اے ہمارے رب! ہمیں ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری آزمائشیں اور تکالیف دور کر دے اور ہمارے دلوں کو ہر قسم کے غم سے نجات دے دے اور ہمارے کاموں کی کفالت فرما اور اے ہمارے محبوب ہم جہاں بھی ہوں ہمارے ساتھ ہو اور ہمارے ننگوں کو ڈھانپے رکھ اور ہمارے خطرات کو امن میں تبدیل کر دے۔ ہم نے تجھی پر بھروسہ کیا ہے اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا ہے۔ دنیا و آخرت میں تو ہی ہمارا آقا ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ اے رب العالمین! میری دعا قبول فرما۔
(ترجمہ از عربی عبارت۔ تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد17 صفحہ182)
یہ حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ السلام کی خدا سے بخشش طلب کرنے کی بہت پیاری دعا ہے۔
ہمارے قابل صد احترام پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ خطبہ جمعہ 13 اکتوبر 2006ء میں اس دعا کے پڑھنے کی تحریک فرمائی ہے۔
رمضان کے بعد تمام نیکیوں کو جاری رکھنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ہمارے پیارے آقا ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس یہ سچے دل کا اقرار ہے یہی ہے جو بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ ان بقیہ دنوں میں ہمیں خاص طور پر یہ اقرار کرنا چاہئے اور دعائیں کرنی چاہئیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اس اقرار پر قائم رہیں اور رمضان کے بعد بھی جو تبدیلیاں ہم نے اپنے اندر پیدا کی ہیں ان کو قائم رکھنے کی کوشش کریں، ان کو جاری رکھ سکیں۔ ہم اپنے اس عہد پر قائم رہیں کہ دین کو دنیا پر مقدم رکھیں گے اور دعا کے ساتھ ساتھ جب ہم اپنا جائزہ لیں گے کہ کیا ہم دین کو دنیا پر مقدم رکھ رہے ہیں تو پھر ہمیں مزید اصلاح کی طرف توجہ پیدا ہو گی، مزید توبہ کرنے کی توفیق ملے گی۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کی توفیق ملے گی۔ نیک اعمال بجا لانے کی توفیق ملے گی۔ اور جب اس طرح ہو رہا ہو گا تو اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے مطابق ہماری توبہ قبول کرتے ہوئے ہماری طرف متوجہ ہو گا، مزید نیکیوں کے دروازے کھلتے چلے جائیں گے۔ پس یہ برکت اسی وقت پڑے گی جب اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے سب کام ہو رہے ہوں گے۔
(خطبہ جمعہ 28اکتوبر 2005ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)