• 14 جولائی, 2025

سوہانجنا، ایک کرشماتی درخت

اللہ تعالیٰ نے انسان کوپیدا کیا تواپنی صفت رحمانیت کے تحت اس کی ضروریات کے تمام سامان بھی مہیا فرمائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:

وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَوْزُونٍ۔ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ وَمَنْ لَسْتُمْ لَهُ بِرَازِقِينَ

(الحجر 20-21)

اور زمىن کو ہم نے بچھا دىا اور اُس مىں ہم نے مضبوطى سے گڑے ہوئے (پہاڑ) ڈال دىئے اور اس مىں ہر قسم کى متناسب چىز اگائى اور ہم نے اس مىں تمہارے لئے معىشت کے سامان بنائے ہىں اور ان کے لئے بھى جن کے تم رازق نہىں۔

اسی طرح سورة طہ میں ہے کہ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْدًا وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًا وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِنْ نَبَاتٍ شَتَّى (طه 54)

’’(وہ)جس نے تمہارے لئے زمىن کو بچھونا بناىا اور تمہارى خاطر اس مىں کئى راستے جارى کئے اور اس نے آسمان سے پانى اتارا پھر ہم نے اس سے کئى اىک جوڑے نباتات کى مختلف قسموں سے پىدا کئے۔

سامان معیشت میں اللہ تعالیٰ نے ایسی متناسب نباتات بھی زمین سے اگائیں جو انسانی جسم کے توازن کو برقرار رکھنے میں ممد ومعاون ہیں۔اور ایسے درخت،پودے،بیلیں اورجڑی بوٹیاں بھی پیدا کیں کہ جب انسان اپنی کمزوری کی وجہ سے کسی مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو ان کے استعمال سے اللہ کے حکم سے شفاء پاجاتا ہے۔

دنیا کے مختلف ممالک میں ایسی مفید نباتات بکثرت پائی جاتی ہیں اور ترقی یافتہ ممالک میں ان کے فوائد مسلّم ہیں اور ان سے بنائی جانے والی مصنوعات بہت گراں قیمت فروخت ہوتی ہیں۔برصغیر پاک و ہند ایسی سرزمین جو ان مفید نباتات کی دولت سے مالا مال ہے اور خاص کر پاکستان میں تو یہ جڑی بوٹیاں عام پائی جاتی ہیں۔جن سے ہم سب کو حسب ضرورت فائدہ اٹھانا چاہیے۔خاکسار ان نباتات واشجارواعشاب کے بارہ میں افادۂ عام کے لیے مختصراً معلومات فراہم کرتا رہے گا لیکن اس کے طریقہ استعمال اور مقدار کےتعین کےلیے کسی ماہر طب کی رہنمائی نہایت ضروری ہے۔

نباتات میں سےآج سوہانجنا کا تعارف کروانا مقصود ہے۔سوہانجناکانباتاتی نام Oleifera Moringa ہے اور انگریزی میں یہ Moringa کہلاتا ہے۔ اس کے دوسرے مشہور نام ڈرم اسٹک ٹری (Drumstick tree)، ہارس ریڈش ٹری (Horsereddish tree)، بین آئل ٹری (ben oil tree)، بینزولیو ٹری(benzolive tree) وغیرہ ہیں۔

یہ پاکستان، انڈیا، سری لنکا، بنگلہ دیش اور بعض افریقی ممالک میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں تویہ درخت عام ہےجو اپنی غذائی اور شفائی خصوصیات کی وجہ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اس درخت کی تیرہ معروف اقسام ہیں جن میں سے دو اقسام پاکستان میں موجود ہیں۔ پنجاب اور سندھ کے گرم معتدل علاقوں میں یہ بکثرت پایا جاتا ہے۔سوہانجنا کےدرخت کی لمبائی بیس سے تیس فٹ تک ہوسکتی ہے اور اس کی شاخیں نرم اور آسانی سے توڑی جاسکتی ہیں۔اس درخت پر سفید رنگ کے پھول لگتے ہیں جو فروری کے مہینہ میں کھلتے ہیں اور مارچ،اپریل میں پھراس پر پھلیاں لگ جاتی ہیں۔سوہانجنا کا مزاج خشک گرم درجہ دوم ہوتا ہے۔سوہانجنا کی جڑیں(جنہیں سوہانجنے کی مولی کہا جاتا ہے)،پتے،پھلیاں اور پھول اپنے اندر حیرت انگیزاور کرشماتی فوائدسموئے ہوئے ہیں۔اس کے بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے جو Ben Oil کہلاتا ہے۔

یہ ایسا کرشماتی درخت ہے کہ اس کے پتے وٹامن اے، وٹامن بی، وٹامن سی، وٹامن کے، میگنیشیم، آئرن، بیٹا کاروٹین اور پروٹین و معدنیات سے بھرپور ہوتے ہیں۔اس کے100گرام خُشک پتوں میں اسی مقدار کےدہی سے زیادہ پروٹین،کیلے سے زیادہ پوٹاشیم،دودھ سے زیادہ کیلشیم، گاجروں سے زیادہ وٹامن اے، مالٹے سے زیادہ وٹامن سی، پالک سے زیادہ آئرن پایا جاتا ہے۔

(‘‘Stem and root anatomical correlations with life form diversity, ecology, and systematics in Moringa (Moringaceae)’’. Botanical Journal of the Linnean Society. 135 by Olson, M. E)

یہ اینٹی آکسیڈنٹ (anti-oxidant) ہے۔ اس میں کلوروجینک ایسڈ (chlorogenic acid) پایا جاتا ہے جو چینی کو جذب کرنے کی رفتار کو کم کرکے شوگر لیول کو کم کرتا ہے اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔سوہانجنے کا استعمال انسان کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناکراسےکئی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ اعصاب کوطاقت دیتا ہے اور دماغ اور آنکھوں کو قوت دے کرذہانت اور قوت حافظہ میں بڑھوتی لاتا ہے۔ بلڈ پریشر اورکولیسٹرول کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔جگر اور گردے کے افعال کو فروغ دیتا ہے۔چہرے پر جھریاں بننےکو کم کرکے جلد خوبصورت بناتا ہے اور خون کو مصفیٰ کرکے جلدی بیماریوں کو دور کرتاہے۔ہاضمہ بڑھاتا ہے۔جسم کی سوزش کو روکتااورجلن کو کم کرتا ہے۔اسی لیے معدے کے السر میں مفید ہیں۔ اس کاتیل فَنگس (Fungus) اور آرتھرائٹس (Arthiritis) کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔اسکاروزانہ استعمال طبیعت کوہشاش بشاش رکھتا ہے۔ڈپریشن سے نجات دلاتا ہے۔اس کےخشک پتوں کی چائے اعصابی و جسمانی کمزوری کو دور کرکےبےخوابی کی شکایت کودورکرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

اس کا ایک اور اہم فائدہ یہ ہے کہ اس کے پتے غذائیت کی کمی کو پورا کرتے ہیں جو عموماً بچوں یادودھ پلانے والی ماؤں میں پائی جاتی ہےاور ایسے افراد جو غذائی اعتبار سے خطرے سے دوچار ہوں تو انہیں بطور کیلشیم اور پروٹین سپلیمنٹ کے سوہانجنے کے پتوں کا پاؤڈر استعمال کروایا جاتا ہے۔

(Underutilized and Underexploited Horticultural Crops: Vol.04, page 112 edited by K.V. Pete, Management of Nutritional and Health Needs of Malnourished and Vegetarian People in India by H.D Kumar)

تحقیق کے مطابق سوہانجنےکے بیج اور اس کے پھل گدلےپانی کو صاف کرکے اس کو پینے کے قابل بنادیتے ہیں۔

Underutilized and Underexploited Horticultural Crops: Vol.04, page 112edited by K.V. Pete)

سوہانجنا کےپتےغذائی اعتبارسے بہت فائدہ مند ہیں۔اس کے خشک پتے بطور سفوف استعمال ہوتےہیں ۔ پتوں کو سائےمیں خشک کرکےپیس کرہوا بند مرتبان میں محفوظ کر لیا جاتاہے۔یہ بچوں بڑوں سب کے لیے یکساں مفید ہے۔ماہرینِ غذاکے نزدیک بالغ افراد کے لیے 50گرام اور بچوں کے لیے 25گرام خوراک کاروزانہ استعمال ان کی زیادہ تر غذائی ضروریات کوپورا کر دیتی ہے۔اطباء کے نزدیک اچار کی صورت میں اس کی مقدار خوراک 15گرام، بطور رَس 20گرام اور بیج ایک گرام ہونی چاہیے۔

سوہانجنا کی جڑ(مولی)کوپانی میں ابال کراس سے کُلیاں کرنے سے منہ کے زخم ا ور چھالے دور ہوجاتے ہیں۔ سوہانجنے کے پھول کرم شکم (پیٹ کے کیڑوں) کو ہلاک کرتے ہیں اور درد شکم کو بھی دور کرتے ہیں اور بھوک لگاتے ہیں۔اس کی پھلیوں اور پھولوں کو سرکہ میں ڈال کر استعمال کرنے سےدردشکم جاتی رہتی ہے۔

(آسان قدرتی علاج از حکیم طاہرمحمود صفحہ171)

سوہانجنے کی مولی کا اچارحبس بول کی تکلیف دور کرتا ہے اور پتھری کو توڑ کو خارج کردیتا ہے۔سوہانجنے کی پھلیوں اور مولی کا اچار تبخیر معدہ،پیٹ درد اور بلڈپریشر کو کم کرنے میں مفید ہے۔اس کے پھولوں،پھلیوں اور پتوں کو سرد بلغمی امراض میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

(آسان قدرتی علاج از حکیم طاہرمحمود صفحہ171)

سوہانجنا کی جڑ (سوہانجنے کی تازہ مولی)، سرسوں، ادرک ہم وزن پیس کر بیر جتنی چھوٹی چھوٹی گولیاں بناکر صبح و شام پانی کے ساتھ استعمال سے جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ ان پتوں کو پیس کر تھوڑی بھاپ دے کر گرم کرکے جوڑوں میں سوجن والی جگہ پر باندھنے سے سوزش میں کافی فائدہ ہوجاتا ہے۔

غرضیکہ سوہانجناسینکڑوں بیماریوں یا مسائل صحت کے علاج میں مفید ہے اور اس کا کوئی منفی اثر بھی ثابت نہیں۔ یورپ و امریکہ کے سائنسی محققین نے بعد تحقیق اس کےکثیر الفوائد ہونے کی وجہ سے اس کی اہمیت سے لوگوں کوروشناس کروایا ہے اور اس کے پتوں کےایکسٹریکٹ (Extract) رَس اورپاؤڈر وغیرہ سے کیپسول، گولیاں اور فوڈ سپلیمنٹ تیار کیے ہیں جنہیں وہاں کے لوگ ارزاں قیمت پر خرید کراستفادہ کررہے ہیں۔ہمارے ملک پاکستان میں تو یہ کرشماتی درخت بکثرت پایا جاتا ہے ،اس کے پتوں وغیرہ کےاستعمال پر کوئی رقم بھی خرچ نہیں کرنا پڑے گی۔پس اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی نعمتوں سےمتمتع ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آٍمین

٭…٭…٭

(باسل احمد بشارت)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 25 جون 2020ء