتوبات کی تعداد 90ہزار لکھی ہے۔ پھر آپؑ کے منظوم کلام کا بڑا حصہ اردو زبان میں ہے۔ ہم اردو زبان جاننے والے اور بولنے والے اس عظیم خزانہ سے مستفیض ہوتے رہتے ہیں جس میں سے بہت سا حصہ روزانہ الفضل آن لائن کی صورت میں منظر عام پر آتا ہے۔ ہمارے موجودہ امام ایدہ اللہ تعالیٰ الفضل کے مطالعہ کی طرف بارہا توجہ دلا چکے ہیں۔ ابھی کچھ عرصہ قبل کسی کے سوال کہ ’’ہم کیسے اپنے بچوں کو کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طرف راغب کریں‘‘ پر حضور نے فرمایا کہ الفضل آن لائن کے پہلے صفحہ پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ارشاد کم از کم بچوں کو پڑھایا کریں۔ ویسے حضرت مسیح موعود ؑ کے اس علمی خزانہ سے بہرہ ور ہونے اور جاننے کے لیے دنیا بھر میں مختلف ذرائع استعمال ہوتے ہیں۔ الفضل آن لائن میں کینیڈا سے مکرم عاطف وقاص کا اردو سکھلانے کے لیے ’’آوٴ!اردو سیکھیں‘‘ کا سلسلہ لمبے عرصہ سے جاری ہے۔ جس کی 70قسطیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کا مطالعہ کرنے کے لیے یہ بہت مفید سلسلہ ہے اور سینکڑوں افراد نے اس سلسلہ سے فائدہ اٹھاکر اردو جان کر حضرت مسیح موعودؑ کی کتب پڑھنے کے لیے اپنے آپ کو قابل بنایا۔ اس حوالہ سے قارئین کی طرف سے اچھا فیڈ بیک ملتا رہتا ہے۔ دنیا بھر میں جامعات احمدیہ میں اردو سکھلائی جاتی ہے اور ہمارے اردو اخبار میں بعض افریقن اساتذہ یا عہدیداران کی طرف سے اردو میں تحریر کردہ رپورٹس بغرض اشاعت ملتی رہتی ہیں۔ جن کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے اور ان افریقن بھائیوں کے لیے دعا نکلتی ہے۔ پھر ہمارے مبلغین و معلمین نے افریقہ، لاطینی امریکہ، اوشیانا ممالک میں اردو نہ جاننے والوں کو اردو بولنا سکھلایا، ان کو اردو سکھلائی اور وہ بڑی خوش الحانی سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام و ارشادات وغیرہ پڑھتے ہیں اور ان کی آڈیو اور وڈیو دنیا بھر میں سرکولیٹ ہوتی رہتی ہیں۔ فجزا ھم اللّٰہ تعالیٰ احسن الجزاء

شاعر نے تو اردو زبان کے حوالے سے کہا کہ وہ شخص بڑا مہذب ہے جس کو یہ زبان آئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور پھر آپؑ کی نمائندگی میں پانچوں خلفاء کی تحریرات، تقاریر، خطبات و خطابات اپنی ذات میں ایک شخص کو مہذب بنانے میں بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام اردو میں پڑھا جائے، اردو میں سنا یا سنا یا جائے تو انسان تہذیب کا لبادہ اوڑھ لیتا ہے۔ آج دنیا میں اردو بولنے والے کتنے زیادہ ہوں گے مگر جماعت احمدیہ میں تہذیب ان سے کہیں زیادہ نظر آئے گی۔ جس کا تذکرہ خاکسار گاہے بگاہے اپنے آرٹیکلز میں کرتا آیا ہے۔ ایشیا کے وہ علاقے جہاں اردو بولی جاتی ہے اور اردو جاننے اور اردو بولنے کے باوجود آئے روز ہنگامہ آرائی، ہڑتال، جلوس اور اسٹرائیکس وغیرہ دیکھنے کو ملتی ہے مگر انہیں علاقوں میں اردو بولنے والے احمدی احباب اور احمدی جماعتیں بھی ہیں۔ ان کی طرف سے باوجود مشکلات اور مصائب کے کبھی اسٹرائیک، ہڑتال اور ہنگامہ آرائی یا مطالبات کرتے نہیں دیکھا ہے۔ آئے روز احمدیوں کی مسجدوں کے مینارے توڑے جا رہے ہیں۔ محراب گرائے جا تے ہیں، مزار توڑ دیے جاتے ہیں۔ مگر کوئی ہنگامہ آرائی نہیں۔ یہی وہ تہذیب ہے جو احباب جماعت نے اسلام احمدیت کے پلیٹ فارم سے حاصل کی ہے۔

یہی وہ مبارک زبان ہے جو الہامی زبان ہے۔ عربی کے بعد اسی زبان میں سب سے زیادہ الہام حضرت اقدس مسیح موعودؑ کو ہوئے اور یہ وہ آئندہ زمانے کی زبان ہے جس کے اسلحہ سے لیس ہو کر جماعت احمدیہ غیروں سے قلمی جنگ کرنے والی ہے اور کر بھی رہی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے قلم کو ذوالفقار علی کا نام بھی دیا گیا۔ آپؑ خود فرماتے ہیں:

صف دشمن کو کیا ہم نے بحجت پا مال
سیف کا کام قلم سے ہی دکھایا ہم نے

حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں:
’’چونکہ اس زمانہ کے مامور حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر عربی کے بعد اردو میں الہام زیادہ کثرت سے ہوا، میں سمجھتا ہوں کہ اس کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ زبان ہندوستان کی اردو ہو گی اور دوسری کوئی زبان اس کے مقابل پر ٹھہر نہ سکے گی‘‘

(تفسیر کبیر جلد3 صفحہ444)

پھر حضرت مصلح موعودؓ نے زمیندارہ کی کیا ہی خوبصورت مثال دے کر حضرت مسیح موعود ؑ کی تحریرات کی تاثیرات کا ذکر یوں فرمایا کہ:
’’(حضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات) کے اندر ایک ایسا جذبہ اور کشش پائی جاتی ہے کہ جوں جوں اُسے انسان پڑھتا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے الفاظ سے بجلی کی تاریں نکل نکل کر جسم کے گرد لپٹی جا رہی ہیں اور جس طرح جب ایک زمیندارہ گھاس والی زمین پر ہل چلانے کے بعد سہاگہ پھیرتا ہے تو سہاگہ کے ارد گرد گھاس لپٹتا جاتا ہے اس طرح معلوم ہوتا ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریر انسانوں کے قلوب کو اپنے ساتھ لپیٹتی جا رہی ہے۔‘‘

(خطبات محمود جلد13 صفحہ217)

الغرض اردو زبان کو مزید جان بخشنے کے لیے حضرت مسیح موعود ؑ کی تحریرات کو پڑھنا ہو گا اور آپؑ کی تحریرات سے لطف اندوز ہونے کے لیے اپنی اردو زبان میں چمک پیدا کرنی ہو گی۔ یہ دونوں آج کے دور میں لازم و ملزوم ہیں۔

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2023