• 26 اپریل, 2024

درود شریف کی اہمیت و برکات

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔

اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ ط یَاأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْماً

(الاحزاب:57)

ترجمہ: یقینا اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم بھی اس پر درود اور خوب خوب سلام بھیجو۔

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ جب تم آنحضرت ﷺ پر درود بھیجو تو عمدہ طریق پر بھیجو… اور وہ یہ ہے۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰیِ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیَْدٌ مَّجیْدٌ۔ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَا رَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْم اِ نَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اے ہمارے اللہ !تو محمد ﷺ اور محمد ﷺ کی آل پر درود بھیج جس طرح تو نے ابراہیم ؑ اور ان کی آل پر درود بھیجا تو حمد والا اور بزرگی والا ہے۔ اے ہمارے اللہ! تو محمد ﷺ اورمحمد ﷺ کی آل کوبرکت عطا کر جس طرح تو نے ابراہیم ؑاور ان کی آل کوبرکت عطا کی۔ تو حمد والا اور بزرگی والا ہے۔

(ابن ماجہ۔کتاب اقامۃ الصلوٰۃ)

ہمارے سید و مولیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وَاٰلِہٖ وسلم فرماتے ہیں۔

بخیل ہے وہ جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر دُرُوْد نہ بھیجے۔

(ترمذی ۔ابواب الدعوات)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔

درودشریف جو حُصُوْلِ اِسْتقَامَتْ کا ایک زبردست ذریعہ ہے ۔بکثرت پڑھو مگر نہ رسم اور عادت کے طور پر بلکہ رسول اللہ ﷺ کے حسن و احسان کو مَدِّنَظَر رکھ کر اور آپ ؐ کے مدارج اورمراتب کی ترقی کے لئے اور آپ ﷺ کی کامیابیوں کے واسطے۔ اسکا نتیجہ یہ ہوگا کہ قبولیتِ دعا کا شیریں اور لذیذ پھل تم کو ملے گا۔

(ملفوظات جلد سوم ص38)

فرمایا: درود بھیج محمدؐ اور آل محمد پر جو سردار ہے آدم کے بیٹوں کا اور خاتم الانبیاء ہے صلی اللہ علیہ وسلم … یہ سب مراتب اور تفضّلات اور عنایات اسی کے طفیل سے ہیں اور اسی سے محبت کرنے کا یہ صلہ ہے۔ سبحان اللہ اس سرور کائنات کے حضرت احدیّت میں کیا ہی اعلیٰ مراتب ہیں اور کس قسم کا قرب ہے کہ اس کا محب خدا کا محبوب بن جاتا ہے اور اُس کا خادم ایک دنیا کا مخدوم بنایا جاتا ہے۔

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں۔

تمام احمدیوں کو عموماً اور نوجوانوں کو خصوصاً اس بات کی عادت ڈالنی چاہئے کہ وہ کثرت سے رسول کریم ﷺ کی ذات پر درود بھیجیں۔ کیونکہ درود ایک دعا ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ سے یہ درخواست کی جاتی ہے کہ وہ رسول کریم ﷺ پر اپنی برکتیں اور رحمتیں نازل فرمائے اور آپ کے مدارج کو بلند فرمائے۔

(خطبات محمود جلد37ص 220)

فرمایا:اسی طرح… چیز جواسلام کی ترقی کے لیے ضروری ہے وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی برکات اور آپؐ کے فیوض کا دنیا میں وسیع ہونا ہے اور ان برکات اور فیوض کو پھیلانے کا بڑا ذریعہ درود ہے۔ بے شک ہر نماز میں تشہد کے وقت درود پڑھا جاتا ہے مگر وہ جبری درود ہے اور جبری درود اتنا فائدہ نہیں دیتا جتنا اپنی مرضی سے پڑھا ہوا درود انسان کو فائدہ دیتا ہے۔ وہ درود بے شک نفس کی ابتدائی صفائی کے لیے ضروری ہے۔ لیکن تقرُّب اِلیٰ اللہ کے حصول کے لیے اِس کے علاوہ بھی درود پڑھنا چاہیے۔ پس …ہر شخص …روزانہ درود پڑھنا اپنے اوپر فرض قرار دے لے۔ یہ اس کا اختیار ہے کہ خواہ فجر کے وقت پڑھ لے، خواہ ظہر کے وقت پڑھ لے، خواہ عصر کے وقت پڑھ لے، خواہ مغرب کے وقت پڑھ لے، خواہ عشاء کے وقت پڑھ لے، خواہ سونے سے پہلے پڑھ لے۔ بہرحال … روزانہ درود پڑھ لیا جائے۔ مگر درود پڑھنے کے یہ معنے نہیں کہ انسان محض درود کے الفاظ اپنی زبان سے دہراتا جائے بلکہ اسے چاہیے درود سمجھ کر پڑہے۔ یہ نہیں کہ خالی مُنہ سے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰٰی اٰلِ مُحَمَّدٍٍ کہہ دیا جائے بلکہ جب انسان اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کہے تو اسے پتہ ہو کہ اس کے معنے یہ ہیں کہ اے خدا! تُو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت نازل فرما، آپؐ کے درجات کو بلند کر، آپ ؐکی تعلیم کو دنیا میں پھیلا، آپؐ کا نور دنیا میں روشن کر اور آپؐ جس کام کے لیے دنیا میں بھیجے گئے ہیں اُس میں آپؐ کو کامیاب فرما۔ تاکہ ساری دنیا آپؐ کے جھنڈے کے نیچے آجائے،ساری دنیا صداقت کو قبول کر لے اور ساری دنیا آپ ؐکی غلامی کو اختیار کرلے۔ جب کوئی شخص اس درد سے درود پڑہے گا کہ دنیا کو آپؐ کے ذریعہ سے ہدایت حاصل ہو اور آپ ؐکا لایا ہوا نور وہ قبول کرلے تو یہ لازمی بات ہے کہ خدا تعالیٰ اس شخص کو بھی اِس امر کی توفیق عطافرما دے گا کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انوار کو پھیلانے میں حصہ لے اور آپؐ کے احکام کی دنیا میں اشاعت کرے…بہرحال ہماری جماعت کو درود پڑھنے کی طرف بھی خاص طور پر توجہ کرنی چاہیے…میں سمجھتا ہوں اگر ہماری جماعت کے دوست یہ قدم اٹھا لیں تو …درود کا وِرد ان شاء اللّٰہ بڑھتا جائے گا اور پھر ان کے دلوں میں خودبخود نیکی اور تقویٰ پیدا ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے فیوض سے وہ حصہ لینا شروع کردیں گے اور انوارِ الٰہیہ بھی جلد جلد نازل ہونے لگ جائیں گے۔

(خطبات محمود جلد25ص344 تا 346)

ہمارے پیارے اِمام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس فرماتے ہیں:

درود شریف پر بہت زیادہ زور دیں کہ… یہ نسخہ آنحضرت ﷺ نے ہمیں بتایا ہے اور آنحضرت ﷺ کے عاشق صادق نے اپنے عملی نمونہ سے درُود شریف کی برکات ہمارے سامنے پیش فرما کر ہمیں اس طرف خاص طور پر توجہ دلائی ہے۔ لیکن ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ درُود پڑھنے کے لئے اپنے آپ کو اس معیار کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنی ہو گی جس سے درُود فائدہ دیتا ہے۔ اگر آنحضرت ﷺ پر درود بھیج رہے ہیں تو آپؐ کے مقام کی پہچان بھی ہمیں ہونی چاہئے…آنحضرت ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کے لئے ہمیں جو دعائیں سکھائی ہیں ان میں اللہ تعالیٰ کی محبت کے ساتھ ان لوگوں کی محبت بھی مانگی ہے جو اللہ تعالیٰ سے محبت میں بڑھانے کا ذریعہ بنے جیسا کہ ایک دعا میںآپ نے یہ سکھایا کہ

اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یَّنْفَعُنِیْ حُبَّہٗ عِنْدِکَ

(ترمذی۔ کتاب الدعوت)

کہ اے اللہ! مجھے اپنی محبت عطا کر اور اس محبوب کی محبت جو تیرے حضور میرے کام آئے اور سب سے زیادہ کام آنے والی محبت آنحضرت ﷺ سے محبت ہے۔ نفع دینے والی محبت آنحضرت ﷺسے محبت ہے جو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہے۔ اور یقیناً ان لوگوں سے بھی محبت اللہ تعالیٰ کا قرب دلاتی ہے جن سے آنحضرت ﷺ نے محبت کی۔ جہاں ہمارا کام یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کے ہر حکم کی اور ہر کام کی پیروی کریں وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ جن سے آپؐ نے محبت کی ان سے ہم بھی محبت کریں۔ اور بے شمار روایات ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے جہاں اپنی جسمانی اور روحانی آل سے محبت کی یعنی جسمانی آل سے جن کا روحانی تعلق بھی تھا اور ہے ان سے محبت کی وہاں صرف جو روحانی اولاد تھی، آپ کے ماننے والے تھے، صحابہؓ تھے، ان سے بھی محبت کی۔ اس کا اظہار اس سے ہوتا ہے کہ اُمّت کے جو لوگ درُود بھجیں گے اللہ تعالیٰ ان پر رحمت فرمائے گا اور اس پر آپ بے انتہا خوش ہیں۔ وہی نہیں جو اس وقت کے صحابہؓ تھے بلکہ تا قیامت آنے والے تمام وہ لوگ جو آنحضرت ﷺ پر درود بھیجنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ نے کیونکہ ان سے رحمت کا سلوک فرمانا ہے تو اس بات سے آنحضرت ؐ کو بے انتہاء خوشی پہنچ رہی ہے اور خوشی تبھی پہنچتی ہے جب حقیقی محبت ہو…پس پھر میں کہوں گا کہ آج کل ہم احمدیوں کو چاہئے کہ… درود شریف بھی بہت پڑھیں۔

(خطبہ جمعہ 2جنوری 2009ء)

اللہ تعالیٰ ہمیں کثرت سے درود شریف پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


پچھلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 24 ۔اپریل2020 ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اپریل 2020