محبت کا بدلہ ہے پوری محبت
گوارا نہیں ہے ادھوری محبت
مرا چاند مجھ سے جدا ہو گیا ہے
ستارو! مجھے دو عبوری محبت
طبیبوں نے نسخہ بقا کا دیا ہے
لکھا ہے دوا میں ضروری محبت
وہ پختہ ارادے سے دل دے گیا ہے
بظاہر کہے لا شعوری محبت
میں شاہوں کے در سے جو لوٹا تو جانا
وہاں ہے فقط ’’جی حضوری‘‘ محبت
یہ ناری قسم سے ہماری نہیں ہے
ہماری محبت ہے نوری محبت
محبت سکھانے محبت کے نغمے
مجھے کیوں لگے منہ بسوری محبت
محبت کبھی مانگتی ہے لہو بھی
کھلاتی نہیں صرف چوری محبت
فرؔاز! اس کی آنکھوں میں جھانکا تو دیکھا
بہت پارسا اور غروری محبت
(اطہر حفیظ فرؔاز)