• 5 مئی, 2024

حضرت مصلح موعودؓ کے کارنامے (قسط 2)

حضرت مصلح موعودؓ کے کارنامے
قسط 2

تسلسل کے لئے دیکھیں الفضل آن لائن موٴرخہ 23؍جولائی 2022ء

1931ء – 1940ء
تحریک کشمیر

1931ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے کشمیر کے مسلمانان کے حقوق کے لیے کوشش شروع کی اور کشمیر کمیٹی کے صدر منتخب ہوئے۔

(سلسلہ احمدیہ جلد1 صفحہ396)

4 اگست 1934ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی خاص ہدایت سے مسلمانان کشمیر کے حقوق و مفادات کے تحفظ اور ترجمانی کے لئے سرینگر سے روزنامہ اخبار ‘‘اصلاح ’’جاری کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ664)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے نومبر دسمبر1934 کے خطبات میں تحریک جدید کی نئی سکیم کا اعلان فرمایا اور تفصیل سے مطالبات کا ذکر فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد7 صفحہ11)

6 جو ن 1935ء میں امام مسجد لندن مولانا عبد الرحیم صاحب درد نے ‘‘دی مسلم ٹائمز ’’کے نام سے ایک انگریزی اخبار جاری کیا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ227)

جون 1935ء میں ہی حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب رحمہ اللہ اور صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب نے یورپ کو اسلامی تعلیم سے روشناس کرانے اور ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کیلئے ‘‘الاسلام’’ کے نام سے ایک سہ ماہی انگریزی رسالہ لندن سے جاری فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ227)

مولانا ابو العطا صاحب جالندھری نے جنوری 1935ء میں حیفا (فلسطین) سے ماہنامہ ‘‘البشریٰ ’’جاری فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ283)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کےبنیادی حقوق دلانے کے لیے کئی کشمیر کے دورہ جات کیے۔ چنانچہ آپ کو علامہ اقبال کی تجویز پر کشمیر کمیٹی کا صدر بنا دیا گیا۔ اس کے سیکرٹری مولوی عبد الرحیم صاحب درد ایم۔ اے تھے۔

(تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ418)

یکم مئی 1935ء کو حیدر آباد سندھ سے ڈاکٹر عبدالعزیز صاحب اخوند نے سندھی زبان میں ‘‘البشریٰ’’ کے نام سے اخبار جاری کیا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ283)

کینیا کے شہر نیروبی سے 23 جولائی 1936ء میں مخالفین احمدیت کے گندے لٹریچر کے جوابات دینے کے لیے ‘‘الہدیٰ’’ کے نام سےاخبار ہفتہ وار جاری کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد6 صفحہ245)

حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب نے 14 ستمبر 1936ء کو حضرت مسیح موعودؑ کے پاکیزہ کلام کی بکثرت اشاعت کرنے مغربی فلاسفروں کے اعتراضات کے جواب لکھنے اور مختلف مذاہب کی پوری تحقیق کرنے اور اسلامی اصول کی علمی روشنی کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے ایک مجلس کی بنیاد رکھی اور اس مجلس کا نام ‘‘انصار سلطان القلم’’ رکھا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ316)

صدر انجمن احمدیہ کے قواعد و ضوابط جمع کرنے کے لیے کمیٹی بنائی گئی۔ جس کی منظوری حضور نے 14 مئی 1936ء کو عطاء فرمائی اور اسے جنوری 1938ء میں شائع کردیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ276)

تحریک جدید کے دفتر کا مستقل صورت میں قیام آخر جنوری 1938ء میں ہوا۔اس کا دفتر قصر خلافت قادیان کے ایک کمرہ میں جو چوبی سیڑھیوں سے ملحق تھا دفتر تحریک جدید قائم کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ57)

31 جنوری 1938ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی خاص اجازت سے نوجوانوں کی مجلس کی بنیاد رکھی گئی۔4 فروری 1938ء کو حضور نے اس تنظیم کا نام ‘‘مجلس خدام الاحمدیہ ’’رکھا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ447)

حضرت مصلح موعودؓ نے وقار عمل کی اصطلاح اپنے ہاتھ سے کام کرنے سے عار نہ سمجھنے کے متعلق استعمال فرمائی۔اب وقار عمل دنیا بھر میں اپنی مثال آپ بن گیا ہے۔

(سوانح فضل عمر جلد3 صفحہ27)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی منظوری سے جنوری 1940ء میں تقویم ہجری شمسی شائع کی گئی۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ12)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے 26 جولائی 1940ء کو 8 سے 15 سال کے عمر تک کے بچوں کو اطفال الاحمدیہ کے نام سے ایک تنظیم میں شامل کرنے کا فرمایا۔اسی تقریر میں حضور نے چالیس سے اوپر حضرات کے افراد کے لیے انصار اللہ کی تنظیم کا ا علان فرمایااورحضرت مولوی شیر علی صاحبؓ کو اس نئی تنظیم کا پہلا صدر مقرر کیا۔

(سوانح فضل عمر جلد3 صفحہ29) (سلسلہ احمدیہ جلد دوم صفحہ76)
(تاریخ احمدیت جلد 9صفحہ 70 – 71)

تفسیر کبیر جلد سوم کا پہلا ایڈیشن دسمبر1940 کو طبع ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد9 صفحہ137)

1941ء – 1950ء

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر جنوری 1942ء کے آغاز میں قادیان سے ما ہنامہ ‘‘فرقان ’’جاری کیا گیا۔ اس کو جاری کرنے والے مجلس رفقا ٔ احمد تھے۔

(تاریخ احمدیت جلد9 صفحہ291)

دسمبر 1943ء میں نظارت تعلیم و تربیت کی درخواست اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے ارشاد پر ‘‘افتاء کمیٹی’’کے نام سے ایک نیا ادارہ معرض وجود میں آیا۔ اس سے پہلے 1919ء میں اس کام کے لیے حضرت مولوی سید سرور شا ہؓ صاحب، حضرت مولوی محمد اسماعیلؓ صاحب اور حضرت حافظ روشن علیؓ صاحب مقرر کئے گئے تھے۔

(تاریخ احمدیت جلد9 صفحہ454)

اس کمیٹی کا احیأ 1952ء میں فرمایا اور پہلے صدر ملک سیف الرحمن صاحب مفتی سلسلہ احمدیہ مقرر کیے گئے اور پہلے سیکرٹری مولانا جلال الدین صاحب شمس کو مقرر فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد15 صفحہ49)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے لئے 1944ء میں ‘‘آل جموں و کشمیر مسلم ویلفیئر ایسوسی ایشن ’’کے نام سے ایک ادارہ قائم ہوا۔ یہ ادارہ مسلمانوں کو متحد کرنے اور ان کی آواز حکومت تک پہنچانے کی کوشش کرتا رہا۔

(تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ682)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر قادیان میں کالج کے لیے کوششیں کی گئیں۔ چنانچہ مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے 2 جون 1944ء کو یونیورسٹی کی طرف سے بذریعہ تار اطلاع موصول ہوئی کہ حکومت نے کالج کے اجرأ کی منظوری دے دی ہے۔چنانچہ یکم مئی 1944ء کو تعلیم الاسلام کالج کی انتظامی اعتبار سے ابتدأ ہوئی۔

(تاریخ احمدیت جلد10 صفحہ20)

26 مئی 1944ء کو فضل عمر ہوسٹل کا قیام دارالانوار کے گیسٹ ہاؤس میں ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد10 صفحہ26)

جنوری 1945ء سے مجلس خدام الاحمدیہ کی طرف سے ‘‘الطارق’’ کے نام سے ٹریکٹوں کا ایک سلسلہ جاری کیا گیا جس میں مرکزیہ کی طرف سے ضروری ہدایات و اطلاعات شائع ہوتی تھیں۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ473)

لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کا ترجمان ‘‘مصباح’’1947ء میں فسادات کی وجہ سے بند ہوا تھا چنانچہ اپریل 1950ء میں دوبارہ جاری کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد14 صفحہ216)

پاکستان ہجرت کے بعد نومبر 1947ء میں حضورؓ نے جسونت بلڈنگ کے ایک کمرہ میں دفتر بنا کر کام شروع کردیا۔

(تاریخ احمدیت جلد11 صفحہ281)

سو ئٹزر لینڈ میں اکتوبر1949 کو ڈچ زبان میں ‘‘ الاسلام’’ کے نام سے ایک ماہواری رسالہ جاری کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد12 صفحہ87)

1948ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی سربراہی میں نئے مرکز ربوہ کی بنیاد رکھی گئی۔

(تاریخ احمدیت جلد11 صفحہ281)

3 اکتوبر 1949ء کو بعد نماز عصر مسجد مبارک ربوہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد14 صفحہ15)

حضرت مصلح موعودؓ نے دعوٰی مصلح موعودؓ کے بعد مجلس علم وعرفان کا آغاز فرمایا چنانچہ اس دینی حقائق اور قرآنی معارف پر مبنی مجلس کا آغاز مارچ 1947ء کو ہوا جو کہ اگست 1947ء تک جاری رہی۔

(تاریخ احمدیت جلد9 صفحہ621)

حضرت مصلح موعودؓ نے کشمیر کو پاکستان میں شامل کرنے کے لیے بہترین مشورے دیئے اور اس کی اہمیت اجاگر فرمائی نیز فلسطین کی آزادی کے لے بھی کوششیں فرمائیں۔

(تاریخ احمدیت جلد11 صفحہ324)

جون1947 میں جماعت احمدیہ کی طرف سے تفسیر القرآن انگریزی کی پہلی جلد شائع ہوئی۔

(تاریخ احمدیت جلد10 صفحہ663)

17 مئی 1947ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے حکم سے مجلس تحریک جدید کا قیام عمل میں آیا جس کا کام تحریک جدید سے متعلق امور پر باہمی مشورہ سے فیصلے کرنا اور ان کو حضور کی خدمت میں منظوری کے لئے بھجوانا تھا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ112)

حکومت ہندوستان کے اخبار الفضل پر پابندی عائد کرنے پر حضرت مصلح موعوؓ کی ہدایت پر ایک نیا اخبار لاہور سے جاری کیا گیا۔ چنانچہ اس کا پہلا شمارہ 21 نومبر 1949ء کو جاری ہوا اور اس کانام‘‘ رحمت’’ رکھا گیا جو کہ مئی 1951ء تک کامیابی سے باقاعدگی کے ساتھ نکلتا رہا۔

(تاریخ احمدیت جلد4 صفحہ5)

لوائے احمدیت

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی منظوری سے خلافت جوبلی 1939ء کے موقع پر لوائے احمدیت لہرایا گیا۔ جھنڈے کے لیے صحابہ کرام سے چندہ لیا گیا اور صحابیات نے سوت کات کر صحابی درزی نے ہی کپڑا تیار کیا۔ جھنڈا سیاہ رنگ کے کپڑے کا تھا۔ جس کے درمیان منارۃ المسیح، ایک طرف بدراور دوسری طرف ہلال کی شکل سفید رنگ میں بنائی گئی تھی۔کپڑے کا طول 18 فٹ اور عرض 9 فٹ تھا۔ اس کو بلند کرنے کے لیے 62 فٹ بلند آہنی پول 5 فٹ اونچا چبوترہ بنا کر نصب کی گیا تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ 2 بجکر 4 منٹ پر اس چبوترہ کے پاس تشریف لائے اور لوائے احمدیت لہرایا۔

(تاریخ احمدیت جلد7 صفحہ606،584-607)

تقسیم ملک سے پہلے قادیان میں جامعہ احمدیہ ہی ایک ادارہ تھا جہاں سے مبلغین فارغ التحصیل ہو کر مختلف مشنوں میں متعین ہوتے تھے۔ پاکستان بننے پر 10 دسمبر 1949ء کو جامعہ احمدیہ کے علاوہ جامعۃ المبشرین ربوہ کا قیام عمل لایا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ113)

کشمیر کے محاذ پر لڑنے کے لئے پاکستان کے بعض افسروں نے ایک پلاٹون بھجوانے کی خواہش کی۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے چالیس پچاس احمدی جوان بھجوائے جو ڈپٹی کمشنر صاحب سیالکوٹ کے ایمأ پر جموں سرحد پر واقع گاؤں معراجکے میں متعین کئے گئے۔یہ کمپنی ابھی معراجکے میں ہی تھی کہ حکومت پاکستان کی طرف سے ایک رضا کارانہ بٹالین کے قیام کا منشاء ظاہر ہوا۔ جس پر حضرت مصلح موعودؓ نے جماعت احمدیہ میں شوق جہاد او رذوق شہادت کی ایسی روح پھونک دی کہ احمدی جوانوں نےکثرت سے لبیک کہا اور جون 1948ء میں فرقان بٹالین معرض وجود میں آگئی۔

(تاریخ احمدیت جلد5 صفحہ699)

قادیان کے اہل علم و قلم درویشوں نے 12 جنوری 1948ء کو ‘‘بزم درویشاں ’’ کے نام سے ایک علمی مجلس قائم کی جس کا مقصد اسلامی طریق پر فن تقریر سکھانا اور دینی اور علمی قابلیت میں اضافہ کرنا تھا۔ بعد ازاں مجلس نے اپنے اجلاس 4 جنوری 1951ء میں قادیان سے ایک ماہنامہ رسالہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اس رسالہ کا نام ‘‘درویش ’’تجویز فرمایاجس کا پہلا شمارہ ستمبر 1951ء میں شائع ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد15صفحہ38)

1951ء – 1960ء

1951ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے جامعہ نصرت کالج ربوہ کی بنیاد رکھی اور اس کا افتتاح بھی خود کیا۔

(تاریخ احمدیت جلد14 صفحہ314)

اخبار بدر جو کہ 1913ء سے بند ہوگیا تھا دسمبر 1951ء کو دوبارہ قادیان سے جاری کر دیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد14صفحہ394)

وسط 1951ء میں مولانا ابو العطاء صاحب جالندھری نے رسالہ ‘‘الفرقان’’ جاری کیا۔

(تاریخ احمدیت جلد15 صفحہ34)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے 20 فروری 1952ء کو یوم مصلح موعودؓ کی مبارک تقریب کے موقع پر فضل عمر ہسپتال اور دفتر مجلس انصار اللہ مرکزیہ کا سنگ بنیاد اپنے دست مبارک سے رکھا۔

(تاریخ احمدیت جلد18 صفحہ399)

اگست 1951ء میں احرار کی جماعت دشمنی اور مغالطہ انگیزیوں کے ازالہ کے لیے ایک رسالہ نکالا گیا۔ جس کا نام ‘‘التبلیغ’’تھا او ریہ ملک کے تمام بڑے طبقات کو ڈاک کے ذریعہ بھیجا جاتا۔

(تاریخ احمدیت جلد14 صفحہ357)

خدام الاحمدیہ کے مرکزی دفتر کی بنیاد حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے 6 فروری 1952ء کو اپنے دست مبارک سے رکھی اور 5 اپریل 1952ء کو اس کا افتتاح فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد15 صفحہ83)

خدام الاحمدیہ مرکزیہ پاکستان کی مجلس شوریٰ 1950ء میں یہ فیصلہ ہواکہ مجلس کی طرف سے ایک سہ ماہی رسالہ جاری کیا جائے۔ چنانچہ اکتوبر 1952ء میں رسالہ ‘‘خالد ’’جاری ہوا۔ اس رسالہ کا نام حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے تجویز فرمایا تھا۔

(تاریخ احمدیت جلد15 صفحہ413)

ربوہ میں صدر انجمن احمدیہ پاکستان اور تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان کے مستقل مرکزی دفاتر کی بنیاد حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے مقدس ہاتھوں سے 31 مئی 1950ء کو رکھی گئی تھی۔ 19 نومبر 1953ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے دفاتر کا افتتاح فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد17 صفحہ109)

جماعت احمدیہ بورنیو کی طرف سے مقامی احمدی جماعتوں کو منظم کرنے اور ان کی معلومات میں اضافہ کرنے او رغیر مسلموں تک پیغام پہنچانے کے لے دسمبر 1954ء کو peace کے نام سے رسالہ کا اجرا ٔ ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد12 صفحہ228)

فضل عمر ہسپتال ربوہ کی عمارت جس کا سنگ بنیاد حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے 20 فروری 1952ء کو رکھا اور 21 مارچ 1958ء کو ساڑھے پانچ بجے افتتاح شام کو فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد20 صفحہ82)

شروع 1954ء میں جرمن ترجمہ قرآن کی کریم احمدیہ مشن سوئٹزرلینڈ نے چھپوایا۔

(تاریخ احمدیت جلد13 صفحہ150)

مجلس خدام الاحمدیہ کراچی نے 1949ء سے ایک ہفت روزہ ’’المصلح‘‘ کے نام سے جاری کر رکھا تھا جو کہ بعد میں 30 مارچ 1953ء سے روز شائع ہونے لگا۔ یہ عملاً الفضل کا ہی دوسرا ایڈیشن تھا اور اس کی اشاعت وادارت کے جملہ انتظامات بھی الفضل کا مستعد اور فرض شناس سٹاف ہی انجام دیتا تھا۔

(تاریخ احمدیت جلد17 صفحہ193)

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے حکم سے مئی 1953ء کو حضورؓ کی ذاتی لائیبریری اور صدر انجمن احمدیہ پاکستان کی مرکزی لائبریری یکجا کردی گئی۔ اس کے انچارج مکرم مولوی محمد صدیق صاحب واقف زندگی مقرر کئے گئے۔ اس لائبریری کے لئے قصر خلافت کے ساتھ پختہ عمارت تعمیر کی گئی تھی۔

(تاریخ احمدیت جلد15 صفحہ411)

دسمبر 1954ء کو سیدنا المصلح موعودؓ نے اپنے دست مبارک سے تعلیم الاسلام کالج ربوہ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔

(تاریخ احمدیت جلد17 صفحہ420)

مئی 1955ء میں جماعت احمدیت سیرالیون کی طرف سے مولوی صدیق صاحب امرتسری کی ادارت میں ماہنامہ ’’دی افریقن کریسنٹ‘‘ جاری کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ408)

26 مئی 1955ء کو قادیان سے ایک دو ماہی رسالہ ’’اصحاب احمد‘‘ کے نام جاری کیا گیا جو جولائی 1956ء تک شائع ہوتا رہا۔

(تاریخ احمدیت جلد18 صفحہ291)

مولانا ابو العطاء صاحب نے حیفا (فلسطین) کی طرح ربوہ سے بھی اکتوبر 1957ء سے ربوہ میں بھی البشریٰ نام سے ایک عربی رسالہ کا آغاز فرمادیا۔

(تاریخ احمدیت جلد19 صفحہ736)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی زیر ہدایت ربوہ میں نصرت انڈسٹریل سکول مئی 1956ء میں قائم ہوا۔ حضرت مصلح موعودؓ نے سکول کے اجرأ پر ایک مشین خریدنے کے لیے ساڑھے چار صد روپے کا عطیہ دیا۔ علاوہ ازیں مختلف جماعتوں کی لجنہ نے بھی مشینیں خرید کر دیں۔

(تاریخ احمدیت جلد19 صفحہ350)

حضرت مصلح موعودؓ نے جون 1956ء میں مری کے پہاڑوں پر ترجمہ قرآن املأ کرانا شروع کیا جو خدا کے فضل سے 25 اگست 1956ء کی عصر تک نخلہ میں مکمل ہوگیا۔ 1957ء میں تفسیر صغیر کی اشاعت ہوئی۔

(تاریخ احمدیت جلد19 صفحہ522)

9 جولائی 1957ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے عید الاضحیہ کے موقع پر وقف جدید کی ایک نئی سکیم پیش کی۔

(تاریخ احمدیت جلد19 صفحہ471)

جنوری 1959ء سے سکنڈے نیویا مشن کی طرف سے الحاج سیف الاسلام محمود کی ادارت میں ’’ایکٹو اسلام‘‘ ایک ماہنامہ جاری کیا گیا جو سویڈش، نارویجین اور ڈینش تین زبانوں میں چھپنا شروع ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد18 صفحہ486)

29 مارچ 1960ء کو شام 5 بجے جامعہ احمدیہ کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد20 صفحہ618)

1961ء – 1965ء

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر قادیان میں تبلیغی کلاسیں جاری کی گئیں جن میں قرآن کریم کے علاوہ مشکوٰۃ، قدوری کے درس بھی جاری فرمائے۔ جس سے مبلغین اسلام کی تعداد صدر انجمن احمدیہ کے زیر اہتمام کام کرنے والے چار مبلغین سے بڑھ کر پندرہ تک جاپہنچی۔

(سوانح فضل عمر جلد2 صفحہ41)

اگست 1965ء سے مولوی نور محمد صاحب کی ادارت میں ماہنامہ ’’تحریک جدید‘‘ جاری ہوا۔

(تاریخ جدید جلد7 صفحہ120)

29 دسمبر 1962ء کو اڑھائی بجے بعد دوپہر وقف جدید کے مرکزی دفتر کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ 19 اپریل 1964ء کو اس کا افتتاح ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد20 صفحہ42)

(باقی جمعرات کو ان شااللہ)

(مبارک احمد منیر۔ مربی سلسلہ برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

اے چھاؤں چھاؤں شخص تیری عمر ہو دراز

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جولائی 2022