یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
معبود ہے تو ہی واحد لاشریک
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
ہم بندے تیرے بےکس وغریب
تیری ذات ہے ہر دم مجیب
قدرت کا بھید ہے کچھ عجیب
مطہر کی تو کرے بس تصدیق
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
معبود ہے تو ہی واحد لاشریک
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
آفات، بیماری سے بچا اے میرے قدیر
دنیا بھول بیٹھی تھی تجھے اےشفیق
غفلتوں، کمزوریوں میں گزری عمر ناپید
عبد اپنا حقیقی بننے کی بس دے توفیق
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
معبود ہے تو ہی واحد لاشریک
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
ترقیوں پے تھے علم دانش مغرور
اس حال میں کھو گئے مخمور
تیرا قول ہے نہیں شرماتا تو خواہ
مثال ہو مچھر کے اوپر ہے جو عمیق
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
معبود ہے تو ہی واحد لاشریک
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
تنہائی میں تجھے پائے انسان
اعتکاف سے ہو وصل ایمان
یہی بات سمجھائے ہر رمضان
بند اب ہر دروازہ اور بیت العتیق
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
معبود ہے تو ہی واحد لاشریک
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
کہتے ہیں مسیح کےہو گئے آثار
مسلم، یہود، نصرانی، ہندو کا اوتار
انعام کے وعدے مسلمانوں، ہیں بےشمار
ڈھونڈو نبوت، شہداء، صالح، اور صدیق
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
معبود ہے تو ہی واحد لاشریک
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
مسیح مہدی دیکھو کب سے ہےآیا
خدا نے عہد کا دن پورا کر کے دکھایا
آخرین کوصحابہ سے پھر یوں ملایا
آؤ دیکھو سب مل کر کرو تحقیق
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
معبود ہے تو ہی واحد لاشریک
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
(نصرت قدسیہ وسیم۔ فرانس)