• 6 مئی, 2024

اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہے

ایک موقع پر باجماعت نماز کی اہمیت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیان فرمایا کہ کیا مَیں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے؟ صحابہ رضوان اللہ علیہم نے جو ہر وقت اس بات کے لئے بے چین تھے کہ ہمیں کب کوئی موقع ملے اور ہم اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی کوشش کریں، اس کو راضی کرنے کے طریقے سیکھیں، اس کا قرب حاصل کریں، اپنے گناہوں سے دوریاں پیدا کریں، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ضرور بتائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ دل نہ چاہنے کے باوجود خوب اچھی طرح وضو کرنا اور مسجد میں دُور سے چل کر آنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا یہ گناہوں سے دُوریاں پیدا کرتا ہے۔ آپؐ نے فرمایا اتنا ہی نہیں یہ ایک قسم کا رباط ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الطھارۃ باب فضل اسباغ الوضوء علی المکارہ حدیث475)۔ یعنی سرحد پر چھاؤنیاں قائم کرنے کے برابر ہے۔ جس طرح ملک اپنی حفاظت کے لئے سرحدوں پر چھاؤنیاں بناتے ہیں، فوجیں رکھتے ہیں یہ اسی طرح ہے۔

سرحدوں پر چھاؤنیاں کیوں قائم کی جاتی ہیں؟ جیسا کہ مَیں نے کہا اپنے ملک کی حفاظت کے لئے۔ اس لئے تا کہ دشمن کے حملے سے محفوظ رہا جائے اور حملے کی صورت میں فوراً مقابلے کے لئے تیار ہوا جا سکے۔

پس ایک مومن کو سب سے بڑا خطرہ جس سے بچنے کے لئے اس کو ضرورت ہے، جس کے بچنے کے لئے چھاؤنی قائم کرنے کی ضرورت ہے وہ خطرہ شیطان کا ہے۔ دنیاوی خواہشات کا خطرہ ہے جو شیطان دل میں پیدا کرتا ہے۔ ان کے ذریعہ سے شیطان حملہ کرتا ہے۔ پس ان سے بچنے کے لئے نماز باجماعت کی چھاؤنی ہے۔ یہی محافظوں کا دستہ ہے جو شیطان کے حملوں سے بچائے گا۔ گناہوں سے انسان بچے گا اور نیکیوں کی طرف توجہ پیدا ہو گی۔

اسی طرح نماز باجماعت میں اکیلے نماز پڑھنے کی نسبت 27گنا زیادہ ثواب ہے۔ اس کے بارے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔

(صحیح البخاری کتاب الاذان باب فضل صلاۃ الجماعۃ… حدیث645)

(خطبہ جمعہ 20؍جنوری 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اے چھاؤں چھاؤں شخص تیری عمر ہو دراز

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جولائی 2022