ثُمَّ اَوْ حَیْنَا اِلَیْکَ اَنِ اتَّبِعْ مِلّّۃَ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفاً وَمَا کَا نَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ
(النحل:124)
ترجمہ: پھر ہم نے تیری طرف وحی کی کہ تُو ابراہیم حنیف کی ملّت کی پیروی کر اور وہ مشرکین میں سے نہ تھا۔
پیدائش کے فوراً بعد اذان اور اقامت کے الفاظ کان میں پڑھنا
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جس دن حضرت حسن ابن علی ؓ کی ولادت ہوئی، فَأَذَّنَ فِی أُذُنِہِ الْیُمْنَی، وَ أَقَامَ فِی أُذُنِہِ الْیُسْرَی: تو نبی کریم ﷺ نے ان کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی۔
(شعب الایمان، حسن الخلق)
حضرت خلیفۃ المسیح الثَّانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:بچہ کی تربیت کا زمانہ رسول کریمؐ نے وہ قرار دیا ہے جبکہ بچہ ابھی پیدا ہی ہوا ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے اگر ہو سکتا تو رسول کریم ﷺ یہ فرماتے کہ بچہ جب رحم میں ہو اسی وقت سے اس کی تربیت کا وقت شروع ہو جانا چاہیئے۔ مگر یہ چونکہ ہو نہیں سکتا تھا اس لئے پیدائش کے وقت سے تربیت قرار دی اور وہ اس طرح کہ فرما دیا کہ جب بچہ پیدا ہو اُسی وقت اس کے کان میں اذان کہی جائے۔
(منھاج الطالبین، انوار العلوم جلد 9 ص 201،200)
پیدائش کے بعد بچے کو نیک لوگوں کے پاس دعا کے لئے لے جانا
حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یُؤ تَی بِاالصِّبْیَانِ فَیَدْ عُوْ لَھُمْ بِالْبَرَکَۃِ: رسول اللہ ﷺ کے پاس بچوں کو لایا جاتا اور آپ ﷺ ان کے لئے برکت کی دعا کرتے تھے جبکہ یہ بھی آتا ہے کہ آپ ﷺ ان کو گُھٹی بھی دیا کرتے تھے۔
(سنن ابی داؤد،کتاب الادب،فی ا لصبی یو لد فیؤذن فی اُذنہ)
بچوں کے اچھے نام رکھنا
حضرت ابوُ سعید اور حضرت ابن عباس ؓ عنھما سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جس کے ہاں کوئی بچہ پیدا ہو فُلْیُحْسِنْ اِسْمَہُ: تو اس کو چاہیئے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے۔
(مشکاۃ المصابیح، کتاب النکاح باب الولی فی النکاح)
سر مونڈ نا اور عقیقہ کرنا
حضرت سمرہ بن جندبؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے عوض گروی ہے۔ تُذبُحُ عَنْہُ یَوْمَ سَا بِعِہِ وَ یُحْلَقُ وَ یُسَمَّی: ساتویں روز اس کی طرف سے (عقیقہ کا) جانور ذبح کیا جائے، اس کا سر منڈوایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔
(سنن ابن داؤد، کتاب الضحایا، فی العقیقہ)
آپ ﷺ سے عقیقہ کے بارے میں سوال ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا: جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اس کی طرف سے جانور ذبح کرنا چاہے تو عَنِ الْغُلَامِ شَاتَا نِِ مُکَا فِئَتَانِِِِِ وَ عَنْ الْجاَ رِیَۃِ شَاۃٌ: لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا ذبح کرے۔
(سنن ابی داؤد،کتاب الضحایا، فی العقیقہ)
اگر دو بکرے میسّر نہ ہوں تو ایک بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح جو بال بچہ کے مونڈے جائیں اس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنا چاہیئے۔ حضرت ماریہ قبطیہ ؓ کے ہاں رسول اللہ ﷺ کے بیٹے کی ولادت ہوئی۔ آپ ﷺ نے اُس کا نام ابراہیم رکھا اور رسول اللہ ﷺ نے ساتویں دن اس کی طرف سے بکری کا عقیقہ کیا، اس کا سر منڈوایا، اس کے بالوں کے وزن کے برابر مساکین پر چاندی صدقہ کی۔
(نومولود کے احکام و مسائل، صفحہ 175)
ختنہ: آپ ﷺ فرماتے ہیں: الْفِطْرَۃُ خَمْسٌ اَلخِتَانُ: پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرانا، زیر ناف بال کاٹنا، بغلوں کے بال کاٹنا، مونچھیں تراشنا اور ناخن کاٹنا۔
(صحیح بخاری، کتاب اللباس،تقلیم الاظفار)
حضرت جابر ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کا ساتویں روز عقیقہ کیا وَ خَتَنَھُمَا لَسَبَعَۃِ اَیَّامٍ: اور ساتویں دن ان دونوں کا ختنہ کروایا۔
(شعب الایمان،حقوق اولاد والاھلین)
اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی اِبْرَھِیْمَ وَعَلَی آلِ اِبَرَھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ۔ اللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍکَمَا بَارَکْتَ عَلَی اِبَرَھِیْمَ وَعَلَی آلِ اِبَرَھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ
(ظہیر احمد)