• 13 مئی, 2024

دُعا اور اس کی قبولیت

حضرت مسیح موعودؑ فرماتےہیں۔

’’میرے ساتھ عادت اللہ یہ ہے کہ جب میں کسی امر کے واسطے توجہ کرتاہوں اور دعا کرتا ہوں تو اگر وہ توجہ اپنے کمال کو پہنچ جائے اور دُعا اپنے انتہائی نقطہ کو حاصل کرلے تب ضرور اس کے متعلق کچھ اطلاع دی جاتی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ جب انسان خدا تعالیٰ سے دُعا کرتا ہے تو اکثر خدا تعالیٰ اپنے بندے کی دُعا قبول کرتاہے لیکن بعض دفعہ خدا تعالیٰ اپنی بات منواتا ہے۔ دو دوستوں کی آپس میں دوستی کے قائم رہنے کی یہی نشانی ہوتی ہے کہ کبھی اس نے اُس کی بات مان لی اور کبھی اُس نے اس کی بات مان لی۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہمیشہ ایک ہی دوسرے کی بات مانتا رہے اور وہ اپنی بات کبھی نہ منوائے۔ جو شخص یہ خیال کرتاہے کہ ہمیشہ اس کی دُعا قبول ہوتی رہے اور اسی کی خواہش پوری ہوتی رہے وہ بڑی غلطی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کاملہ سے قرآن شریف میں دو آیتیں نازل فرمائی ہیں۔ ایک میں فرمایا ہے اُدْعُوْنِیٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ (المومن:61) تم دعا مانگو میں تمہیں جواب دوں گا۔ دوسری آیت میں فرمایا ہے۔ وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ۔۔۔ الخ (البقرۃ:156) یعنی ضرور ہے کہ تم پر قسما قسم کے ابتلاء پڑیں اور امتحان آئیں اور آزمائشیں کی جاویں تاکہ تم انعام حاصل کرنے کے مستحق ٹھہرو۔ خدا تعالیٰ اپنے بندوں کی آزمائش کرتاہے لیکن جو لوگ استقامت اختیار کرتے ہیں خدا تعالیٰ ان کو ضائع نہیں ہونے دیتا۔ دُعا کے بعد کامیابی اپنی خواہش کے مطابق ہو یا مصلحتِ الٰہی کوئی دوسری صورت پیدا کردے ہر حال میں دُعا کا جواب ضرور خدا تعالیٰ کی طرف سے مل جاتاہے ۔ ہم نے کبھی نہیں دیکھا کہ دُعا کے واسطے اس کی حدتک، جو ضروری ہے تضرع کی جاوے اور پھر جواب نہ ملے۔‘‘

(ملفوظات جلدپنجم ص53)

پچھلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 24 ۔اپریل2020 ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اپریل 2020