• 26 اپریل, 2024

موسم کے اشارے

حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد (خلیفۃ المسیح الرابعؒ) بحیثیت صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ خدام کو مختلف پیغام بھجواتے رہے جن میں سے ایک موسم کے اشارے تھا۔ اس میں گو حضور نے لمبی راتوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے لیکن اس کو بغور پڑھیں تو رمضان پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اس ناتے سے قارئین کے استفادہ کے لئے پیش ہے۔

(ادارہ)

آپؒ تحریر فرماتے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ بدلتا ہوا موسم اشارے کرتا ہے لیکن یہ اشارے ہرجنس اور نوع اور طبقے کے لئے الگ الگ ہوا کرتے ہیں ۔ کبھی موسم کی تبدیلی کیڑوں مکوڑوں کو اناج کے ذخیرے اکٹھے کرنے کے اشارے کرتی ہے تو وہ دن رات دانہ دانہ رتی رتی اکٹھا کرنے میں ہمہ تن مصروف ہوجاتے ہیں۔ کبھی موسم کی تبدیلی سانپوں اور بچھوؤں اور مینڈکوں کو زیرزمین دفن ہو جانے کا اشارہ کرتی ہے تو وہ سطح زمین کی دلچسپیاں ترک کر کے زیرزمین روپوش ہو جاتے ہیں اور مہینوں ان کا پتہ نہیں ملتا۔ پھر یہی موسم کی تبدیلی کبھی پرندوں میں چہل پہل اور رونق اور نغمہ سرائی پیدا کر دیتی ہے اور پرندوں کی دنیا اس شعر کا مصداق بن جاتی ہے کہ

آمد بہار کی ہے تو بلبل ہے نغمہ سنج
اڑتی سی اک خبر ہے زبانی طیور کی

لیکن کبھی یہی موسم کی تبدیلی پرندوں کی کائنات میں ایک عظیم ہل چل اور بےچینی اور کرب کی علامات ظاہر کر دیتی ہے۔ پرندے بے قرار اڑانیں اڑتے اور متوحش شوروغل بپا کرتے ہیں تو چوپائے اور درندے اپنے مساکن اور کمین گاہوں سے نکل کر سراسیماں جنگلوں میں دوڑتے ہیں اور رینگتے اور بلبلاتے اور ہنہناتے اور چنگھاڑتے اور دھاڑتے ہیں۔ چنانچہ سائنسدان ہمیں بتاتے ہیں کہ بسا اوقات عظیم زلزلوں یا ہولناک موسمی آفات سے قبل ہی حیوانات کی دنیا کو اس کی خبر ہو جاتی ہے اور وہ ایسا کرب اور بے چینی ظاہر کرتے ہیں کہ گویا حشر کا عالم ہے۔

حیوانات ہی نہیں ۔ نباتات کی دنیا بھی موسم کے اشارے سمجھتی ہے اور خزاں کی آمد پر الگ لبادہ اوڑھتی ہے تو بہار کی آمد آمد پر الگ لباس زیب تن کرتی ہے۔ پھر انسانوں میں تو موسمی تغیرات طبقہ طبقہ الگ رنگ دکھاتے ہیں اور ایک ہی قسم کی موسم کی تبدیلی نیک و بد، امیر وغریب میں الگ الگ طرزعمل اور رجحانات کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ اگر شفق کسی ہجر کے مارے کو خون آشام یا آتش زدہ نظر آتی ہے اور اس کے دل کو جلانے یا جگر کا خون کرنے کا موجب بنتی ہے تو ایک صاحب وصل کے لئے مسرتوں کا نیا پیغام اور نئی رنگینیاں لے کر آتی ہے۔ گھٹائیں کسی زمیندار کے لئے مسرت کا پیغام لاتی ہیں تو کسی کے لئے غم وفکر کا۔ کسی شاعر کے لئے آنسو بنتی ہیں تو کسی کے لئے کیف و مستی اور رند انہیں گھٹاؤں کے آثار دیکھ کر یہ راگ الاپنے لگتے ہیں کہ

یہ مٹتا ہوا چاند یہ بجھتے ہوئے تارے
ہر رند سمجھنے لگا موسم کے اشارے

مومن کی دنیا ان سب سے الگ اور انوکھی دنیا ہوتی ہے کہ جس کے لئے کائنات کی تبدیلی کا اشار ایک ہی سمت اور ایک ہی قبلہ کی طرف ہوتا ہے یقیناً آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات اور دن کی تبدیلی میں صاحب رشد لوگوں کے لئے علامات اور اشارے پائے جاتے ہیں۔ حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی زبان میں سنیے کہ یہ اشارے کیا ہیں اورکس قبلہ کی طرف ان کا روئے سخن ہے۔

کس قدر ظاہر ہے نور اس مبداء الانوار کا
بن رہا ہے سارا عالم آئینہ ابصار کا
چاند کو کل دیکھ کر میں سخت بے کل ہو گیا
کیونکہ تھا کچھ کچھ نشاں اس میں جمال یار کا
اس بہار حسن کا دل میں ہمارے جوش ہے
مت کرو کچھ ذکر ہم سے ترک یا تاتار کا
چشم مست ہر حسیں ہر دم دکھاتی ہے تجھے
ہاتھ ہے تیری طرف ہر گیسوئے خمدار کا
تو نے خود روحوں پر اپنے ہاتھ سے چھڑکا نمک
جس سے ہے شور محبت عاشقان زار کا

راتیں جب لمبی آتی ہیں تو اسے زِدْ عَلَیْہِ کا پیغام دیتی ہیں اور اس کی رات کی عبادتیں لمبی ہو جاتی ہیں اور وہ زیادہ دیر اپنے رب کے حضور قیام و سجو داور گریہ و زاری اور مناجات میں گزارتا ہے۔ دن جب لمبے آتے ہیں جہاد فی سبیل اللہ کی مصروفیات اِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًاطَوِیْلًا کا پیغام لے کر آتی ہیں اور وہ ہمہ تن قیام دین متین کے لئے کوشاں اور مصروف عمل ہو جاتا ہے۔ گویا موسم کی ہر تبدیلی اس کے لئے قبلہ نما بن جاتی ہے۔

میرے قابل صد احترام خدام بھائیو! خواہ تم مرکز کے عہدیدار ہو یا علاقہ یاضلع یا مقام کے اور خواہ تم کوئی ظاہری عہدہ نہیں رکھتے لیکن خدا کی نظر میں خدمت احمدیت کی ذمہ داری میں برابر کے شریک ہو۔ موسم کے اشارے دیکھنا سمجھنا اور ان کے مطابق عمل کرنا سیکھو۔ آج جبکہ موسم کروٹ بدل چکا ہے اور راتیں چھوٹی اور دن لمبے ہورہے ہیں ۔ کیا اس میں مومن کے لئے کوئی اشارہ اور کوئی تعلیم نہیں؟ کیا یہ لمبے ہوتے ہوئے دن ہمیں اس جہاد کے میدان میں جن کا تعلق زیادہ تر دن کی روشنی سے ہے بڑھ بڑھ کر دعوت عمل نہیں دے رہے۔ کیا یہ سردی کی شدت میں کمی اور فضا میں توانائی کا احساس ہمیں غفلت کے لحافوں کو اتار پھینکنے کا اذن نہیں دے رہے؟ یقیناً ایسا ہی ہے۔

پس آؤ ان اشاروں کو سمجھیں اور قبول کریں اور خدمت دین کے میدان میں کمر ہمت کس کر مصروف عمل ہو جائیں۔ سال کے صرف نو ماہ باقی ہیں اور کام بہت بڑا ہے۔ بہت کام پڑا ہے۔ بہت کام پڑا ہے۔ ہر شعبے اور ہر ایوان میں واجب الادا ذمہ داریوں کے انبار لگے پڑے ہیں۔ خدا تعالی سے دعا کرتے ہوئے اور ہمت اور توفیق مانگتے ہوئے اپنی اپنی ذمہ داریاں شوق اور محبت کے ساتھ احسن رنگ میں ادا کیجئے۔ یہاں تک کہ ہر وہ کام جو آپ اپنے ہاتھ میں لیں۔ سال کے آخر پر ہر لحاظ سے ان سے بہت بہتر حالت میں ہو۔ اللہ تعالی ہماری مدد فرمائے کہ بغیر اس کی نصرت کے کچھ بھی ممکن نہیں ۔

(ماہنامہ خالد فروری 1969ء)


پچھلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 24 ۔اپریل2020 ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اپریل 2020