• 18 مئی, 2024

ہر رات لیلۃ القدر ہوسکتی ہے

’’ایک لیلۃ القدر تووہ ہے جو پچھلے حصہ رات میں ہوتی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ تجلی فرماتاہے اور ہاتھ پھیلاتا ہے کہ کوئی دعا کرنے والا اور استغفار کرنے والا ہے جو مَیں اس کو قبول کروں۔ لیکن ایک معنے اس کے اور ہیں جس سے بدقسمتی سے علماء مخالف اور منکر ہیں اور وہ یہ ہیں کہ ہم نے قرآن کو ایسی رات میں اتارا ہے کہ تاریک و تار تھی اور وہ ایک مستعد مصلح کی خواہاں تھی۔ خداتعالیٰ نے انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا ہے جب کہ اس نے فرمایا وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ (الذاریات: 57)۔ پھر جب انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا ہے یہ ہو نہیں سکتا کہ وہ تاریکی ہی میں پڑا رہے۔ ایسے زمانے میں بالطبع اس کی ذات جوش مارتی ہے کہ کوئی مصلح پیداہو۔ پس اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ فِیۡ لَیۡلَۃِ الۡقَدۡرِ اس زمانہ ضرورت بعثت آنحضرت ﷺ کی ایک اور دلیل ہے‘‘

(الحکم جلد نمبر10 نمبر27 مؤرخہ 31جولائی 1906ء بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد8 صفحہ 316)

تجدید دین کا دور بھی لیلۃ القدر ہے

’’سورۃ القدر میں اس طرف اشارہ فرمایاہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لوگوں سے وعدہ فرمایاہے کہ وہ انہیں کبھی ضائع نہیں کرے گا بلکہ جب وہ گمراہ ہوجائیں گے اور اندھیروں میں گر جائیں گے تو ان پر لیلۃ القدر کا زمانہ آئے گا اور روح زمین پر نازل ہوگا۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے گا اسے اتارے گا اور اسے مجد د بنا کر مبعوث فرمائے گا اور روح کے ساتھ ملائکہ بھی نازل ہوں گے جو لوگوں کے دلوں کوحق اور ہدایت کی طرف کھینچ کر لائیں گے او ر یہ سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا‘‘

(حمامۃ البشریٰ، روحانی خزائن جلد7 صفحہ320 بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد8 صفحہ315)

پچھلا پڑھیں

باغبانی کا آغاز کیسے کیا جائے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 اپریل 2022